پاکستان کا کورونا ویکسین کی منصفانہ تقسیم پر زور

14 نومبر 2020
اس وقت اہم ضرورت ہماری معیشتوں کو بحران سے نکلنے کے قابل بنانے کے لیے مناسب فنانسنگ کی ہے، اقوام متحدہ میں پاکستانی سفیر — فائل فوٹو:پی آئی ڈی
اس وقت اہم ضرورت ہماری معیشتوں کو بحران سے نکلنے کے قابل بنانے کے لیے مناسب فنانسنگ کی ہے، اقوام متحدہ میں پاکستانی سفیر — فائل فوٹو:پی آئی ڈی

اقوام متحدہ: پاکستان نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ کووڈ۔19 ویکسین سب کو فراہم کیا جائے اور اسے دنیا بھر میں بلا تفریق تقسیم کیا جائے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قوام متحدہ میں پاکستانی سفیر منیر اکرم نے گروپ آف 77 اور چین کے سالانہ وزارتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وبا کی وجہ سے تباہ شدہ معیشتوں کی از سر نو تعمیر کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

واضح رہے کپ پاکستان میں گزشتہ روز 2 ہزار 304 نئے کورونا وائرس کیسز رپورٹ ہوئے جو جولائی کے بعد سے سب سے زیادہ تعداد ہیں اور اس سے گزشتہ روز سے 27 فیصد اضافے کا اشارہ دیتے ہیں۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس سے جوان لوگوں کو زیادہ خطرہ

اس کے علاوہ گزشتہ روز اس وائرس نے 37 افراد کی جان بھی لی ہے۔

پاکستانی سفیر نے کہا کہ ’ایک بار تیار ہونے کے بعد ویکسین سب کے لیے بلا امتیاز دستیاب ہونی چاہیے تاہم اس وقت اہم ضرورت ہماری معیشتوں کو بحران سے نکلنے کے قابل بنانے کے لیے مناسب فنانسنگ کی ہے‘۔

منیر اکرم جو اقوام متحدہ کی معاشی اور سماجی کونسل کے صدر بھی ہیں، نے اس بات کی نشاندہی کی کہ وبائی مرض نے بہت سارے ترقی یافتہ ممالک کی معیشتوں کو تباہ کر دیا ہے اور اس نے کثیر الجہتی چیلنجز میں اضافہ کیا ہے جسے وہ پہلے ہی ماحولیاتی تبدیلی اور دیگر مقامی مسائل کی وجہ سے سامنا کر رہے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں اس وقت ان مخصوص مقاصد پر توجہ دینی ہوگی جو ہمیں درپیش تباہی سے نمٹنے کے لیے حاصل کرنے کی ضرورت ہے اور گروپ آف 77 مقصد کو حاصل کرنے میں اہمیت کا حامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں کورونا مثبت آنے کی شرح 5 فیصد سے تجاوز کر گئی

گروپ آف 77، 134 ترقی پذیر ممالک کا اتحاد ہے جو ان کے اجتماعی معاشی مفادات کو فروغ دینے اور اقوام متحدہ میں مشترکہ مذاکراتی صلاحیت پیدا کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

سفیر نے قرض کی معطلی کی نشاندہی کی جو وبائی مرض کی وجہ سے بحران کا شکار ترقی پذیر ممالک کی پہلی معاشی ضرورت ہے۔

انہوں نے یاد دلایا کہ اپریل میں وزیر اعظم عمران خان نے ترقی پذیر ممالک کو اس بحران سے نمٹنے میں مدد کے لیے قرض سے نجات کی بات کی تھی۔

پاکستانی سفیر نے کہا کہ ’ہمیں یقین ہے کہ جی 20 کے ذریعہ قرض کی معطلی اس وقت تک بڑھا دی جانی چاہیے جب تک ہم وبائی مرض سے نجات حاصل نہیں کرلیتے‘۔

خیال رہے کہ جی 20 یا گروپ آف ٹوئنٹی 19 ممالک اور یورپی یونین کی حکومتوں اور مرکزی بینک کے گورنرز کے لیے ایک بین الاقوامی فورم ہے۔

دوسری جانب گروپ آف 77 اقوام متحدہ کے رکن ترقی پذیر ممالک کی تنظیم ہے جس کی بنیاد 1964 میں رکھی گئی تھی۔

اس گروپ کے قیام کا مقصد اجتماعی معاشی مفادات کا فروغ اور اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم سے باہم گفت و شنید کی گنجائش پیدا کرنا ہے۔ ابتدا میں اس گروپ کے ارکان کی تعداد 77 تھی جو اب بڑھ کر 134 ہو گئی ہے۔

گیانا کے صدر ڈاکٹر محمد عرفان علی اس وقت جی 77 تنظیم کے سربراہ ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں