پی ایل او کے سیکریٹری جنرل صائب عریقات کا کورونا سے انتقال

اپ ڈیٹ 10 نومبر 2020
صائب عریقات 8 اکتوبر کو کورونا وائرس کا شکار ہوئے تھے—فائل/فوٹو:رائٹرز
صائب عریقات 8 اکتوبر کو کورونا وائرس کا شکار ہوئے تھے—فائل/فوٹو:رائٹرز

فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (پی ایل او) کے سیکریٹری جنرل اور اعلیٰ مذاکرات کار صائب عریقات کورونا کے باعث مقبوضہ بیت المقدس کے ہسپتال میں انتقال کرگئے۔

خبر ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق دہائیوں تک فلسطین کے لیے آواز اٹھانے والے اور اعلیٰ مذاکرات کار 65 سالہ صائب عریقات کووڈ-19 کا شکار ہوگئے تھے۔

پی ایل او کے سیکریٹری جنرل نے 8 اکتوبر کو کہا تھا کہ وہ کورونا وائرس کا شکار ہوگئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: فلسطین نے سی آئی اے سے سیکیورٹی رابطے منقطع کردیے

صائب عریقات 3 برس قبل امریکا میں زیر علاج رہے تھے اور ان کا مدافعتی نظام کمزور ہو گیا تھا۔

مقبوضہ بیت المقدس میں قائم اسرائیلی ہسپتال کے ترجمان نے بتایا کہ صائب عریقات کو تین ہفتے قبل حداثا میڈیکل سینٹر میں داخل کیا گیا تھا اور ان کے کئی اعضا نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا جس کے باعث وہ انتقال کرگئے۔

ان کا کہنا تھا کہ انہیں وینٹی لیٹر اور مخصوص ادویات کا علاج درکار تھا اور گزشتہ چند ہفتوں سے خصوصی نگہداشت پر تھے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ان کی صاحبزادی دالال نے کہا کہ ‘صائب عریقات نے بیماری کے خلاف اسی طرح کا غیر معمولی تحمل اور مقابلہ کیا، جس طرح انہوں نے فلسطین کی آزادی اور خطے کے پائیدار امن کے لیے کیا تھا’۔

صائب عریقات کی تدفین بدھ کو مغربی کنارے کے شہر اریحا میں ہوگی۔

صدر محمود عباس کی جانب سے 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا گیا—فوٹو:رائٹرز
صدر محمود عباس کی جانب سے 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا گیا—فوٹو:رائٹرز

فلسطینی صدر محمود عباس نے صائب عریقات کے انتقال کو فلسطین اور قوم کے لیے بڑا نقصان قرار دیتے ہوئے تین روزہ سوگ کا اعلان کردیا ہے۔

اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ہمیں ان کے انتقال پر گہرا غم ہے خاص طور پر ایک ایسے وقت میں جب فلسطین کے معاملات ایک مشکل دور سے گزر رہے ہیں۔

صائب عریقات 1955 میں مقبوضہ بیت المقدس کے علاقے ابودیس میں پیدا ہوئے اور بعد ازاں اریحا منتقل ہوئے اور 1967 میں اسرائیل نے اس علاقے پر قبضہ کیا تو ان کی عمر 12 سال تھی۔

تعلیم کے سلسلے میں وہ 1970 میں مغربی کنارے سے بھی امریکا چلے گئے جہاں سان فرانسیسکو اسٹیٹ یونیورسٹی میں سیاسیات اور بین الاقوامی تعلقات میں ڈگری حاصل کی۔

مزید پڑھیں: غزہ: پاکستان کا سفر کرنیوالے 2 فلسطینی کورونا وائرس سے متاثر

برطانیہ کی بریڈفورڈ یونیورسٹی سے پیس اسٹڈیز میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی اور واپسی پر مغربی کنارے کے شہر نابلس میں ایک کالج میں لیکچرار کی حیثیت سے پڑھاتے رہے جس کے بعد صحافت کے میدان میں قدم رکھا۔

امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کے دور میں 1991 میں منعقدہ میڈرڈ پیس کانفرنس میں فلسطینی مذاکراتی ٹیم میں انہیں نائب چیئرمین مقرر کیا گیا جہاں سے انہیں عالمی سطح پر پہچان ملی۔

یاسر عرفات کی جلاوطنی سے واپسی کے بعد صائب عریقات نے نو تشکیل شدہ فلسطینی اتھارٹی کے تحت انتخابات کا عمل ترتیب دیا اور خود بھی رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے۔

انہوں نے 1990 اور 2000 کی دہائی میں اسرائیلی اور امریکی رہنماؤں کے ساتھ مذاکرات کیے اور حالیہ برسوں میں ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کے اقدامات کے خلاف فلسطین کی توانا آواز تھے۔

انہوں نے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے یہودی بستیوں اور مغربی کنارے کے وسیع علاقے پر اسرائیلی قبضے کی حمایت کے خلاف بھرپور آواز اٹھائی۔

صائب عریقات 2014 میں امن مذاکرات ناکام ہونے کے باوجود فلسطین کے دو ریاستی حل کے حامی رہے۔

یاسر عرفات اور محمود عباس جیسے فلسطینی رہنماؤں کے ترجمان کے طور پر کام کرنے والے آزاد فلسطین کے حامی صائب عریقات کبھی بھی ان کے جانشین کے طور پر سامنے نہیں آئے۔

تبصرے (0) بند ہیں