کورونا ویکسین کی فراہمی 2021 کی پہلی سہ ماہی تک ہوسکتی ہے، ڈاکٹر فیصل سلطان

اپ ڈیٹ 02 دسمبر 2020
ڈاکٹر فیصل سلطان اور شبلی فراز نے کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا کو آگاہ کیا — فوٹو: ڈان نیوز
ڈاکٹر فیصل سلطان اور شبلی فراز نے کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا کو آگاہ کیا — فوٹو: ڈان نیوز

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے پاکستان کو کورونا کی ویکسین کے حصول کے حوالے سے کہا ہے کہ توقع ہے کہ 2021 کی پہلی سہ ماہی میں اس کا پہلا مرحلہ شروع ہوگا۔

وزیر اطلاعات کے ہمراہ پریس کانفرنس کے موقع پر ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ وفاقی کابینہ کو ویکسین کے حوالے سے بتایا گیا اور پھر فیصلے سامنے رکھے گئے۔

مزید پڑھیں: ملک میں کورونا کیسز مثبت آنے کی مجموعی شرح میں کمی، میر پور میں 20 فیصد سے متجاوز

ان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی ویکسین کے حصول کے لیے اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے ذریعے 15 کروڑ ڈالر کی رقم کی منظوری دی گئی تھی اور آج کابینہ نے اس کی توثیق کردی۔

انہوں نے کہا کہ ویکسین کی منظوری کے لیے 7 نکات کا خیال رکھا گیا اور اس کے تحت مختلف کمپنیوں کو شارٹ لسٹ کیا گیا اور ان کے ساتھ باقاعدہ ابتدائی گفتگو شروع ہوچکی ہے۔

ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ ویکسین کی استعمال کی اولین ترجیح کووڈ کے علاج میں مصروف صف اول کے طبی عملہ ہوگا، اس کے بعد عمر کی وجہ سے جن کو زیادہ خطرات ہیں، پھر دیگر طبی عملہ اور بعد میں عوام کا نمبر ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ ویکسین کے حصول کے دوران شفاف طریقہ کار کو ممکن بنانے کے لیے ایک کمیٹی بنانے کی درخواست کی گئی تھی جس کی کابینہ نے منظوری دے دی ہے۔

ایک سوال پر ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ پہلی لہر میں پاکستان کی کامیابی پر دنیا میں حیرت کا بھی اظہار کیا گیا اور اب دوسری لہر کے درمیان ہیں اور پہلی لہر کی طرح اقدامات کیے تو بہتر نتائج کی امید ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا کیسز کے مثبت آنے کی شرح معمولی کمی کے بعد دوبارہ 7 فیصد ہوگئی

انہوں نے کہا کہ اگر میں یہ کہوں کہ ایک یا دو، چار ہفتوں میں ویکسین آئے گی تو وہ بات فکس ہوجائے گی لیکن میرا خیال ہے کہ 2021 کی پہلی سہ ماہی میں اس کا پہلا مرحلہ شروع ہوگا۔

لاہور جلسے پر پابندی ہے لیکن نہیں روکیں گے، شبلی فراز

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز نے اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے جلسوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاہور میں جلسے پر بدستور پابندی ہے لیکن روکا نہیں جائے گا جبکہ رہنماؤں کے خلاف کارروائی ہوگی۔

پی ڈی ایم کے ملتان جلسے پر ان کا کہنا تھا کہ یہ ٹی وی اسکرین پر نظر آنے کا ایک مظاہرہ تھا کیونکہ نہ تو ان کی تقاریر میں بہتری کی باتیں تھیں اور نہ ہی کسی غریب کے لیے پروگرام یا ذکر بھی نہیں تھا۔

شبلی فراز نے کہا کہ جو زہر پاکستان مسلم لیگ (ن) کی قیادت میں تھا اس سے بالکل ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ذاتی مفاد، اپنے خاندان اور اقتدار کے دوران جمع کی گئی اپنی غیر قانونی دولت کے دفاع میں ناٹک تھا۔

مزید پڑھیں: ملتان میں پی ڈی ایم کا پاور شو، گھنٹہ گھر چوک جلسہ گاہ میں تبدیل

انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کو جلسے اور جلوس سے کوئی گھبراہٹ نہیں ہوتی ہے کیونکہ ہم اتنے بڑے جلسے کر چکے ہیں اور شاید ہی کسی نے ہم سے بڑے جلسے کیے ہوں، لیکن یہ جمہوری عمل نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت جلسے یا جلوس کی مخالفت کرنا اور پابندی لگانے کا جمہوریت سے کوئی تعلق نہیں ہے کیونکہ وبا آئی ہوئی ہے اور کئی ممالک نے لاک ڈاؤن اور کرفیو نافذ کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ہسپتالوں میں محدود گنجائش ہے حالانکہ پہلی لہر کے بعد ہم طبی آلات، ہسپتال اور دیگر تمام انتظامات مناسب سطح پر لے آئے لیکن ہم 22 کروڑ آبادی ہیں۔

شبلی فراز کا کہنا تھا کہ اگر ایس او پیز کی اسی طرح خلاف ورزی جاری رہی، جس کا مظاہرہ اپوزیشن گاہے بگاہے کرتی رہتی ہے تو ایسے میں بڑا مشکل ہوجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ یہی ہے کہ کووڈ کے دوران جلسے جلوس پر پابندی ہے اور کوئی بضد ہے کہ وہ عوام کو اس خطرے میں جھونکیں گے تو عوام اس کا حساب لیں گے۔

اپوزیشن کی جانب اشارہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ خود کو سیاسی قائدین کہتے ہیں تو پھر جان بوجھ کر لوگوں کو خطرے میں ڈالنا کہاں کی منطق ہے۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح گائیڈ لائنز کی خلاف ورزی کی گئی اور شہر کو ایک اکھاڑا بنائے رکھا گیا جس سے جمہوریت کا کوئی فائدہ نہیں ہے اور لوگوں کے وبا سے شکار ہونے کی ہمیں زیادہ فکر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نہ جلسوں سے گھبراتے ہیں اور نہ گھبرائیں گے، ان کے لاہور جلسے پر بھی نظر رکھیں گے لیکن اس وقت تک ہماری حکمت عملی یہی ہے کہ جلسے پر پابندی ہے لیکن ہم انہیں نہیں روکیں گے اور جو جانا چاہے چلے جائیں، ہم دیکھیں گے ان کی حیثیت کیا ہے تاہم ان رہنماؤں کے خلاف کارروائی کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ملتان میں تشدد کے خلاف جمعہ اور ہفتہ کو ملک گیر احتجاج ہوگا، مولانا فضل الرحمٰن

وزیر اطلاعات نے کہا کہ یہ فساد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں حالانکہ بڑی مشکل سے معیشت بحال ہو رہی ہے، صنعتیں کھل رہی ہیں اور روزگار دوبارہ بحال ہو رہا ہے اور ایسے موقع پر وبا کو اس طرح پھیلا دینا نہ تو معیشت کے حق ہے اور نہ ہی ہمارے ہسپتال کا ڈھانچہ اتنے بڑے دباؤ کو برداشت کر سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم پہلی لہر سے بچ کر نکلے ہیں تو اس کی وجہ ایس او پیز پر عمل تھا ورنہ ہمارا حال بھی یورپ اور ہمسایہ بھارت جیسا ہوتا۔

ملتان جلسے پر ردعمل دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہوں نے مسلسل جھوٹ بولا ہے اور خاص طور پر مریم نواز نے جو باتیں کیں وہ جھوٹ پر مبنی تھیں اور انہوں نے جو تاریخی جھوٹ بولے ہیں ہم انہیں عوام کے سامنے لائیں گے۔

کابینہ اجلاس کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے راوی اور بنڈل آئی لینڈ پر بات کی گئی اور بریفنگ دی گئی، جس کے بعد کورونا کی ویکسین پر بات کی گئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں