فیصل واڈا کو نااہلی کیس میں جواب دینے کا آخری موقع

اپ ڈیٹ 13 نومبر 2020
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ معاملہ کابینہ کے رکن کو عہدے سے ہٹانے کا ہے تو عدالت جلد بازی سے کام نہیں لے گی—تصویر: پی آئی ڈی
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ معاملہ کابینہ کے رکن کو عہدے سے ہٹانے کا ہے تو عدالت جلد بازی سے کام نہیں لے گی—تصویر: پی آئی ڈی

اسلام آباد ہائی کورٹ نے دہری شہریت پر وفاقی وزیر فیصل واڈا کی نااہلی کے لیے دائر درخواست پر دلائل تیار کرنے کے لیے ان کی جانب سے حال ہی میں مقرر کیے گئے وکیل کو ایک ماہ کا وقت دے دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے ساتھ ہی یہ بھی واضح کیا کہ یہ فیصل واڈا کے لیے اپنے خلاف عائد الزامات کی تردید کا آخری موقع ہے۔

وفاقی وزیر پر الزام ہے کہ جب انہوں نے سال 2018 کے انتخابات میں حصہ لینے کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کروائے تو وہ اس وقت دہری شہریت کے حامل تھے۔

یہ بھی پڑھیں:فیصل واڈا نااہلی کیس: سماعت روکنے کی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری

لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے موجودہ سیکریٹری ہارون دگل عدالت میں اپنا وکالت نامہ جمع کرواتے ہوئے آگاہ کیا کہ ان سے قبل فیصل واڈا کی نمائندگی کرنے والے وکیل نے وکالت نامہ واپس لے لیا تھا اور چونکہ انہیں کیس کے حقائق کا علم نہیں اس لیے انہیں دلائل تیار کرنے کے لیے وقت درکار ہوگا۔

جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ معاملہ بہت سادہ ہے، درخواست گزار نے فیصل واڈا کے کاغذات نامزدگی جمع کرواتے ہوئے ریٹرننگ افسر کو پیش کی گئی دستاویزات پر انحصار کیا ہے۔

جج کا مزید کہنا تھا کہ چونکہ فیصل واڈا نے کاغذات نامزدگی اور بیان حلفی پر دستخط کیے تھے تو وکیل کو سپریم کورٹ کی جانب سے مسلم لیگ (ن) کے 3 سینیٹرز کی نااہلی کے مقرر کردہ معیار کے حوالے سے عدالت کی معاونت کرنی ہے۔

خیال رہے کہ عدالت عظمیٰ نے فیصلے میں واضح کیا تھا کہ اگر اُمیدوار نے کاغذات نامزدگی جمع کروانے کی تاریخ تک دوسرے ملک کی شہریت ترک نہیں کی اور اس کی درخواست اس ملک میں اس وقت تک قبول نہ ہوئی ہو تو وہ انتخاب میں حصہ لینے کا اہل نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: فیصل واڈا کو نااہل قرار دینے کی درخواست پر الیکشن کمیشن سے ریکارڈ طلب

درخواست گزار کے وکیل بیرسٹر جہانگیر خان جدون نے عدالت کو بتایا کہ وزیر، انصاف کا مذاق اڑا رہے ہیں اور وکیل کی تبدیلی تاخیری حربہ ہے۔

تاہم جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ چونکہ معاملہ کابینہ کے رکن کو عہدے سے ہٹانے کا ہے تو عدالت جلد بازی سے کام نہیں لے گی، ساتھ ہی انہوں نے فیصل واڈا کے وکیل کو عدالت کا صبر نہ آزمانے کی بھی ہدایت کی۔

گزشتہ سماعت میں الیکشن کمیشن کے سینئر وکیل ثنا اللہ زاہد نے فیصل واڈا کی جانب سے کاغذات نامزدگی جمع کرواتے ہوئے کچھ دستاویز عدالت میں جمع کروائیں تھیں۔

عدالت نے نوٹ کیا کہ ان کا 11 جون 2018 کا حلف نامہ اس حقیقت سے متصادم تھا کہ فیصل واڈا نے اس برس 25 جون کو اپنی امریکی شہریت ترک کی۔

یہ بھی پڑھیں: دوہری شہریت کا معاملہ: فیصل واڈا کی نااہلی کیلئے دائر درخواست سماعت کے لیے مقرر

درخواست کے مطابق فیصل واڈا نے کاغذات نامزدگی جمع کرواتے ہوئے اپنی دہری شہریت چھپائی اور الیکشن کمیشن کے سامنے جھوٹا حلف نامہ پیش کیا کہ ’ان کے پاس کوئی غیر ملکی شہریت نہیں ہے‘۔

درخواست گزار کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے وزیر نے کاغذات نامزدگی 28 جون کو جمع کروائے تھے جو کاغذات جمع کروانے کی آخری تاریخ تھی۔

ساتھ ہی درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ فیصل واڈا نے اپنی امریکی شہریت ترک کرنے کے لیے کراچی کے امریکی قونصل خانے میں 22 جون کو درخواست جمع کروائی تھی جس پر انہیں 25 جون کو سرٹیفکیٹ جاری کیا گیا۔

عدالت عظمیٰ کے متعلقہ فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے درخواست میں کہا گیا کہ چونکہ فیصل واڈا کاغذات نامزدگی جمع کرواتے ہوئے دہری شہریت کے حامل تھے، انہوں نے اپنی امریکی شہریت چھپائی اور شہریت سے متعلق جھوٹا حلف نامہ جمع کروایا اس لیے انہیں قومی اسمبلی کی نشست اور وزیر کے عہدے کے لیے نااہل قرار دیا جائے۔

بعدازاں عدالت نے اس کیس کی سماعت 15 دسمبر تک ملتوی کردی۔


یہ خبر 13 نومبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں