لاہور، ایبٹ آباد میں فضائی آلودگی بڑھنے کے ساتھ کورونا کیسز میں اضافہ

اپ ڈیٹ 12 نومبر 2020
شہر کے نیم متوسط علاقوں میں ایئر کوالٹی انڈیکس بڑھ کر 750 ہوگیا —فائل فوٹو: اے پی
شہر کے نیم متوسط علاقوں میں ایئر کوالٹی انڈیکس بڑھ کر 750 ہوگیا —فائل فوٹو: اے پی

لاہور میں بڑھتی ہوئی اسموگ کے پیش نظر حکام نے شہریوں کو سانس کی بیماری اور آنکھوں سے متعلق مسائل سے خبردار کردیا جبکہ ڈاکٹروں نے لوگوں کو گھر پر رہنے کی تاکید کی ہے۔

کورونا وائرس سے ہلاکتوں اور نئے انفیکشنز میں اضافے کے دوران لاہور میں ہوا کا معیار خطرناک سطح تک خراب ہوگیا۔

مزید پڑھیں: حکومت پنجاب نے اسموگ کو ’آفت‘ قرار دے دیا

شہر کے نیم متوسط علاقوں میں ایئر کوالٹی انڈیکس بڑھ کر 750 ہوگیا جو کہ تجویز کردہ سطح سے 12 گنا زیادہ ہے۔

اس سے قبل سوئٹزرلینڈ میں واقع ہوا کے معیار کا جانچنے والے ادارے ’آئی کیو ایئر‘ نے بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی کے بعد لاہور کو دوسرا سب سے زیادہ آلودہ شہر قرار دیا تھا۔

محکمہ تحفظ ماحولیات کے ترجمان ساجد بشیر نے کہا کہ 'آج ہوا کے معیار کی سطح خطرناک تھی'۔

انہوں نے کہا کہ دن کے وسط تک صورتحال بہتر ہوگئی چونکہ حکام نے صوبہ پنجاب میں سڑکوں پر سے دھواں خارج کرنے والی گاڑیاں بند رکھنے اور اینٹوں کے بھٹوں کو بند رکھنے کے اقدامات اٹھائے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب: دھند کا معاملہ بھارتی حکام کے ساتھ اٹھانے کا فیصلہ

لاہور میں کورونا وائرس کے عدم پھیلاؤ کے لیے نافذ لاک ڈاؤن کی وجہ سے مارچ کے بعد مہینوں تک شہر آلودگی سے پاک رہا لیکن یہ پابندی مئی میں ختم کردی گئی تھی جس سے صنعتی سرگرمیوں اور معمول کے کاروبار شروع ہوئے اور یوں بتدریج ہوا کا معیار آہستہ آہستہ خراب ہوتا چلا گیا۔

لاہور میں کاریں سب سے زیادہ آلودگی کا باعث بنتی ہیں لیکن اس شہر میں آلودگی کے دیگر اسباب بھی موجود ہیں جس میں قابل ذکر بھوسہ جلانا، اسٹیل بنانے والی بھٹیاں اور اینٹوں کے بھٹے شامل ہیں۔

ماحولیاتی ماہر فرید نے کہا کہ کھانسی، گلے میں انفیکشن اور آنکھوں میں جلن عام ہیں۔

انہوں نے خبردار کیا کہ آنے والے ہفتوں میں صورتحال مزید خراب ہوسکتی ہے کیونکہ لوگ شہروں میں کچرا جلا تے ہیں جبکہ کاشتکار فصل کی کٹائی کے بعد رہ جانے والی جڑیں جلا دیتے ہیں۔

ایبٹ آباد میں فضائی آلودگی میں اضافہ

دوسری جانب ایبٹ آباد شہر میں آلودگی کی سطح بھی 'انتہائی غیر صحت بخش' درجے تک پہنچ گئی ہے۔

کامسیٹ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی ایبٹ آباد کیمپس کے شعبہ برائے ماحولیاتی مطالعے کے سربراہ ڈاکٹر قیصر محمود کے مطابق ہوا میں نقصان دہ پارٹکیولیٹ مادہ بڑھ کر 3.4 جی فی مکعب میٹر ہوگیا ہے۔

ڈاکٹر قیصر محمود کے مطابق طویل تعمیراتی کام کے نتیجے میں ٹریفک جام معمول بن گیا ہے جو دھویں کا سبب بنتا ہے۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ بڑھتی ہوئی آلودگی کی وجہ سے شہر میں کووڈ 19 کے کیسز میں اضافہ ہوا ہے کیونکہ پارٹکیولیٹ مادہ کورونا وائرس کا مرض بھی رکھتے ہیں۔

ڈاکٹر طلحہ ایوب نے لوگوں سے آلودگی اور کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے چہرے کے ماسک پہننے کی اپیل کی۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں کو چاہیے کہ اگر ہو سکے تو گھر ہی میں رہنے کی کوشش کریں۔

کورونا کے کیسز میں اضافہ کے امکان ہے، وزیراعظم

واضح رہے کہ 19 اکتوبر کو وزیراعظم عمران خان نے موسم سرما میں کورونا کے کیسز میں اضافے کا عندیہ دیا تھا۔

اسلام آباد میں کلین گرین انڈیکس انکر یجمنٹ ایوارڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ ماحولیاتی آلودگی کا شکار کراچی، لاہور، پشاور، فیصل آباد سمیت دیگر شہروں میں موسم سرما میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ ابھی سے کیسز میں بتدریج اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے شہروں میں آلودگی اور موسم سرما میں دیگر وائرس کے خطرات کے باعث کورونا وبا پھیلنے کا تذکرہ کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں