کورونا وائرس کی دوسری لہر میں تیزی: ملک میں ایک روز میں 59 اموات

اپ ڈیٹ 23 نومبر 2020
ملک میں اموات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے—فائل فوٹو: فضل خالق
ملک میں اموات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے—فائل فوٹو: فضل خالق

پاکستان میں کورونا وائرس کی صورتحال ایک مرتبہ پھر تشویشناک ہورہی ہے اور دوسری لہر کے شدت اختیار کرتے ہی یومیہ کیسز اور اموات کی تعداد کافی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔

ملک میں اس وائرس سے متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 3 لاکھ 74 ہزار 173 ہے جس میں سے 3 لاکھ 29 ہزار 828 صحتیاب ہوئے ہیں جو 88 فیصد سے زائد ہے جبکہ اموات کی تعداد 7 ہزار 662 تک پہنچ گئی ہیں۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں ملک میں کورونا وائرس کے 2 ہزار 665 کیسز اور 59 اموات کا اضافہ رپورٹ ہوا جبکہ 897 مریض صحتیاب بھی ہوئے جس کے بعد فعال کیسز کی تعداد 36 ہزار 683 تک پہنچ گئی۔

یاد رہے کہ جون کے بعد ملک میں ایک روز میں یہ یومیہ اموات کی سب سے بڑی تعداد ہے۔

خیال رہے کہ ملک میں اس عالمی وبا کا پہلا کیس 26 فروری 2020 کو رپورٹ ہوا تھا جس کے بعد سے جون تک وبا کے پھیلاؤ میں تیزی دیکھی گئی۔

تاہم جولائی میں صورتحال بہتر ہونا شروع ہوئی اور یہ سلسلہ ستمبر کے اوائل تک جاری رہا۔

جس کے بعد ستمبر کے وسط سے ایک مرتبہ پھر کیسز میں اضافہ ہونا شروع ہوا اور اکتوبر میں اس میں مزید تیزی آگئی، جس کا رجحان نومبر میں بھی نظر آرہا ہے۔

آج 22 نومبر کو ملک میں کورونا وائرس کی صورتحال کچھ اس طرح ہے۔

سندھ

صوبہ سندھ جو اس وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہے وہاں 24 گھنٹوں میں مزید ایک ہزار 199 کیسز کا اضافہ ہوا اور مجموعی تعداد ایک لاکھ 62 ہزار 227 تک پہنچ گئی۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 24 گھنٹوں میں 17 افراد ایسے تھے جو اس عالمی وبا کے باعث انتقال بھی کرگئے اور یوں یہ تعداد 2 ہزار 816 تک جا پہنچی۔

پنجاب

صوبہ پنجاب میں گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران کورونا کے 553 نئے کیسز سامنے آئے جس کے بعد یہاں متاثرین کی تعداد ایک لاکھ 14 ہزار 10 ہوگئی۔

صوبے میں وبا کی وجہ سے مزید 22 مریض انتقال کر گئے جس کے بعد پنجاب میں اموات کی تعداد 2 ہزار 848 ہوگئی۔

خیبرپختونخوا

صوبہ خیبرپختونخوا میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 367 افراد کو وبا نے متاثر کیا جس کے بعد مجموعی متاثرین کی تعداد 44 ہزار 97 ہوگئی۔

اس کے علاوہ 2 افراد لقمہ اجل بنے جس کے بعد اموات کی تعداد ایک ہزار 325 پر جا پہنچی۔

بلوچستان

صوبے میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں 45 کیسز سامنے آئے اور یوں مجموعی کیسز 16 ہزار 744 ہوگئے۔

بلوچستان میں کورونا وائرس سے مرنے والوں کی تعداد میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں 3 کا اضافہ ہوا اور اس طرح مجموعی تعداد 158 سے بڑھ کر 161 ہوگئی۔

اسلام آباد

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق دارالحکومت اسلام آباد میں وبا کے مزید 392 کیسز کی تصدیق ہوئی جس کے بعد یہاں متاثرہ افراد کی تعداد 26 ہزار 569 ہوگئی۔

دارالحکومت میں کورونا سے مزید 8 مریض جاں بحق بھی ہوئے جس کے بعد یہاں اموات بڑھ کر 278 ہوگئیں۔

آزاد کشمیر

کورونا سے متعلق سرکاری ویب سائٹ کے مطابق آزاد کشمیر میں کورونا کے 89 نئے کیسز سامنے آنے کی تصدیق ہوئی جس کے بعد وادی میں متاثرین کی تعداد 6 ہزار ہوگئی۔

آزاد کشمیر میں وائرس سے مزید 6 افراد زندگی کی بازی ہار گئے اور اس طرح وہاں اموات کی مجموعی تعداد 140 تک جا پہنچی۔

گلگت بلتستان

گلگت بلتستان میں وبا کے 20 نئے کیسز رپورٹ ہوئے جس کے بعد یہاں متاثرہ افراد کی تعداد 4 ہزار 526 ہوگئی۔

علاقے میں ایک فرد کا انتقال بھی ہوا، جس کے بعد گلگت بلتستان میں مجموعی اموات 94 ہوگئیں۔

صحتیاب افراد

پاکستان میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کے صحتیاب ہونے کا سلسلہ بھی جاری ہے اور گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 897 افراد شفایاب ہوئے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ان مریضوں کے شفایاب ہونے کے بعد مجموعی طور پر یہ تعداد 3 لاکھ 29 ہزار 828 ہوگئی۔

مجموعی صورتحال

ملک میں عالمی وبا کے کیسز، اموات اور صحتیاب افراد کی تعداد میں اضافے کے بعد اگر مجموعی صورتحال پر نظر ڈالیں تو وہ کچھ اس طرح ہے:

مصدقہ کیسز:374173

صحتیاب: 329828

اموات: 7662

فعال کیسز: 36683

ملک میں اس وائرس سے سب سے زیادہ متاثر صوبے سندھ اور پنجاب ہیں، صوبہ سندھ میں متاثرین کی مجموعی تعداد ایک لاکھ 62 ہزار 227 ہے جبکہ پنجاب میں یہ تعداد ایک لاکھ 14 ہزار 10 تک پہنچ چکی ہے۔

صوبہ خیبر پختونخوا میں کورونا وائرس سے 44 ہزار 97 افراد متاثر ہوچکے ہیں جبکہ صوبہ بلوچستان میں وبا میں مبتلا ہونے والوں کی تعداد 16 ہزار 744 ہے۔

علاوہ ازیں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 26 ہزار 569، آزاد کشمیر میں 6 ہزار اور گلگت بلتستان میں 4 ہزار 526 افراد عالمی وبا کا شکار ہوچکے ہیں۔

ملک میں کورونا سے اموات کی تعداد:

سندھ: 2816

پنجاب: 2848

خیبرپختونخوا: 1325

بلوچستان: 161

اسلام آباد: 278

آزاد کشمیر: 140

گلگت بلتستان: 94

تبصرے (0) بند ہیں