نئی دہلی کی ہوا کا معیار سال کی بدترین سطح پر

اپ ڈیٹ 11 نومبر 2020
دہلی کی ہوا آلودگی کے باعث بہت خطرناک ہوگئی ہے — فائل فوٹو: رائٹرز
دہلی کی ہوا آلودگی کے باعث بہت خطرناک ہوگئی ہے — فائل فوٹو: رائٹرز

بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی کی ہوا کا معیار خراب ہوکر اس سال اپنی بدترین سطح پر پہنچ گیا۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس کی وبا کے دوران سوشل میڈیا پر شہریوں کی جانب سے آنکھوں میں جلن، گلے میں درد اور سانس لینے میں مشکل پیش آنے کی شکایات کی گئیں۔

سرکاری اعداد وشمار کے مطابق دہلی کی ہوا کا مجموعی معیار جس میں 2.5 پی ایم آلودگی کے ذرات جانچے گئے وہ 488 تک بڑھ گیا ہے جو پیر کو 500 کے اسکیل پر 477 کی سطح پر تھا۔

اعداد و شمار کے مطابق ہوا میں پایا جانے والا خطرناک مضر صحت مادہ 2.5 (پی ایم) جو دل کی بیماریوں اور سانس کی بیماریوں، جیسے پھیپھڑوں کے کینسر کا باعث بنتا ہے، وہ نومبر 2019 کے بعد سے اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا اور یہ عالمی ادارہ صحت کے تحفظ کی حد سے 30 گنا زیادہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی دارالحکومت میں متعدد اقدامات کے باوجود فضا کا معیار ابتر

مزید یہ کہ دہلی کورونا وائرس کے انفیکشن کی ’تیسری لہر‘ سے متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ اس سال میں آلودگی کی بدترین لہروں میں سے ایک کا سامنا کر رہا ہے، جس کی وجہ پڑوسی ریاستوں میں فصلوں کو جلانے اور مقامی گاڑیوں کے دھوئیں کا اخراج ہے۔

اس حوالے سے لوکل سرکلز کے بانی سچن تپاریہ کا کہنا تھا کہ 'دہلی کے تقریباً 85 فیصد گھرانوں میں کم سے کم ایک فرد کی جانب سے دیگر علامات کے ساتھ سانس لینے میں دشواری کی شکایت کی گئی‘۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے نجی سطح پر کیے گئے سروے میں یہ بات سامنے آئی کہ 6 سے 9 نومبر کے درمیان تقریباً 6 ہزار خاندان فضائی آلودگی سے متاثر ہوئے۔

مزید پڑھیں: بھارت میں آلودگی سے 2017 میں 12 لاکھ سے زائد افراد ہلاک

خیال رہے کہ اس سال کی شروعات میں دہلی میں اس وقت آلودگی بالکل ختم ہوگئی تھی جب کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے حکومت کی جانب سے قومی سطح پر لاک ڈاؤن لگایا گیا تھا لیکن اگست کے اختتام پر حکومت کی جانب سے پابندیوں کے خاتمے کے آغاز کے بعد سے یہ دوبارہ شروع ہوگئی۔

حکام کی جانب سے آلودگی پر قابو پانے کے لیے دیوالی پر پٹاخوں اور دیگر آتش بازی کے سامان کی فروخت اور استعمال پر پابندی لگائی گئی لیکن ماہرِین ماحولیات نے حکومت سے مزید اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: اسموگ کے خاتمے کیلئے دہلی کو فوری اقدامات کرنا ہوں گے، رپورٹ

ایک غیر منافع بخش تنظیم سویچا کے بانی وملندوجھا کا کہنا تھا کہ 'دہلی کی ہوا خطرناک ہوگئی ہے، دہلی کے آس پاس موجود کوئلے کے پلانٹس سمیت دیگر تعمیراتی سرگرمیوں کو فوری طور پر بند کرنے کی ضرورت ہے'۔

حکام اور کاروباری حضرات پریشان ہیں کہ صنعتی سرگرمیوں کی بندش سے معیشت کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

علاوہ ازیں بھارت میں ماحولیات کی مانیٹرنگ کرنے والی مرکزی ایجنسی سفر نے پیش گوئی کی ہے کہ آئندہ 24 گھنٹوں میں جمود ہواؤں اور نمی کی سطح بڑھنے سے صورتحال خراب رہے گی جس کے باعث فضائی آلودگی دیر تک رہے گی۔


یہ خبر 11 نومبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں