ہنگامہ آرائی کیس: رانا ثنااللہ، کیپٹن (ر) صفدر کی ضمانتیں منسوخ کرنے کی درخواست دائر

16 نومبر 2020
انسداد دہشت گردی کی عدالت نے لیگی رہنماؤں اور کارکنان کی  ضمانت منظور کر لی تھی — فائل فوٹو / اے ایف پی
انسداد دہشت گردی کی عدالت نے لیگی رہنماؤں اور کارکنان کی ضمانت منظور کر لی تھی — فائل فوٹو / اے ایف پی

مریم نواز کی پیشی کے موقع پر نیب آفس کے باہر ہنگامہ آرائی کیس میں حکومت پنجاب نے رانا ثنااللہ اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر سمیت 30 لیگی ملزمان کی ضمانتیں منسوخ کرانے کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں اپیل دائر کردی۔

مریم نواز کی پیشی کے موقع پر نیب آفس کے باہر ہنگامہ آرائی کرنے پر رانا ثنااللہ، کیپٹن (ر) صفدر سمیت 30 لیگی ملزمان کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

تاہم انسداد دہشت گردی کی عدالت نے لیگی رہنماؤں اور کارکنان کی ضمانت منظور کر لی تھی۔

اب حکومت پنجاب نے انسداد دہشت گری عدالت کے ضمانت منظور کرنے کے فیصلے کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں اپیل دائر کردی ہے۔

ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ رانا ثنااللہ، کیپٹن ریٹائرڈ صفدر سمیت دیگر کے خلاف نیب آفس کے باہر ہنگامہ آرائی کا مقدمہ درج کیا گیا تھا، مریم نواز کو نیب نے ایک انکوائری میں طلب کیا تاہم (ن) لیگ کے رہنماؤں اور کارکنان نے نیب آفس پر حملہ کیا۔

مزید پڑھیں: نیب دفتر کے باہر ہنگامہ آرائی: کیپٹن (ر) صفدر سمیت 30 ملزمان کی ضمانت کی توثیق

درخواست میں کہا گیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں اور کارکنان نے منصوبہ بندی کے تحت نیب آفس پر حملہ کیا، انسداد دہشت گری عدالت نے ریکارڈ کا جائزہ لیے بغیر ان کی ضمانتیں منظور کیں، لہٰذا عدالت عالیہ سے استدعا ہے کہ وہ انسداد دہشت گردی عدالت کا ضمانتیں منظور کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے اور رانا ثنااللہ، کیپٹن (ر) صفدر سمیت دیگر کی ضمانتیں منسوخ کرنے کا حکم دے۔

لاہور ہائی کورٹ کا دو رکنی بینچ حکومت پنجاب کی اپیل پر سماعت کرے گا۔

واضح رہے کہ 26 اکتوبر کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کی نیب میں پیشی کے موقع پر ہنگامہ آرائی کے مقدمے میں رانا ثنااللہ اور کیپٹن (ر) صفدر سمیت تمام 30 ملزمان کی ضمانت کی توثیق کردی تھی۔

قبل ازیں 13 اگست کو ضلع کچہری کی عدالت نے مریم نواز کی پیشی کے وقت نیب آفس پر پتھراؤ اور لڑائی جھگڑے کے مقدمے میں گرفتار مسلم لیگ (ن) کے تمام گرفتار کارکنان کی ضمانتیں منظور کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دے دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: نیب دفتر کے باہر ہنگامہ آرائی، مسلم لیگ (ن) کے گرفتار کارکنان کی ضمانت منظور

عدالت نے پروسیکیوشن کے دلائل سننے کے بعد 50، 50 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض ملزمان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے رہائی کا فیصلہ سنادیا تھا۔

خیال رہے کہ 11 اگست کو جب مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز انکوائری کے سلسلے میں پیش ہونے کے لیے پہنچیں تو نیب دفتر کے باہر پولیس اور مسلم لیگ (ن) کے کارکنان میں تصادم ہوا تھا۔

اس جھڑپ کے نتیجے میں سرکاری اہلکاروں سمیت متعدد افراد زخمی ہوئے اور پولیس نے بھی آنسو گیس کے شیل فائر کرنے کے ساتھ مسلم لیگ (ن) کے کارکنان پر پتھراؤ کیا، دونوں فریقین ایک دوسرے پر تصادم شروع کرنے کا الزام لگاتے رہے جبکہ پولیس نے درجنوں افراد کو گرفتار بھی کیا تھا۔

جس کے بعد پولیس نے ضلع کچہری کی عدالت میں 58 گرفتار کارکنان کو پیش کر کے ان کے 8 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جسے عدالت نے مسترد کرتے ہوئے انہیں 14 روزہ عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔

11 اگست کی رات کو چونگ پولیس نے نیب کی شکایت پر مریم نواز سمیت مسلم لیگ (ن) کے 300 کارکنان کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا جس میں 187 افراد کو قانون نافذ کرنے والوں اور نیب عہدیداروں پر حملہ کرنے اور نیب کی عمارت کو نقصان پہنچانے پر مقدمے میں نامزد کیا گیا۔

مزید پڑھیں: مریم نواز کی نیب میں پیشی کے موقع پر کارکنان اور پولیس میں تصادم

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ ملزمان میں نیب کے روز مرہ کے دفتری امور کو تباہ کیا اور کارِ سرکار میں مداخلت کی، یہ شرپسدانہ حرکت مریم صفدر ان کے شوہر صفدر اعوان کی جانب سے باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت کی گئی۔

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ جاتی عمرہ سے گاڑیوں میں پتھر بھر کے لائے گئے، مریم نواز کے اشتعال دلانے پر کارکنان کے قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جمع ہوئے جسے پولیس نے منتشر ہونے کا حکم دیا لیکن کارکنان نے اپنے رہنماؤں کی قیادت میں وردی میں ملبوس پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ کیا جس سے 13 اہلکار زخمی ہوئے۔

تبصرے (0) بند ہیں