مذہبی عالم کو ’ریپ‘ الزامات پر سوئٹزرلینڈ میں مقدمے کا سامنا

اپ ڈیٹ 11 نومبر 2020
طارق رمضان پر سب سے پہلے 2017 میں خواتین نے الزامات لگائے تھے—فائل فوٹو: اے ایف پی
طارق رمضان پر سب سے پہلے 2017 میں خواتین نے الزامات لگائے تھے—فائل فوٹو: اے ایف پی

یورپ و مشرق وسطیٰ میں انتہائی اہم مذہبی شخصیت کا اعزاز رکھنے والے مصری نژاد سوئس مذہبی عالم 58 سالہ طارق رمضان کے خلاف مزید ایک خاتون کے ’ریپ‘ الزامات کے مقدمے کا آغاز ہوگیا۔

طارق رمضان پر ابتدائی طور پر 2017 میں فرانس کی 2 نو مسلم خواتین نے ’ریپ‘ تشدد اور ’جنسی استحصال‘ کے الزامات عائد کیے تھے۔

اس وقت طارق رمضان برطانیہ کی معروف آکسفورڈ یونیورسٹی میں مذہبی تعلیم کے پروفیسر تھے۔

خواتین کی جانب سے الزامات لگائے جانے کے بعد انہیں نوکری سے فارغ کردیا گیا تھا جب کہ فرانسیسی پولیس نے انہیں تحویل میں لے کر تفتیش بھی کی تھی۔

بعد ازاں ان پر کم از کم 3 مزید خواتین نے ’ریپ‘ اور ’جنسی استحصال‘ کے الزامات لگائے تھے اور ان پر پانچوں خواتین کے الزامات پر فرانس میں کافی عرصے تک تفتیش بھی ہوتی رہی۔

یہ بھی پڑھیں: پیرس: ریپ کے الزام میں اسلامک اسکالر زیر حراست

خواتین کی جانب سے ’ریپ‘ جیسے الزامات لگائے جانے کے بعد طارق رمضان پر شدید تنقید بھی کی جاتی رہی اور انہیں مختصر مدت کے لیے پولیس نے تحویل میں بھی رکھا گیا تاہم ان پر باضابطہ مقدمہ چلاکر انہیں سزا نہیں دی جاسکی۔

حال ہی میں فرانسیسی عدالت نے طارق رمضان کو الزام لگانے والی پانچوں خواتین کو بدنام کرنے کے الزام پر تقریبا 10 ہزار یورو جرمانے کی سزا سنائی تھی۔

عرب نیوز کے مطابق طارق رمضان کو فرانسیسی عدالت نے 8 نومبر کو ہونے والی سماعت میں ’ریپ‘ الزامات لگانے والی خواتین کو بدنام کرنے کے جرم میں جرمانے کی سزا سنائی۔

طارق رمضان پر الزام تھا کہ انہوں نے ’ریپ‘ الزامات لگانے والی خواتین کے ناموں کو اپنی ایک کتاب اور ٹی وی پروگرام سمیت پریس ریلیز میں لکھا، جس کی وجہ سے ان کی شناخت ہوگئی اور انہیں بدنامی کا سامنا کرنا پڑا۔

طارق رمضان پر 5 فرانسیسی خواتین نے بھی ریپ الزامات لگائے تھے—فوٹو: رائٹرز
طارق رمضان پر 5 فرانسیسی خواتین نے بھی ریپ الزامات لگائے تھے—فوٹو: رائٹرز

فرانسیسی قوانین کے مطابق متاثرین کا نام خفیہ رکھا جاتا ہے اور جن خواتین نے مذہبی عالم پر الزامات لگائے تھے، میڈیا نے ان کے نام نہیں لکھے تھے تاہم خود طارق رمضان نے اپنی کتاب اور ٹی وی پر ان خواتین کے نام لیے۔

مزید پڑھیں: ’ریپ الزام میں گرفتار مذہبی اسکالر کی خاتون کو خاموش رہنے کیلئے رقم کی ادائیگی‘

ساتھ ہی فرانسیسی عدالت نے طارق رمضان کی کتاب شائع کرنے والے ادارے پر بھی خواتین کے نام شائع کرنے پر جرمانہ عائد کیا تھا تاہم دونوں کے خلاف کوئی مجرمانہ کارروائی نہیں کی گئی۔

فرانس میں ’ریپ‘ الزامات لگانے والی خواتین کو بدنام کرنے کے جرم میں جرمانہ ادا کرنے والے طارق رمضان پر یورپی ملک سوئٹزرلینڈ میں بھی ’ریپ‘ الزامات کے مقدمے کی کارروائی کا آغاز ہوگیا۔

خبر رساں ادارے ایجنسی پریس فرانس (اے ایف پی) کے مطابق طارق رمضان کے خلاف سوئس خاتون کی جانب سے لگائے گئے ’ریپ‘ تشدد اور استحصال کرنے کے الزامات کے کیس کی کارروائی کا آغاز 10 نومبر کو ہوا۔

مقدمے کے آغاز کے بعد سوئٹزرلینڈ کے پراسیکیوٹرز طارق رمضان پر لگائے گئے الزامات کی آئندہ ایک ہفتے تک تفتیش کرکے عدالت میں مزید کارروائی کے لیے دلائل دیں گے۔

اگر طارق رمضان کے خلاف ٹھوس شواہد مل گئے تو ان کے خلاف باضابطہ ٹرائل کا آغاز کرکے مقدمہ چلایا جاسکتا ہے۔

تاہم اگر ان کے خلاف فرانسیسی خواتین کی جانب سے لگائے گئے الزامات کی طرح ٹھوس شواہد نہ ملے تو خیال کیا جا رہا ہے کہ ان کے خلاف مقدمے کو منسوخ کردیا جائے، تاہم اس حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔

طارق رمضان کو یورپ سمیت مشرق وسطیٰ میں کافی شہرت حاصل ہے—فائل فوٹو: رائٹرز
طارق رمضان کو یورپ سمیت مشرق وسطیٰ میں کافی شہرت حاصل ہے—فائل فوٹو: رائٹرز

تبصرے (0) بند ہیں