کورونا کیسز میں اضافے پر آپریشنز روکنے والے این آئی سی وی ڈی کے شعبہ سرجری کے سربراہ برطرف

اپ ڈیٹ 18 نومبر 2020
رپورٹ کے مطابق انہیں کورونا وائرس کے پھیلاؤ پر صحت کی سہولت اور اس کے سیٹلائٹ سینٹرز سے تمام سرجریز ملتوی کرنے پر ہٹایا گیا - فوٹو:این آئی سی وی ڈی ویب سائٹ
رپورٹ کے مطابق انہیں کورونا وائرس کے پھیلاؤ پر صحت کی سہولت اور اس کے سیٹلائٹ سینٹرز سے تمام سرجریز ملتوی کرنے پر ہٹایا گیا - فوٹو:این آئی سی وی ڈی ویب سائٹ

کراچی: قومی ادارہ برائے امراض قلب (این آئی سی وی ڈی) کے ایک اہم رکن کو اسٹاف کے اراکین میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ پر صحت کی سہولت اور اس کے ٹنڈو محمد خان اور سکھر میں سیٹلائٹ سینٹرز سے تمام سرجریز ملتوی کرنے پر ان کو اسائنمٹ سے برطرف کردیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق این آئی سی وی ڈی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر ندیم قمر کے دستخط شدہ ہسپتال کے حکم نامے پر ادارے کے سابق ہیڈ آف سرجری ڈاکٹر پرویز چودھری کے خلاف کچھ کہے بغیر کہا گیا کہ 'یہ نوٹی فائی کیا جاتا ہے کہ کارڈیک سرجری کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر اسد بلال اعوان کو فوری طور پر کارڈیک سرجری ڈپارٹمنٹ کے قائم مقام سربراہ کے طور پر اضافی چارج دے دیا گیا ہے'۔

ڈاکٹر پرویز چوہدری نے پیر کے روز این آئی سی وی ڈی کراچی اور اس کے ٹنڈو محمد خان اور سکھر کے سیٹلائٹ سینٹرز میں چند سرجنز، نرسز اور پیرا میڈیکس کے کورونا وائرس کے مثبت نتیجہ آنے پر ہونے والی تمام سرجریز کو ایک ہفتے کے لیے منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

مزید پڑھیں: قومی ادارہ برائے امراض قلب پر نیب کا چھاپہ، مالی ریکارڈ ضبط

تاہم این آئی سی وی ڈی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے تازہ احکامات میں اس کے سرجری ڈپارٹمنٹ کی حیثیت کا ذکر نہیں کیا گیا، ڈان نے انسٹی ٹیوٹ کے ترجمان سے ان کا مؤقف لینے کی کوشش کی لیکن انہوں نے متعدد فون کالز کا جواب نہیں دیا۔

ڈاکٹر پرویز چوہدری سے جب رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اس فیصلے پر برہمی کا اظہار کیا تاہم انہوں نے ملک کے ایک بڑے کارڈیک ٹریٹمنٹ مراکز کے سرجیکل ڈپارٹمنٹ کے سربراہ کی حیثیت سے ان کی برطرفی کے پیچھے کوئی وجہ بیان نہیں کی۔

‘ذاتی ایجنڈا’

ڈاکٹر پرویز چوہدری نے کہا کہ انہیں صرف اس بات پر 'افسوس ہوا' کہ انہیں ملک کی خدمت کے لیے امریکا سے واپس آنے کی درخواست کی گئی تھی اور اب طے شدہ اصولوں اور صحت کے طریقوں پر عمل کرنے کے باوجود ان کی جگہ ان کے 'طالب علم' کو عہدہ دینا ایک 'قسم' کی تضحیک ہے۔

پیر کے روز انہوں نے سرجنز اور صحت کے عملے کے علاوہ مریضوں کو کسی بھی طرح کی پریشانی سے بچانے کے لیے احتیاطی اقدام کے طور پر تمام سرجریز ملتوی کردیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ انہوں نے احتیاطی اقدام کے طور پر کم از کم ایک ہفتے کے اندر اندر آپریشن کرانے والے کسی بھی مریض کو ڈسچارج نہ کرنے کا بھی فیصلہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: این آئی سی وی ڈی کے سیکیورٹی سربراہ پر ہراسانی کا الزام ثابت، برطرفی کا حکم

ڈاکٹر پرویز چوہدری نے ڈان کو بتایا کہ 'اگر انہوں نے سرجری کے شعبے کو دوبارہ کھول دیا تو وہ ذاتی ایجنڈے کے لیے عوامی صحت کو خطرے سے دوچار کریں گے'۔

اس صورتحال کی معلومات رکھنے والے ذرائع کا کہنا تھا کہ این آئی سی وی ڈی کے عملے کے 15 ارکان بشمول ڈاکٹرز، سرجنز اور دیگر عملے میں کورونا وائرس مثبت آیا ہے جس کی وجہ سے وہ تمام سرجریز اور دیگر طریقہ کار کو ملتوی کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں اور صرف ایمرجنسی کی سہولت آپریشنل ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں