متحدہ عرب امارات میں ‘جدت پسندی’ کو نمایاں کرنے کیلئے قوانین میں تبدیلی

اپ ڈیٹ 20 نومبر 2020
متحدہ عرب امارات نے رواں ماہ غیر شادی شدہ مرد و خواتین کے ساتھ رہنے کی پابندی ختم کردی تھی — فائل/فوٹو: اے پی
متحدہ عرب امارات نے رواں ماہ غیر شادی شدہ مرد و خواتین کے ساتھ رہنے کی پابندی ختم کردی تھی — فائل/فوٹو: اے پی

متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے اپنی جدت پسند شناخت کو نمایاں کرنے کے لیے سماجی آزادیوں سے متعلق قوانین میں تبدیلی کرلی ہے جہاں لاکھوں غیر ملکی مقیم ہیں۔

خبر ایجنسی 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات نے چند برسوں میں اپنی طاقت میں اضافے کے لیے بڑے اقدامات کیے ہیں جس میں کھیلوں کے مقابلے، مقامی سطح پر خلائی پروگرام اور جوہری پلانٹ کی تعمیر شامل ہے۔

متحدہ عرب امارات نے اپنے مؤقف میں تبدیلی لاتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرکے تاریخ رقم کی۔

مزید پڑھیں: یو اے ای میں غیر شادی شدہ جوڑوں کے ساتھ رہنے، شراب سے متعلق پابندیوں میں نرمی

رپورٹ کے مطابق اب مقامی طور پر نئے قوانین متعارف کروا دیے گئے ہیں جس کا نفاذ بہت کم ہے لیکن تارکین وطن کے درمیان اکثر حکام کی سختیاں اور ان کے روزگار اور رہائش کو درپیش خطرات جیسے موضوعات زیر بحث رہتے ہیں۔

متحدہ عرب امارات خطے پر لگنے والے انتہا پسندی کے الزامات کو دھوتے ہوئے ایک محفوظ اور آزاد علاقہ بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔

رواں ماہ کے اوائل میں حکام کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ عزت کے نام پر قتل پر دی جانے والی سزاؤں میں کمی کی جائے گی، جس میں اکثر خواتین نشانہ بنتی تھیں اور ان خواتین کو اپنے خاندان کے لیے بدنامی کا باعث سمجھا جاتا تھا۔

متحدہ عرب امارات میں دوسری تبدیلی غیر شادی شدہ مرد اور عورت کے ایک ساتھ رہنے کی اجازت کا قانون ہے، اس کے علاوہ شراب نوشی پر سختیوں میں نرمی اور خودکشی کے قانون میں تبدیلی بھی کی گئی ہے۔

مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ کے جیمز ڈورسے کا کہنا تھا کہ ‘یہ پی آر کے لیے نہایت اہم قدم ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ نئے قوانین روشن خیال اور تحمل کا عکاس ہیں جن کو نافذ کرنے کے لیے متحدہ عرب امارات طویل عرصے کوشش کر رہا تھا۔

ماہرین کا خیال ہے کہ متحدہ عرب امارات کی جانب سے تیل کی قیمتوں میں کمی اور کورونا وائرس کے بعد مزید غیر ملکی باصلاحیت افراد کو اپنی طرف متوجہ کرنے اور ملک کی پوزیشن کو بہتر بنانے کے لیے اصلاحات کی جارہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: یو اے ای کا کورونا کا مقابلہ کرنے والے ڈاکٹرز، ماہرین کو 10سال کا رہائشی ویزا دینے کا اعلان

سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق قوانین میں بہتری کے اقدامات ملک کی پوزیشن کو مستحکم کرنے اور تحمل کو اجاگر کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے، تاکہ امارات کو رہائش اور کام کے لیے بہترین جگہ بنایا جائے۔

حکومتی حلقے کے قریبی سمجھے جانے والے ایک سیاسی ماہر کا کہنا تھا کہ ‘اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے بعد رواں برس یہ سب سے اچھی خبر ہے’۔

انہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر زیر غور قانون کے حوالے سے کہا کہ ‘یہ ہمارے تصور کو بہتر کرنے کے لیے کردار ادا کرے گا لیکن اصل مقصد عوام کی زندگیوں کو بہتر بنانا ہے’۔

نئے قوانین کے باوجود تاحال یہ واضح نہیں ہے کہ ان قوانین سے دیگر سختیوں پر اثر پڑے گا یا نہیں کیونکہ اس وقت بھی پرانے قوانین نافذ ہیں۔

سوشل میڈیا میں کئی تارکین وطن نے قوانین میں تبدیلی کا خیر مقدم کیا ہے۔

متحدہ عرب امارات میں قوانین میں تبدیلی کا منصوبہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکا میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جگہ ڈیموکریٹس کے جو بائیڈن منصب سنبھالیں گے، کیونکہ ٹرمپ نے خلیجی ممالک کو آپس میں تعلقات بہتر بنانے پر زور دیا تھا اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کے لیے کردار ادا کیا تھا۔

امریکا کے نومنتخب صدر جو بائیڈن نے خلیجی ممالک کے ساتھ معاملات معمول کے مطابق چلانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل سے معاہدہ کرکے یو اے ای نے عالم اسلام، فلسطینوں کے ساتھ غداری کی، ایران

یاد رہے کہ رواں ماہ کے وائل میں متحدہ عرب امارات نے اسلامی پرسنل لا (انفرادی معاملات سے متعلق قوانین) میں غیر معمولی ترامیم کردی تھیں، جس کے بعد غیر شادی شدہ جوڑوں کو ایک ساتھ رہنے کی اجازت ہوگی اور شراب سے متعلق سختی میں نمایاں کمی ہوگی۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ نئے قوانین کے بعد نام نہاد ’غیرت کے نام پر قتل‘ ایک قابل گرفت جرم ہوگا۔

نئی تبدیلیوں کے تحت 21 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کے لیے شراب نوشی اور فروخت پر سزائیں ختم کردی گئی ہیں۔

پہلے شہریوں کو گھروں میں شراب خریدنے، نقل و حمل کرنے یا پینے کے لیے شراب کے لائسنس کی ضرورت ہوتی تھی، اس نئے قانون کے تحت بظاہر ان مسلمانوں کو آزادانہ طور پر شراب پینے کی اجازت ہوگی۔

ایک اور ترمیم کے تحت ’غیر شادی شدہ جوڑوں کو ہم آہنگی‘ کی اجازت دی گئی ہے جو طویل عرصے سے متحدہ عرب امارات میں جرم رہا ہے۔

دی نیشنل کے مطابق ایسے مردوں کے لیے سخت سے سخت سزا ہوں گی جو خواتین کو کسی بھی طرح ہراساں کرتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں