ہواوے نے آنر برانڈ فروخت کرنے کی تصدیق کردی

اپ ڈیٹ 17 نومبر 2020
— فوٹو بشکریہ جی ایس ایم ایرینا
— فوٹو بشکریہ جی ایس ایم ایرینا

ہواوے نے پہلی بار تصدیق کی ہے کہ امریکی پابندیوں کے باعث اپنی بقا کو یقینی بنانے کے لیے وہ اپنے اسمارٹ فون یونٹ انر کو ایک کنسورشیم کو فروخت کررہی ہے۔

کمپنی کی جانب سے پیر کو رات گئے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا 'خریداری کا یہ عمل آنر کی انڈسٹری چین کو بچائے گا'۔

یہ بیان کمپنی کے ساتھ ساتھ اس کے چینی ڈیلرز اور ایجنٹس کا بھی تھا، جس میں مزید کہا 'یہ آنر کے صارفین، چینیل سیرلز سپلائرز، شراکت داروں اور ملازمین کے مفادات کے تحفظ کا بہترین حل ہے'۔

آنر کی فروخت کا اعلان اس وقت سامنے آیا ہے جب ہواوے کے کنزیومر بزنس کو گزشتہ سال سے عائد سخت امریکی پابندیوں کے نتیجے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

امریکی پابندیوں میں ہواوے کے ساتھ ساتھ اس کے عالمی سپلائی چین کو بھی ہدف بنایا گیا۔

آنر کی فروخت کے معاہدے کی تفصیلات تو کمپنی کی جانب سے جاری نہیں کی گئی مگر رواں ماہ کے شروع میں خبررساں ادارے رائٹرز نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ ہواوے کی جانب سے آنر کو 15 ارب ڈالرز میں فروخت کیا جاسکتا ہے۔

ہواوے نے اپنے بیان میں بتایا کہ ایک بار فروخت کا عمل مکمل ہوجائے گا تو ہواوے کا نئی آنر کمپنی میں کسی قسم کا حصہ نہیں رہے گا۔

واضح رہے کہ ہواوے نے آنر برانڈ کی بنیاد 2013 میں رکھی تھی مگر وہ خودمختار رہ کر کام کرتا ہے۔

بیان میں بتایا گیا کہ آنر سالانہ 7 کروڑ فونز فروخت کرتی ہے۔

آنر کے فونز میں عموماً ہواوے کی ٹیکنالوجی کے لیے انحصار کیا جاتا ہے اور اکثر چینی کمپنی کے کیرین پراسیسر کو ہی استعمال کیا جاتا ہے۔

چینی کمپنی نے اپنے بیان میں کہا 'ہواوے کے کنزیومر بزنس کو اس وقت بہت زیادہ دباؤ کا سامنا ہے، جس کی وجہ ہمارے موبائل فون بزنس کے لیے درکار تیکنیکی عناصر کی عدم دستیابی کا تسلسل ہے'۔

بیان کے مطابق 'اس قدم سے آنر کی انڈسٹری ین کو اپنی بقا یقیقنی بنانے میں مدد ملے گی'۔

بیان میں بتایا گیا کہ آنر کو ایک نئی کمپنی شینزن زی شین نیو انفارامیشن ٹیکنالوجی کارپوریشن خرید رہی ہے۔

اس کمپنی کو ایک کنسورشیم نے تشکیل دیا ہے جس میں شینزن اسمارٹ سٹی ٹیکنالوجی ڈویلپمنٹ گروپ کا کردار نمایاں ہے جسے شینزن کی حکومت نے بنایا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں