ترک کمپنیز کی پاکستان میں صنعتی یونٹس کے قیام میں دلچسپی

اپ ڈیٹ 17 نومبر 2020
ترکی اور پاکستان کے وفد نے تجارتی تعاون کے فروغ پر بھی بات کی—فائل فوٹو: اے ایف پی
ترکی اور پاکستان کے وفد نے تجارتی تعاون کے فروغ پر بھی بات کی—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: ترک وفد نے پاکستان میں صنعتی یونٹس قائم کرنے میں دلچسپی کا اظہار کردیا تاکہ پیداواری سرگرمیاں شروع کرکے تعمیراتی صنعت کی ضروریات کو پورا کیا جاسکے۔

ڈان اخبار میں سرکاری خبررساں ادارے اے پی پی کی شائع رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ایوان صنعت و تجارت (آئی سی سی آئی) کی جانب سے جاری کردہ ایک اعلامیے میں اس حوالے سے آگاہ کیا گیا۔

اس موقع پر آئی سی سی آئی کے صدر سردار یاسر الیاس خان نے دورہ کرنے والے وفد کو ملک کے ریئل اسٹیٹ اور تعمیراتی شعبے میں ممکنہ کاروبار اور سرمایہ کاری کے مواقع کے بارے میں بتایا۔

مزید پڑھیں: ’پاکستان کی ترکی سے سرحد نہیں، دل اور دماغ ملتے ہیں‘

انہوں نے کہا کہ ہاؤسنگ یونٹس اور کمرشل بلڈنگز کے لیے بہت مانگ کے ساتھ پاکستان ایک بڑی مارکیٹ ہے۔

ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے ملک میں تعمیراتی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے ایک بہت متاثر کن تعمیراتی پیکج کا اعلان کیا ہے اور یہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے صحیح وقت ہے کہ مشترکہ منصبوں اور سرمایہ کاری کے لیے وہ پاکستان کی ریئل اسٹیٹ اور تعمیراتی صنعت کو ایکسپلور کریں۔

انہوں نے کہا کہ ترک سرمایہ کاروں کو ٹیکنالوجی اور مہارت کو لانا چاہیے اور پاکستان میں صنعتی یونٹس کا قیام عمل میں لانا چاہیے تاکہ تعمیرات اور دیگر شعبوں میں ابھرتی ہوئی سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھایا جائے۔

مزید یہ کہ اس سے اقتصادی ترقی میں اضافے اور ہمارے ملک کی برآمدات کو بڑھانے میں بھی مدد ملے گی۔

انہوں نے یقین دہانی کروائی کہ آئی سی سی آئی ملک میں مشترکہ منصوبوں اور سرمایہ کاری کے لیے ترک سرمایہ کاروں کو تمام ممکنہ معاونت اور سہولت فراہم کرے گا۔

اس موقع پر ترکی کے اے ڈی او گروپ کے صدر مصطفیٰ ایس اے کے کا کہنا تھا کہ انہوں نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے وسیع امکانات دیکھے ہیں اور وہ صنعتی یونٹس قائم کرنے کے خواہاں ہیں تاکہ مقامی تعمیراتی صنعت کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے تعمیراتی سامان اور مصنوعات بنائی جائیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور ترکی کے درمیان 2 مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط

انہوں نے کہا کہ پاکستانی ہم منصبوں کے ساتھ ان کا تعاون دونوں ممالک کے لیے فائدے مند ہوگا۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان اور ترکی نے ترجیحی تجارتی معاہدے پر بات چیت کے لیے کام کیا ہے جس کا مقصد تجارت اور سرمایہ کاری خاص طور پر ٹرانسپورٹ، ٹیلی کمیونکیشن، مینوفکچرنگ، سیاحت اور دیگر صنعتوں میں اضافہ کرنا ہے۔

ساتھ ہی انہوں نے یہ اُمید ظاہر کی کہ اس کو حتمی شکل دینے سے دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارت کا حجم مزید بڑھے گا۔


یہ خبر 17 نومبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں