پیپلز پارٹی ملک کی خارجہ پالیسی کو درپیش چیلنجز پر سینیٹ میں بحث کی خواہاں

اپ ڈیٹ 25 نومبر 2020
تحریک التوامیں پاکستان کو درپیش عالمی اور علاقائی چیلنجز پر ایوان میں فوری بحث کروانے کا مطالبہ کیا گیا—فائل فوٹو: اے پی پی
تحریک التوامیں پاکستان کو درپیش عالمی اور علاقائی چیلنجز پر ایوان میں فوری بحث کروانے کا مطالبہ کیا گیا—فائل فوٹو: اے پی پی

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے سینیٹ سیکریٹریٹ میں ایک تحریک التوا جمع کروائی ہے جس میں پاکستان کو درپیش عالمی اور علاقائی چیلنجز پر ایوان میں فوری بحث کروانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تحریک التوا سینیٹ میں پیپلز پارٹی کی پارلیمانی رہنما شیری رحمٰن نے جمع کروائی۔

تحریک التوا میں کہا گیا کہ 'عالمی اور علاقائی امور میں تبدیلیوں کی صورتحال کے پیش نظر پاکستان کی خارجہ پالیسی کو متعدد بحرانوں اور فرنٹ لائن انتخاب کا سامنا ہے، بالخصوص حکومت، پاکستان کے مفادات کو واضح طور پر اتحاد کے ساتھ محفوظ بنانے کے لیے اہم پارلیمانی وسائل کو آگے بڑھانے کے لیے استعمال کرنے سے قاصر ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ایف اے ٹی ایف سے متعلق تین بل منظور، اپوزیشن کا احتجاج

تحریک التوا میں کہا گیا کہ کشمیر پر غیر فعال پالیسی سے لے کر فلسطین کے حوالے سے الجھن کے علاوہ عالمی دارالحکومتوں مثلاً بیجنگ اور واشنگٹن میں کثیر الجہتی کے مواقع ضائع ہورہے ہیں اس کے علاوہ جیو پولیٹکل اور معاشی منظر نامے دونوں پر چیلنجز بڑھ رہے ہیں لیکن ابھی تک حکومت توجہ مرکوز کرنے یا اتحاد قائم کرنے میں ناکام ہے۔

تحریک التوا میں کہا گیا کہ 'متعدد مشکل سنگ میل پاکستان کو سنگین طریقے سے متاثر کررہے ہیں اور ہم ایوان کی معمول کی کارروائی کو مؤخر کرتے ہوئے اس معاملے پر فوری بحث کا مطالبہ کرتے ہیں'۔

انہون نے کہا کہ 'یہ معاملہ فوری عوامی اہمیت کا حامل ہے اور فوری توجہ کے ساتھ ساتھ حکومتی ردِ عمل پر پارلیمانی جائزے کا متقاضی ہے جو یا تو جان بوجھ کر ڈھکا چھپا ہے یا غیر معمولی اسٹریٹجک حالت میں ہے'۔

مزید پڑھیں:سینیٹ اجلاس: 'ملک کو منتخب وزیراعظم چلا رہے ہیں یا ٹیکنوکریٹ'

پی پی کی جانب سے امریکی صدارتی انتخاب اور وزیراعظم عمران خان کے پہلے دورہ کابل کے کچھ دنوں بعد یہ تحریک التوا جمع کروائی گئی ہے۔

یہ تحریک التوا ایسے وقت بھی جمع کروائی گئی ہے کہ جب متحدہ عرب امارات نے پاکستانی شہریوں کو ویزوں کے اجرا پر پابندی لگادی ہے اور یہ رپورٹس بھی گردش کررہی ہیں کہ اسلام آباد پر اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جارہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں