جوبائیڈن کا دفتر میں پہلے دن ہی مسلمانوں پر سے پابندی ہٹانے کا ارادہ

اپ ڈیٹ 11 نومبر 2020
جوبائیڈن مسلمانوں پر سے پابندی ہٹانے کا ارادہ رکھتے ہیں—فائل فوٹو:
جوبائیڈن مسلمانوں پر سے پابندی ہٹانے کا ارادہ رکھتے ہیں—فائل فوٹو:

واشنگٹن: جوبائیڈن کے مہم چلانے والے منیجرز کا کہنا ہے کہ منتخب امریکی صدر عہدہ سنبھالنے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کے جن چار ایگزیکٹو آرڈرز کو منسوخ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں ان میں کچھ مسلم اکثریتی ممالک کے افراد کی امریکا آمد پر پابندی کا آرڈر بھی شامل ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مہم چلانے والے منیجرز نے فوکس نیوز کو بتایا کہ ایگزیکٹو اقدامات میں ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق پیرس معاہدے میں دوبارہ شمولیت کو بھی شامل کیا گیا ہے جبکہ ڈیفرڈ ایکشن فار چائلڈہڈ ارائیولز پروگرام کو بحال کرنے اور عالمی ادارہ صحت میں دوبارہ شامل ہونے کے حوالے سے بھی اقدامات اٹھائے جائیں گے۔

واضح رہے کہ ہفتے کے روز فاکس نیوز اور بہت سے دوسرے امریکی ذرائع ابلاغ کی جانب سے جوبائیڈن کو امریکی صدارتی انتخابات 2020 کے فاتح کے طور پر پیش کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی صدارتی انتخاب: اٹارنی جنرل نے مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کا حکم دیدیا

تاہم منگل کو ٹرمپ کی جانب سے انتخابات کے نتائج کو مسترد کرنے کی مہم جاری ہے اور بہت سی ریاستوں میں بیلٹ اور ووٹوں کی گنتی کو قانونی مقدمات دائر کرکے چیلنج بھی کیا گیا ہے۔

پیر کے روز سیاسی اعداد و شمار جمع کرنے والی نیوز سائٹ ریئل کلیئر پولیٹکس (آر پی سی) نے جوبائیڈن کو اس وقت منتخب صدر کی حیثیت سے واپس اتار دیا جب پنسلوینیا کے 20 الیکٹرورل ووٹس کا معاملہ سامنے آیا۔

ادھر گزشتہ روز امریکی محکمہ انصاف کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے اٹارنی جنرل ولیم بار کے وفاقی پراسیکیوٹر کو انتخاب میں مبینہ بے ضابطگیوں کی تحقیقات کی اجازت دینے پر استعفیٰ دے دیا۔

عہدیدار رچرڈ پائلر ان تحقیقات کی نگرانی کریں گے، ان کا کہنا تھا کہ وہ اٹارنی جنرل کے حکم کے ردعمل میں مستعفی ہورہے ہیں، مزید یہ کہ وفاقی حکومت کے بجائے انتخابی بے ضابطگیوں کو انفرادی ریاستوں کے طور پر دیکھیں۔

خیال رہے کہ جوبائیڈن نے اپنی انتخابی مہم کے دوران وعدہ کیا تھا کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جاری کی جانے والی بہت سی پالسیوں کو ختم کردیں گے۔

مزید پڑھیں: صدارتی انتخاب میں ناکامی کے بعد ٹرمپ ٹوئٹر پر 'لوزر' قرار

جولائی میں مسلمان ووٹرز کلب سے خطاب کرتے ہوئے جوبائیڈن نے مسلمانوں پر پابندی کو ناانصافی قرار دیا تھا اور وعدہ کیا تھا کہ وہ اسے دفتر میں پہلے دن ہی منسوخ کریں گے۔

فاکس نیوز نے نوٹ کیا کہ جوبائیڈن کا عالمی ادارہ صحت میں دوبارہ شمولیت کا فیصلہ 'دفتر میں عہدہ سنبھالنے کے بعد کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے وسیع تر کوشش کو ظاہر کرتا ہے'۔

واضح رہے کہ ڈیموکریٹس نے وبا کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ کے بین الاقوامی تنظیم سے باہر نکلنے کے فیصلے کی مذمت کی تھی۔

علاوہ ازیں پیر کو جوبائیڈن نے سائنسدانوں اور ڈاکٹرز پر مشتمل کورونا وائرس ایڈوائزری بورڈ تشکیل دیا۔

جوبائیڈن کے صدر منتخب ہونے کے بعد سے ہی ان کی ٹیم اختیارات کی منتقلی کے حوالے سے ٹرمپ انتظامیہ سے رابطے میں ہے اور اسے 20 جنوری سے قبل نئے صدر کے عہدہ سنبھالنے سے قبل مکمل ہوجانا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: جلد وائٹ ہاؤس کے مہمان بننے والے جوبائیڈن خاندان سے ملیے

تاہم صدر ٹرمپ کی انتظامیہ جوبائیڈن کی منتخب صدر کی حیثیت کو مسترد کر رہی ہے، جو ان قیاس آرائیوں کی وجہ بن رہی ہے کہ باضابطہ حلف اٹھانے سے قبل اقتدار کی منتقلی کا عمل مکمل نہیں ہوسکے گا۔

آر سی پی کی جانب سے جوبائیڈن کی فتح کے فیصلے کو واپس لیا جانا بھی اس منتقلی کے عمل میں تاخیر کا باعث بن سکتا ہے، آر سی پی نے جوبائیڈن کی پنسلوینیا میں فتح کے 11 الیکٹورل ووٹ کم کرکے 259 کردیا تھا جبکہ 270 ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔

واضح رہے ریئل کلیئر پولیٹکس شکاگو میں واقع ایک غیر منافع بخش غیر جانبدار سیاسی نیوز میڈیا کمپنی کا دعویٰ کرتی ہے مگر اکثر اس کی ہمدردیاں ریپبلکنز کے ساتھ ہوتیں ہیں۔


یہ خبر 11 نومبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں