پشاور میں پی ڈی ایم کا جلسہ: احکامات کی خلاف ورزی پر سیاسی رہنماؤں کے خلاف مقدمہ

اپ ڈیٹ 29 نومبر 2020
پشاور کی انتظامیہ نے کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے باعث پی ڈی ایم کو جلسے کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا — فائل فوٹو: فرید رئیس
پشاور کی انتظامیہ نے کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے باعث پی ڈی ایم کو جلسے کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا — فائل فوٹو: فرید رئیس

خیبر پختونخوا کی حکومت نے اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی جانب سے پشاور میں بلا اجازت جلسہ منعقد کرنے پر پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے ضلعی صدور کے خلاف ایپی ڈیمک کنٹرول قانون کے تحت مقدمہ دائر کروادیا۔

پشاور کی انتظامیہ نے کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے کے باعث پی ڈی ایم کو جلسے کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: کورونا کیسز میں اضافہ: پشاور انتظامیہ کا پی ڈی ایم کو جلسے کی اجازت دینے سے انکار

جمعیت علمائے اسلام (ف) خیبر پختونخوا کے انفارمیشن سیکریٹری جلیل جان نے 22 نومبر کو دلازک روڈ پر جلسے کی اجازت مانگی تھی تاہم اجازت نہیں دی گئی تھی لیکن احکامات کو نظر انداز کرکے پی ڈی ایم نے جلسہ کیا تھا۔

پی ڈی ایم کی جانب سے پشاور میں جلسے کے انعقاد پر سیاسی جماعتوں کے ضلعی صدور کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی گئی۔

ایف آئی آر کی دستیاب کاپی کے مطابق جمعیت علمائے اسلام کے ضلعی امیر مولانا مسکین شاہ، مسلم لیگ (ن) کے ضلعی صدر راشد محمود، پیپلز پارٹی کے ضلعی صدر ملک سعد، اے این پی کے ضلعی صدر ملک فرہاد اور قومی وطن پارٹی پشاور کے چیئرمین محمد سلیم کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی۔

حکومت کی جانب سے جاری کردہ مراسلے کی روشنی میں تھانہ پہاڑی پورہ میں درج ایف آئی آر میں ایپی ڈیمک کنٹرول اینڈ ایمرجنسی ریلیف قانون کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پی ڈی ایم کے پشاور جلسے کا احوال

ایف آئی آر کے مطابق ضلعی انتظامیہ نے کورونا کے پھیلاؤ کے پیش نظر اجازت نہیں دی تھی لیکن اس کے باوجود بھی جلسہ کیا گیا۔

ایف آئی آر میں اسلحہ کی نمائش اور ساؤنڈ سسٹم سمیت دیگر اشیا کا غیر قانونی استعمال بھی جواز بنایا گیا۔

خیال رہے کہ پی ڈی ایم کو جلسے کی اجازت نہ دینے کے بعد ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) پشاور کے دفتر سے جاری خط میں کہا گیا تھا کہ کورونا وائرس میں مسسلسل اضافہ ہورہا ہے اور پشاور میں کورونا ٹیسٹ مثبت آنے کی شرح 13 فیصد سے زائد ہوگئی ہے جبکہ عوامی اجتماع کے باعث کورونا مزید پھیل سکتا ہے۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی کامران بنگش نے بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں ڈپٹی کمشنر پشاور کا خط شیئر کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'پشاور میں کورونا کیسز کی شرح 13 فیصد ہوچکی ہے، ہوش کے ناخن لیں'۔

اس ضمن میں مسلم لیگ (ن) خیبر پختونخوا کے ترجمان اختیار ولی نے پی ڈی ایم کو جلسے کی اجازت نہ دینے کو امتیازی سلوک قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ 'عمران خان اور محمود خان نے کس کی اجازت سے سوات، مہمند اور باجوڑ میں جلسے کیے؟

مزید پڑھیں: 'پشاور میں پی ڈی ایم جلسے کے بعد کورونا کیسز کی تعداد بڑھے گی'

علاوہ ازیں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رہنما نفیسہ شاہ نے پشاور میں پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ سلیکٹڈ اب نئے حربے استعمال کر رہے ہیں اور اب کورونا کا حربہ استعمال کیا جارہا ہے، لیکن پی ڈی ایم کا تاریخی جلسہ شیڈول کے مطابق ضرور ہوگا۔

حکومت خیبر پختونخوا نے کورونا کیسز بڑھنے کے پیش نظر پی ڈی ایم کو جلسہ ملتوی کرنے پر قائل کرنے کی کوشش کی تھی، تاہم اتحاد کے رہنماؤں نے صوبائی وزرا پر مشتمل کمیٹی سے ملاقات سے انکار کردیا تھا۔

اسلام آباد میں کووڈ 19 کی ملک میں صورت حال سے متعلق قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کے دوران وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ ہم نے رواں ہفتے ہونے والے جلسے کو منسوخ کردیا اور دیگر سیاسی جماعتوں کو تاکید کریں گے کہ وہ بھی جلسے کے انعقاد سے گریز کریں۔

انہوں نے گلگت بلتستان کے حکام کا حوالہ دے کر کہا تھا کہ وہاں انتخابی مہم کے بعد کورونا کے کیسز میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

مزید پڑھیں: پی ڈی ایم نے کورونا وبا کے دوران جلسے منسوخ کرنے کی حکومتی ’تاکید‘ مسترد کردی

تاہم پی ڈی ایم نے حکومت کی اس تجویز کو مسترد کردیا تھا جس میں کورونا وائرس سے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر جلسے جلوس منسوخ کرنے پر زور دیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں