کورونا وائرس کی دوسری لہر صحت کے سنگین چیلنجز کا باعث

اپ ڈیٹ 06 دسمبر 2020
رپورٹ کے مطابق 30 ستمبر کو 3 لاکھ  13 ہزار 431 کیسز رپورٹ ہوئے جو 31 اکتوبر کو 3 لاکھ 33 ہزار 970 ہوگئے—فائل فوٹو: رائٹرز
رپورٹ کے مطابق 30 ستمبر کو 3 لاکھ 13 ہزار 431 کیسز رپورٹ ہوئے جو 31 اکتوبر کو 3 لاکھ 33 ہزار 970 ہوگئے—فائل فوٹو: رائٹرز

اسلام آباد: ملک میں کورونا وائرس کی دوسری لہر کے پھیلاؤ کے ساتھ پالیسی اور عملدرآمد سطح پر صحت سے متعلق سخت انتظامی مشکلات کا سامنا ہے جنہیں اگر حل نہ کیا گیا تو اس سے عالمی وبا کی پہلی لہر کے دوران حاصل ہونے ولے فوائد ضائع اور خطرے میں پڑ سکتے ہیں۔

فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک اور ٹرسٹ فار ڈیموکریٹک ایجوکیشن اینڈ اکاؤنٹیبلیٹی کی کووِڈ 19 ردِ عمل کی جاری کردہ پہلی ماہانہ ریسپانس مانیٹرنگ رپورٹ کے مطابق 30 ستمبر کو 3 لاکھ 13 ہزار 431 کیسز رپورٹ ہوئے جو 31 اکتوبر کو 3 لاکھ 33 ہزار 970 ہوگئے جبکہ اموات 6 ہزار 499 سے بڑھ کر 6 ہزار 823 تک جا پہنچیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ رپورٹ اسٹیک ہولڈرز کے کیے گئے سروے کے ڈیٹا اور 20 اضلاع سے اکٹھے کیے گئے اور اعداد و شمار کی بنیاد پر تیار کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: پشاور: بروقت آکسیجن نہ ملنے پر کورونا وائرس کے 5 مریض جاں بحق

حکومت کی جانب سے مزید سنجیدہ اور مرکوز ردِ عمل کی فوری ضرورت کا ادراک نہ صرف انفیکشنز میں تیزی سے اضافے کی وجہ سے ہوا بلکہ اہم حقائق کی صورتحال مثلاً ضلعی سطح پر محدود انفرا اسٹرکچرل صلاحیت، فرسٹ لائن ریسپانڈنٹ کی صلاحیت میں اضافے کی ضرورت کے ساتھ ساتھ اسٹیک ہولڈرز مثلاً سول سوسائٹی کی تنظیموں کے اراکین اور صحافیوں کی جانب سے بھی کیا گیا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ عالمی وبا پھوٹنے کے وقت ردِ عمل کا انتظام کرنے کے لیے قائم کیا جانے والا تعاون کا طریقہ کا اہم اسٹیک ہولڈرز بشمول ہیلتھ کیئر اسٹاف، سی ایس اوز اور منتخب رہنماؤں، کوآرڈنیشن پلیٹ فارمز پر نمائندگی کے ساتھ 16 میں سے 14 اضلاع میں مؤثر رہا۔

16 اضلاع میں تعاون کے طریقہ کار کی افادیت کے بارے میں تحقیق کاروں کی رائے اوسط سے زیادہ مؤثر کے درمیان تقریباً (78 فیصد) ریٹنگ کے تغیر کو ظاہر کرتی ہے۔

مزید پڑھیں: ملک میں کورونا وائرس کے 3 ہزار 308 نئے کیسز، مزید 2 ہزار 483 صحتیاب

تاہم اہم اسٹیک ہولڈرز کی آرا اور اعداد و شمار کے تناظر میں ایس او پیز پر عملدرآمد اور نفاذ اب بھی سنجیدہ سنگین تشویش کا معاملہ ہے۔

اس کے علاوہ ضلعی سطح پر عالمی وبا کو سنبھالنے کی صلاحیت بھی ایک مسئلہ ہے جو کلیدی اسٹیک ہولڈرز کے جواب میں واضح فرق پیدا کرتا ہے۔

دوسری جانب ان تمام 16 اضلاع میں جہاں حکام نے ذاتی تحفظ کے آلات (پی پی ای) کا اسٹاک تسلی بخش ہونے کا دعویٰ کیا وہیں ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکس کے نمائندوں نے جزوی طور پر اس بیان کو تسلیم کیا۔

یہ بھی پڑھیں: لوگ کووڈ 19 سے دوبارہ متاثر ہوسکتے ہیں، عالمی ادارہ صحت

اضلاع میں صحت کی سہولیات مجموعی طور پر بڑی تشویش کا باعث ہے مثلاً انفیکشن کی شرح کم نہ ہونے کی صورت میں ٹیسٹنگ، قرنطینہ/آئیسولیشن کی گنجائش اور دیگر ضروریات مثلاً وینٹیلیٹرز کم پڑنے کا خطرہ ہے۔

اس کے علاوہ ہیلتھ کیئر فراہم کرنے والوں کی تعداد اور مہارت کے لحاظ سے صلاحیت ایک اور تشویش کا معاملہ ہے اور 16 میں سے 11 اضلاع کے ڈاکٹرز اور 14 میں سے 5 اضلاع کے پیرامیڈکس نمائندوں نے اس بات سے اتفاق کیا کہ ان کے ساتھی کووِڈ 19 کے سلسلے میں مناسب طریقے سے تربیت یافتہ یا مہارت کے حامل نہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں