امریکا نے کووڈ-19 اینٹی باڈی تھیراپی کی منظوری دے دی

اپ ڈیٹ 23 نومبر 2020
امریکی ڈرگ ریگولیٹرز نے کووڈ-19 کی اینٹی باڈی تھیراپی کی ہنگامی بنیادوں پر منظوری دے دی — فائل فوٹو: رائٹرز
امریکی ڈرگ ریگولیٹرز نے کووڈ-19 کی اینٹی باڈی تھیراپی کی ہنگامی بنیادوں پر منظوری دے دی — فائل فوٹو: رائٹرز

واشنگٹن: امریکی ڈرگ ریگولیٹرز نے کووڈ-19 کی اینٹی باڈی تھیراپی کی ہنگامی بنیادوں پر منظوری دے دی اور جی 20 ممالک نے ویکسین کی عالمی سطح پر ہر ملک تک رسائی پر زور دیا کیونکہ وبائی امراض کے سبب دنیا کے کچھ حصوں میں مزید بندش پیدا ہوگئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکا میں کیسز سوا کروڑ سے تجاوز کر گئے ہیں جو دنیا میں کسی بھی ملک میں رپورٹ ہونے والے کیسز کی سب سے بڑی تعداد ہے لیکن بڑھتے ہوئے کیسز کو دیکھتے ہوئے محکمہ صحت کے ماہرین کی جانب سے گھر میں رہنے کی وارننگ دیے جانے کے باوجود بہت سے امریکی 'تھنیکس گیونگ' منانے کے سلسلے میں سفر کے لیے ایئرپورٹ کا رخ کررہے ہیں۔

مزید پڑھیں: کورونا کی '111 بریفنگز' پر نیویارک کے گورنر کیلئے انٹرنیشنل ایمی ایوارڈ کا اعلان

کیلیفورنیا سمیت کچھ امریکی ریاستوں میں نئی پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں جہاں رات 10 بجے سے صبح 5 بجے تک کرفیو نافذ ہے۔

خطے کے دوسرے حصے میں برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کے دفتر نے تصدیق کی کہ وزیر اعظم اعلان کی تیاری کررہے ہیں کہ انگلینڈ بھر میں پابندیاں 2 دسمبر کو طے شدہ منصوبے کے تحت ہی ختم ہوں گی۔

لیکن لاک ڈاؤن کے بعد علاقائی سطح پر روک تھام کی تین تہوں میں واپسی ہو گی۔

برطانیہ کو یورپ میں کسی بھی ملک کے مقابلے میں سب سے زیادہ نقصان ہوا ہے جہاں 54،000 سے زیادہ اموات کے ساتھ ساتھ 14 لاکھ کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔

مشرق وسطیٰ میں ایران نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے اپنے آدھے سے زیادہ شہروں اور قصبوں میں دو ہفتوں تک غیر ضروری کاروبار بند رکھنے اور نقل و حرکت پر پابندیاں متعارف کروا دی ہیں۔

امریکا میں اینٹی باڈی تھیراپی کی منظوری سے متاثرہ افراد کے لیے کچھ اُمید کی کرن پیدا ہوئی ہے حالانکہ یہ آئندہ آنے والے ہفتوں میں نسبتاً کم مقدار میں دستیاب ہو گی۔

یہ بھی پڑھیں: 'سب سے زیادہ بغیر علامت والے متاثرہ افراد وائرس کی ترسیل کا سبب بنتے ہیں'

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے وائرس سے بیمار ہونے پر اسی تھیراپی سے علاج کیا گیا تھا۔

یہ دوا بنانے والی کمپنی 'ری جنرون' کو اس وقت منظوری ملی جب دو لیب کی اینٹی باڈیز کے امتزاج ری جین-کوو2 (REGEN-COV2) کے استعمال سے مریضوں کے ہسپتالوں میں داخلے یا ایمرجنسی میں لے جانے کے واقعات میں کمی ہوئی۔

یو ایس فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کے کمشنر اسٹیفن ہان نے کہا کہ ان مونو کلونل اینٹی باڈی سے علاج کی بدولت مریضوں کو ہسپتال میں داخلے سے بچانے اور صحت کی دیکھ بھال کے نظام پر آنے والے بوجھ کو دور کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

ری جنرون دوسرا اینٹی باڈی علاج ہے جسے ایف ڈی اے سے ایمرجنسی بنیادوں پر استعمال کرنے کی منظوری ملی ہے جہاں اس سے قبل 9 نومبر کو ایلی للی کے ذریعے تیار کردہ اسی طرح کی تھیراپی کے استعمال کی منظوری دی گئی تھی۔

کمپنی نے کہا کہ اسے توقع ہے کہ نومبر کے آخر تک 80 ہزار مریضوں اور جنوری 2021 کے آخر تک مجموعی طور پر 3 لاکھ مریضوں کے لیے خوراکیں تیار ہو جائیں گی۔

مزید پڑھیں: چند روپے کے فیس ماسک کس حد تک کورونا سے بچاسکتے ہیں؟

یہ امریکی مریضوں کے لیے امریکی حکومت کے ایک پروگرام کی شرائط کے تحت انشورنس کے تحت ہی دستیاب ہو گی۔

لیکن پورے امریکا اور عالمی سطح پر کیسز بڑھ رہے ہیں جس کا مطلب ہے کہ رسائی بڑے پیمانے پر نہیں ہوگی، امریکا میں صرف دو ہی دنوں میں کورونا وائرس کے 3 لاکھ 60 ہزار سے زائد نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

ویکسین کی اُمید

امریکی فرم فائزر اور اس کے جرمن پارٹنر بائیو ٹیک سے حالیہ دنوں میں ویکسینوں کے بارے میں بھی مثبت خبریں آئیں ہیں۔

جمعہ کے روز کمپنیوں نے اپنے ویکسین کے اُمیدوار کی ہنگامی منظوری کی درخواست کی تھی اور وہ امریکا و یورپ میں ایسا کرنے والا پہلا ادارہ ہیں جہاں آزمائشی امتحانات کے ساتھ اس کی 95 فیصد افادیت ثابت ہوئی ہے۔

اسی طرح ایک اور بائیوٹیک فرم موڈرنا نے ایک ویکسین تیار کی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ ان کی مصنوعات 95 فیصد مؤثر ہے۔

لیکن ان پیشرفتوں کے باوجود یہ خدشات موجود ہیں کہ دنیا بھر کے ممالک کی ویکسین تک رسائی ناکافی ہو گی اور ہفتے کو ورچوئل اجلاس کے لیے جمع ہونے والی جی 20 ممالک نے ان تحفظات کا اظہار کیا۔

یہ بھی پڑھیں: ایک عام ویکسین کووڈ-19 سے تحفظ فراہم کرسکتی ہے، تحقیق

اجلاس کے میزبان سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان نے کہا کہ اگرچہ ہم کووڈ۔19 کے لیے ویکسین، علاج معالجے اور تشخیصی آلات تیار کرنے میں ہونے والی پیشرفت کے بارے میں پُرامید ہیں، لیکن ہمیں تمام لوگوں کی ان آلات تک سستی اور مساوی رسائی کے لیے حالات پیدا کرنے کے لیے کام کرنا چاہیے۔

انہوں نے عالمی رہنماؤں کو افتتاحی کلمات میں کہا کہ ہمارا فرض ہے کہ ہم اس سربراہی اجلاس کے دوران مل کر چیلنج کا مقابلہ کریں اور اس بحران سے نمٹنے کے لیے پالیسیاں اپناتے ہوئے اپنے عوام کو اُمید اور یقین کا مضبوط پیغام دیں۔

وبائی مرض کا شکار ممالک میں سے ایک ملک اٹلی میں ویکسین کی پیشرفت نے اُمید کو جنم دیا۔

وزیر صحت روبرٹو سپیرنزا نے ہفتے کے روز کہا تھا کہ قوم نے جنوری میں ویکسی نیشن کی ایک وسیع مہم چلانے کا منصوبہ بنایا ہے۔

مزید پڑھیں: امریکی ڈاکٹر نے ماسک کی وجہ سے چشمے پر آنے والی دھند کا حل بتادیا

سپرنزا نے فارماسسٹوں سے ایک میٹنگ میں بتایا کہ جب جنوری کے آخر میں ویکسین کی مہم چلائی جائے گی تو ہم پہلی خوراک کے لیے پُرامید ہیں۔

اٹلی کو اپنے ہم عصر یورپی ممالک کی طرح وبائی مرض کی تباہ کن دوسری لہر سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جہاں رواں سال کے اوائل سے اب تک اٹلی میں 50ہزار سے زائد افراد ہلاک اور 13 لاکھ متاثر ہو چکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں