شمیم اختر کے جنازے کیلئے نواز شریف، بیٹوں کے پاکستان آنے پر کوئی قدغن نہیں، شبلی فراز

اپ ڈیٹ 24 نومبر 2020
وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے ٹوئٹ کی—فائل فوٹو: ڈان نیوز
وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے ٹوئٹ کی—فائل فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا ہے کہ نواز شریف، ان کے بیٹوں اور سمدھی اسحٰق ڈار کے پاکستان آنے پر کوئی قدغن نہیں وہ یہاں آئیں اور بیگم شمیم اختر کے جنازے میں شریک ہوں۔

واضح رہے کہ نواز اور شہباز شریف کی والدہ بیگم شمیم اختر 22 نومبر کو 90 سال سے زائد عمر میں لندن میں انتقال کرگئی تھیں۔

ان کے انتقال سے متعلق پارٹی ذرائع نے بتایا تھا کہ شمیم اختر ایک ماہ یا اس سے زائد عرصے سے بیمار تھیں اور وہ لندن میں 2 مرتبہ علاج کے لیے ہسپتال بھی جاچکی تھیں۔

ان کے جسد خاکی کو لندن سے واپس لانے کے لیے انتظامات کیے جارہے ہیں جبکہ انہیں خاندانی گھر جاتی امرا میں شوہر میاں شریف کے پہلو میں سپردخاک کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: نواز اور شہباز شریف کی والدہ انتقال کرگئیں

تاہم والدہ کی تدفین میں شرکت کے لیے نواز شریف کی لندن سے واپسی سے متعلق کوئی تصدیق سامنے نہیں آئی تاہم ان کی صاحبزادی مریم نواز نے درخواست کی تھی کہ وہ واپس پاکستان نہ آئیں۔

تاہم اب وفاقی حکومت کے وزیر اطلاعات شبلی فراز نے ایک ٹوئٹ میں لکھا کہ نواز شریف، ان کے سمدھی اسحٰق ڈار اور صاحبزادوں حسن اور حسین کے پاکستان آنے پر کوئی قدغن نہیں۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے لکھا کہ وہ تشریف لائیں اور مرحومہ شمیم اختر کے جنازے میں شرکت فرماکر ثواب دارین حاصل کریں۔

ساتھ ہی انہوں نے لکھا کہ ریاستی جبر کا پروپیگنڈا دانستہ اس معاملے میں سیاست کرنا ہے، آپ کسے بے وقوف بنا رہے ہیں۔

خیال رہے کہ مریم نواز نے اپنی دادی کے انتقال پر سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر ٹوئٹس میں لکھا تھا کہ ’کسی حکومتی شخص میں اتنی انسانیت نہیں تھی کہ مجھ تک دادی کی وفات کی اطلاع پہنچا دیتے‘۔

ساتھ ہی انہوں نے نواز شریف سے درخواست کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ آپ بالکل واپس نہ آئیں، یہ ظالم اور انتقام میں اندھے لوگ ہیں جن سے کسی بھی قسم کی انسانیت کی توقع نہیں‘۔

مریم نواز نے لکھا تھا کہ ‘میاں صاحب کے سر سے ماں کا دعاؤں بھرا سایہ اٹھ گیا، دادی کے انتقال کی خبر مجھے فون سروسز معطل ہونے کی وجہ سے دو گھنٹے تاخیر سے ملی جس کے بعد میں فورا لاہور کی لیے روانہ ہو گئی’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘میرے والد اور گھر والے بار بار رابطے کی کوشش کرتے رہے مگر رابطہ نہ ہو سکا’۔

دوسری جانب پیر کو مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں شہباز شریف اور حمزہ شہباز نے بیگم شمیم اختر کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے پیرول کی درخواست دی تھی۔

یہ دونوں رہنما اس وقت منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں عدالتی ریمانڈ پر کوٹ لکھپت جیل میں ہیں۔

لاہور کے ڈپٹی کمشنر کو دی گئی درخواست میں مسلم لیگ (ن) کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل عطااللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز دونوں قومی اور پنجاب اسمبلیز میں اپوزیشن لیڈرز ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مریم نواز کی دادی کے انتقال پر والد سے لندن سے واپس نہ آنے کی درخواست

انہوں نے ان دونوں رہنماؤں کی بیگم شمیم اختر کی ماڈل ٹاؤن اور جاتی امرا میں آخری رسومات اور تعزیتی پیغامات کے سلسلے میں کم از کم 2 ہفتوں کی پیرول کی درخواست کی۔

علاوہ ازیں لاہور ڈپٹی کمشنر دفتر کا کہنا تھا کہ انہیں مسلم لیگ (ن) کی درخواست موصول ہوئی ہے لیکن انہیں یہ تصدیق نہیں کہ شہباز اور نواز شریف کی والدہ کا جسد خاکی کب لاہور پہنچے گا۔

ڈپٹی کمشنر مدثر ریاض ملک نے ڈان کو بتایا کہ ان کا دفتر قیدیوں کی 12 گھنٹے کے لیے رہائی کی اجازت دے سکتا ہے لیکن یہ تب ہی ممکن ہے جب جسد خاکی کے آنے کا ٹھیک وقت معلوم ہو۔

انہوں نے کہا تھا کہ ان کے دفتر نے اس سلسلے میں رپورٹ کے لیے پولیس اور جیل حکام سے بھی رابطہ کیا تھا۔

یاد رہے کہ 15 فروری 2020 کو برطانیہ میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی ہارٹ سرجری کے پیش نظر ان کی والدہ شمیم بی بی بیٹے سے ملاقات کے لیے لندن روانہ ہوئی تھیں۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ نواز شریف اور شہباز شریف اکتوبر 2004 میں اپنے والد کی آخری رسومات میں شریک نہیں ہوسکے تھے کیونکہ اس وقت وہ جدہ میں جلاوطنی میں تھے اور انہوں نے اس سلسلے میں فوجی آمر پرویز مشرف کی مشروط پیشکش کو مسترد کردیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں