چونیاں: بچوں کے ریپ اور قتل کے مجرم کو ایک اور مقدمے میں سزائے موت سنادی گئی

اپ ڈیٹ 15 جولائ 2020
جج اعجاز احمد بھٹر نے مجرم کو سزائے موت دینے کے ساتھ عمر قید کی سزا بھی سنائی — فائل فوٹو: شٹراسٹاک
جج اعجاز احمد بھٹر نے مجرم کو سزائے موت دینے کے ساتھ عمر قید کی سزا بھی سنائی — فائل فوٹو: شٹراسٹاک

لاہور: انسداد دہشت گردی عدالت نے ضلع قصور کے علاقے چونیاں میں 4 بچوں کو ریپ کے بعد قتل کرنے کے ایک اور مقدمے میں مجرم سہیل شہزاد کو 3 بار سزائے موت سنادی۔

مجرم کو اس سے قبل 18 دسمبر 2019 میں بھی ایک بچے کا جنسی استحصال کرنے کے بعد اسے قتل کرنے کا جرم ثابت ہونے پر 3 مرتبہ سزائے موت سنائی گئی تھی اور اب بھی مجرم پر 2 مقدمات میں فیصلہ ہونا باقی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چونیاں شہر کی پولیس نے مجرم سہیل شہزاد کے خلاف 2019 میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 302، 367-اے، 377 اور انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کی دفعہ 7 کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: چونیاں زیادتی کیس: ملزم سہیل شہزاد کو تین دفعہ سزائے موت کا حکم

انسداد دہشت گردی عدالت نمبر 3 کے جج اعجاز احمد بھٹر نے مجرم کو سزائے موت دینے کے ساتھ عمر قید کی سزا بھی سنائی۔

یاد رہے کہ گزشتہ سال جون میں 8 سے 12 سال کی عمر کے 4 بچے لاپتا ہوئے تھے اور 16 ستمبر کی رات کو 8 سالہ فیضان لاپتا ہوا تھا۔

ان میں سے 3 بچوں کی لاشیں 17 ستمبر 2019 کو چونیاں بائی پاس کے قریب مٹی کے ٹیلوں میں سے ملی تھیں۔

بعد ازاں یکم اکتوبر کو وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے چونیاں واقعے کے ملزم سہیل شہزاد کی گرفتاری کا اعلان کرتے ہوئے ایک تفصیلی پریس کانفرنس بھی کی تھی اور بتایا تھا کہ ملزم کی شناخت کے لیے کن طریقوں کو استعمال کیا گیا۔

مزید پڑھیں: چونیاں میں ریپ کے بعد بچوں کا قتل، ملزم 15 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

وزیراعلیٰ نے تصدیق کی تھی کہ یہ ملزم ریپ کے بعد قتل ہونے والے بچوں کے ان چاروں کیسز میں ملوث تھا جبکہ ساتھ ہی ملزم کے خلاف انسداد دہشت گردی عدالت میں مقدمہ چلانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ روزانہ کی بنیاد پر اس کی سماعت ہوگی۔

ملزم سہیل شہزاد نے دوران تفتیش اعتراف جرم کر لیا تھا جس کے بعد 6 نومبر 2019 کو اس کا بیان جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے ریکارڈ کیا گیا تھا۔

پولیس نے سرکاری وکیل عبدالرؤف وٹو کے ذریعے لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت میں درخواست دائر کی تھی کہ ملزم کا 164 کا بیان ریکارڈ کرانا ہے لہٰذا ملزم کو چونیاں میں جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: قصور میں لڑکوں کے جنسی استحصال کے مزید 3 مقدمات درج

بعدازاں انسداد دہشت گری عدالت نے ملزم سہیل شہزاد کو چونیاں لے جاکر بیان ریکارڈ کروانے کی اجازت دی، جس کے بعد ملزم کو چونیاں کے جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو پیش کیا گیا جہاں ملزم کا بیان ریکارڈ کیا گیا۔

بعد ازاں 2 دسمبر 2019 کو ملزم سہیل شہزاد کے خلاف سماعت لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں شروع ہوئی اور 9 دسمبر کو فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں