60 سالہ بیوہ کے ریپ اور قتل کے ملزم کی سزائے موت کالعدم قرار

اپ ڈیٹ 01 دسمبر 2020
واضح رہے کہ  محمد حنیف کے خلاف 2006 میں مری میں مقدمہ درج کیا گیا تھا---فائل فوٹو: شٹر اسٹاک
واضح رہے کہ محمد حنیف کے خلاف 2006 میں مری میں مقدمہ درج کیا گیا تھا---فائل فوٹو: شٹر اسٹاک

سپریم کورٹ نے 60 سالہ بیوہ کے ریپ اور قتل سے متعلق کسی میں نامزد ملزم محمد حنیف کی سزائے موت کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر اسے بری کردیا۔

سماعت جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں پانچ رکنی شریعت اپیلٹ بینچ نے کی جس میں سپریم کورٹ نے سزائے موت کے ملزم محمد حنیف کو 14 سال بعد بری کردیا۔

مزید پڑھیں: کراچی: 6 سالہ مروہ کے ریپ و قتل میں ملوث ملزمان کے فنگر پرنٹس میچ کر گئے

واضح رہے کہ محمد حنیف کے خلاف 2006 میں مری میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

دوران سماعت سرکاری وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ملزم نے 60 سالہ زیارت بی بی کو ریپ کے بعد قتل کیا اور متاثرہ خاتون کی دو رشتے دار خواتین نے ملزم کو فرار ہوتے دیکھا تھا۔

جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دیے کہ بظاہر واقعہ جیسا بتایا جا رہا ہے ویسا لگتا نہیں اور پولیس تفتیش کے مطابق ملزم کا خاتون کی طرف آنا جانا تھا۔

جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دیے کہ کسی کی تضحیک نہ ہو اس لیے زیادہ بات نہیں کر سکتے۔

یہ بھی پڑھیں: چونیاں: بچوں کے ریپ اور قتل کے مجرم کو ایک اور مقدمے میں سزائے موت سنادی گئی

عدالت عظمیٰ کے جسٹس قاضی امین نے نوٹ میں کہا کہ ایسی وجوہات نہیں تھیں کہ ملزم خاتون کو قتل کرتا اور ایف آئی آر کے مطابق خاتون کو پھندا لگا کر قتل کیا گیا۔

انہوں نے ریمارکس دیے کہ جبکہ میڈیکل شواہد میں پھندا لگانے کی تصدیق نہیں ہوئی۔

واضح رہے کہ ٹرائل کورٹ نے ملزم محمد حنیف کو سزائے موت دی جسے شریعت کورٹ نے برقرار رکھا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں