مچھلی کے تیل کے کیسپول امراض قلب سے نہیں بچاسکتے، تحقیق

18 نومبر 2020
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

مچھلی کے تیل کے کیپسول کا استعمال دل کی صحت کے لیے مفید نہیں ہوتا۔

یہ بات گزشتہ دنوں جاری ہونے والی 2 نئی طبی تحقیقی رپورٹس میں سامنے آئی۔

اومیگا تھری چکنائی یا چربی کی ایسی قسم ہے جس کی کچھ مقدار اچھی صحت کے لیے ضروری ہوتی ہے اور یہ گریوں، مچھلی اور بیجوں جیسی غذا میں پایا جاتا ہے۔

مگر اب اومیگا تھری فیٹی ایسڈز سپلیمنٹس کی شکل میں بھی دستیاب ہے اور بڑے پیمانے پر خریدے اور کھائے جاتے ہیں۔

متعدد افراد مچھلی کے تیل کے سپلیمنٹس کا استعمال کرتے ہیں مگر ان رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ یہ کیپسول دل کی صحت کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت نہیں ہوتے۔

پہلی تحقیق اس حوالے سے اب تک کی سب سے طویل اور بڑی تحقیق تھی، جس میں دیکھا گیا کہ اومیگا تھری فیٹی ایسڈز یا وٹامن ڈی سپلیمنٹ سے دل کی دھڑکن کی بے ترتبی کے عارضے atrial fibrillation کے حوالے سے کوئی فائدہ ہوتا ہے۔

امریکا کے سیڈرز سینائی میڈیکل سینٹر کی اس تحقیق میں کہا گیا کہ اومیگا تھری فیٹی ایسڈز یا وٹامن ڈی دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی کی روک تھام میں مدد نہیں ملتی۔

محققین کے مطابق ماضی میں تحقیقی رپورٹس میں وٹامن ڈی اور اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کے استعمال کے دل کی دھڑکن کے اس عام عارضے کے حوالے فوائد یا نقصان کے حوالے سے کوئی واضح جواب نہیں دیا گیا تھا۔

یہ تحقیق 5 سال تک جاری رہی جس میں 25 ہزار سے زائد افراد کو شامل کیا گیا جن کی عمر 50 سال یا اس سے زیادہ تھی جبکہ ان میں دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی کی کوئی تاریخ موجود نہیں تھی۔

تحقیق کے دوران 3.6 فیصد مریضوں میں atrial fibrillation کی تشخیص ہوئی، مگر سپلیمنٹس کے استعمال سے دیگر افراد میں اس بیماری کے خطرے میں کوئی نمایاں فرق نہیں دیکھا گیا۔

دوسری تحقیق میں مچھلی کے تیل کے استعمال سے دل کی شریانوں سے جڑے امراض کے خطرے میں کمی کی جانچ پڑتال کی گئی۔

جریدے جرنل آف دی امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن میں شائع تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اومیگا تھری فیٹی ایسڈ سپلیمنٹس سے امراض قلب کے خطرے میں کمی نہیں آتی۔

اس تحقیق میں 13 ہزار سے زیادہ افراد کا جائزہ لیا گیا تھا جن کا علاج statins سے ہورہا تھا جبکہ دل کی شریانوں کے امراض کا خطرہ بہت زیادہ تھا۔

ان رضاکاروں کا جائزہ جون 2017 سے جنوری 2020 تک لیا گیا اور اسے قبل از وقت اس وقت روک دیا گیا جب اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کا کوئی فائدہ نظر نہیں آیا۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ یہ سپلیمنٹس استعمال کرنے والے افراد میں فائدے کی بجائے غذائی نالی پر منفی اثرات کی شرح ان سے دور رہنے والے افراد کے مقابلے میں 25 فیصد سے زیادہ تھی۔

محققین کا کہنا تھا کہ متعدد ٹرائلز سے اب ثابت ہوچکا ہے کہ مچھلی کے تیل کے دل کی شریانوں کی صحت پر کوئی مثبت اثرات مرتب نہیں ہوتے۔

رواں سال برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں بھی بتایا گیا تھا کہ اومیگا تھری سپلیمنٹس کا استعمال کوئی فائدہ نہیں پہنچاتا۔

ایسٹ انگلیا یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ ایسا تصور کیا جاتا ہے کہ یہ سپلیمنٹس فالج، کینسر اور دیگر امراض کا خطرہ کم کرتے ہیں مگر ان کو روزانہ کھانے سے کسی فرد کی صحت پر کوئی خاص اثرات مرتب نہیں ہوتے۔

درحقیقت اومیگا تھری فیٹی ایسڈ والے ان سپلیمنٹس کی جگہ مچھلی کو کھانا صحت کے لیے زیادہ فائدہ مند ہے کیونکہ اس سے دل اور مجموعی صحت میں بہتری آتی ہے۔

اس تحقیق کے دوران ایک لاکھ سے زائد افراد کا جائزہ ایک سال تک لیا گیا جو اومیگا تھری فیٹس ایسڈز کا استعمال سپلیمنٹس یا مچھلی کے گوشت کی شکل میں کرتے تھے۔

محققین نے دریافت کیا کہ اگر ایک ہزار افراد مچھلی کے تیل کے کیپسولز کا استعمال 4 سال تک کرتے ہیں تو اس کے صحت پر اثرات (مثبت یا منفی) نہ ہونے کے برابر تھے۔

انہوں نے کہا کہ تحقیق بہت اہم ہے کیونکہ ایسے شواہد مسلسل سامنے آرہے ہیں کہ اومیگا تھری سپلیمنٹس اتنے کارآمد نہیں جتنے اشتہارات میں دکھائے جاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری پرانی تحقیق سے ثابت ہوا تھا کہ کہ اومیگا تھری فیٹی ایسڈ والے سپلیمنٹس بشمول مچھلی کے تیل کے کیپسولز ذہنی بے چینی، ڈپریشن، فالج، ذیابیطس یا دیگر امراض سے تحفظ فراہم نہیں کرتے، درحقیقت ہم نے دریافت کیا کہ ان سے شاید کینسر کا خطرہ معمولی بڑھ سکتا ہے خصوصاً مثانے کے کینسر کا۔

اس تحقیق کے لیے فنڈنگ عالمی ادارہ صحت نے کی تھی جس کا مقصد ان سپلیمنٹس کے فوائد کی جانچ پڑتال کرنا تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں