کسانوں کا احتجاج: کینیڈا کے وزیراعظم کی حمایت پر بھارت کا سخت جواب

اپ ڈیٹ 04 دسمبر 2020
بھارتی حکومت نے جسٹن ٹروڈو کے بیان کو غیر ضروری قرار دیا — فائل/فوٹو: رائٹرز
بھارتی حکومت نے جسٹن ٹروڈو کے بیان کو غیر ضروری قرار دیا — فائل/فوٹو: رائٹرز

کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کی جانب سے بھارت میں جاری کسانوں کے شدید احتجاج کی حمایت میں دیے گئے بیان کے بعد بھارت کی جانب سے سخت ردعمل دیا گیا۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق جسٹن ٹروڈو نے کینیڈا میں موجود پنجاب کے باشندوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘بھارت میں کسانوں کے احتجاج کے حوالے سے آنے والی خبروں کی بات نہ کروں تو میں پوری بات نہیں کرپاؤں گا’۔

انہوں نے کہا کہ ‘حالات خراب ہیں، ہم سب ان دوستوں اور ان کے خاندانوں کے لیے پریشان ہیں اور ہم جانتے ہیں کہ آپ میں سے زیادہ تر کے لیے یہ حقیقت ہے’۔

مزید پڑھیں: بھارت: زرعی اصلاحات پر کسانوں اور پولیس کے درمیان تصادم

ان کا کہنا تھا کہ ‘کینیڈا ہمیشہ پرامن احتجاج کرنے والوں کے حقوق کے دفاع کے لیے کھڑا ہے، ہم مذاکرات کے عمل پر یقین رکھتے ہیں’۔

کینیڈا کے وزیراعظم نے کہا تھا کہ ‘ہم نے اپنے تحفظات مختلف طریقوں سے بھارتی حکام تک پہنچائے ہیں، یہ وقت ہم سب کو متحد ہو کر چلنے کا ہے’۔

رپورٹ کے مطابق جسٹن ٹروڈو بھارت میں کسانوں کے احتجاج پر آواز بلند کرنے والے پہلے عالمی رہنما ہیں۔

دوسری جانب بھارتی حکومت نے فوری ردعمل دیتے ہوئے کینیڈا کے وزیراعظم کا نام لیے بغیر کہا کہ کینیڈا کے رہنما کا بیان ناقص معلومات اور غیر ضروری ہے۔

بھارت کی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ‘ہم نے بھارت میں کسانوں سے متعلق کینیڈا کے رہنما کی ناقص معلومات پر مبنی بیان دیکھا ہے، اس طرح کے بیانات غیر ضروری ہیں اور خاص کر جب یہ کسی جمہوری ملک کے اندرونی معاملات سے متعلق ہوں’۔

انہوں نے کہا کہ ‘سفارتی گفتگو کو سیاسی مقاصد کے لیے سیاق و سباق سے ہٹ کر بیان نہ کرنا بہتر ہوگا’۔

خیال رہے کہ بھارت میں نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت نے زرعی اصلاحات متعارف کروائی تھی جس کے خلاف ہزاروں کسانوں نے دارالحکومت نئی دہلی کی طرف مارچ شروع کر دیا تھا۔

پولیس نے کسانوں کے مارچ کو روکنے کے لیے آنسو گیس اور واٹر کینن کا بُری طرح استعمال کیا تھا اور پولیس نے پنجاب کے کسانوں کو دہلی سے 200 کلومیٹر دور روکنے کی کوشش کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: شدید احتجاج کے باوجود متنازع زرعی بل قانون بن گیا

ڈنڈوں اور پتھروں سے مسلح کچھ کسانوں نے پولیس کی رکھی گئی رکاوٹوں کو نیچے ندی میں پھینک دیا جس پر پولیس کی جانب سے ان پر واٹر کینن اور آنسو گیس کا استعمال کیا گیا جس سے مظاہرین مزید مشتعل ہوگئے۔

خیال رہے کہ بھارت میں کسانوں کی حالت زار بڑا سیاسی مسئلہ ہے اور 70 فیصد دیہی خاندانوں کا انحصار بنیادی طور پر زراعت پر ہی ہے اور حالیہ برسوں میں خشک سالی اور قرضوں کے بڑھتے ہوئے بوجھ کی وجہ سے ہزاروں کسان خودکشی کرچکے ہیں۔

بھارت میں 85 فیصدغریب کسانوں کے پاس 5 ایکڑ سے بھی کم زمینیں ہیں اور انہیں براہ راست گفتگو کرنے اور بڑے خریداروں سے رابطہ کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں