’پی پی ایز کی کمی کووڈ مریضوں کے علاج میں طبی عملے کی صلاحیت متاثر کر رہی ہے‘

اپ ڈیٹ 24 نومبر 2020
پی پی ایز کٹ متعدی مریض کی دیکھ بھال کرنے والوں کے لیے اہم ہے—فائل فوٹو: فیس بک
پی پی ایز کٹ متعدی مریض کی دیکھ بھال کرنے والوں کے لیے اہم ہے—فائل فوٹو: فیس بک

ایبٹ آباد: ڈاکٹروں کی ایک تنظیم نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا کے سرکاری ہسپتالوں میں ذاتی تحفظ کے آلات (پی پی ایز) کی کمی اور ناکافی سہولیات صوبے میں کورونا وائرس کی دوسری لہر سے مؤثر لڑائی میں ڈاکٹرز کی صلاحیت متاثر کر رہی ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیپلز ڈاکٹرز فورم کے ترجمان ڈاکٹر داؤد اقبال نے چیئرمین ڈاکٹر نثار خان کی صدارت میں ہونے والے کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ 'امکان ہے کہ ہمیں ہسپتالوں میں اسٹاف کی کمی کا سامنا کرنا پڑے کیونکہ ہر گزرتے دن کے ساتھ ڈاکٹرز، پیرامیڈکس اور نرسنگ اسٹاف وائرس سے متاثر ہورہا ہے جبکہ او پی ڈیز میں ٹرائی ایج یا ریفررل سسٹم متعارف نہیں کروایا گیا‘۔

ڈاکٹر داؤد اقبال کا کہنا تھا کہ جان لیوا کورونا وائرس کے مریضوں کے مثبت ٹیسٹ کی تعداد میں اضافے کی وجہ سے اب صوبے بھر کے ہسپتالوں میں حفاظتی سامان کی کمی محسوس ہورہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’جب میں حفاظتی کٹس بنواسکتا ہوں تو حکومت نے یہ کام کیوں نہیں کیا؟

انہوں نے کہا کہ پی پی ایز کٹ خصوصی لباس، ڈسپوزل ماسکس، گاؤنز، ٹوپی، دستانے، شوز کور اور فیس شیلڈ پر مشتمل ہوتی ہے جو متعدی مرض سے متاثرہ افراد کی دیکھ بھال کرنے والوں کے لیے اہم ہے۔

پیپلز ڈاکٹرز فورم کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ڈاکٹرز جان لیوا وائرس سے متاثر ہورہے ہیں کیونکہ ہسپتالوں میں پہلے مرحلے کی طرح اسکریننگ کا کوئی عمل شروع نہیں کیا گیا جو نہ صرف کووڈ سے متاثر نہ ہونے والے مریضوں بلکہ ڈاکٹرز اور دیگر صحت کے پیشہ ور افراد کے لیے براہ راست خطرہ کی وجہ بنا۔

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس سے پہلے کہ صورتحال قابو سے باہر ہو جائے فوری طور پر ضروری اقدامات خاص طور پر نگہداشت ہسپتالوں میں کیے جائیں۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس کی دوسری لہر: ملک میں تقریباً 3 ہزار نئے کیسز، 48 اموات کا اضافہ

انہوں نے نشاندہی کی کہ او پی ڈیز مریضوں سے بھر چکی ہیں جبکہ وہاں کوئی ماسکس اور سینیٹائزر فراہم نہیں کیے گئے۔

ڈاکٹر داؤد اقبال نے صوبائی محکمہ صحت سے مطالبہ کیا کہ وہ کورونا مریضوں کے لیے سرکاری ہسپتالوں میں مطلوبہ ادویات کی فراہمی کو یقینی بنائے۔

اسی طرح انہوں نے ان کورونا سے متاثرہ ڈاکٹرز کے لیے وقف شدہ جگہ مختص کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔

انہوں نے عوام پر زور دیا کہ وہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور مجمع والی جگہوں سے دور رہیں۔


یہ خبر 24 نومبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں