روزانہ مونگ پھلی کھانا صحت کے لیے مفید ہوتا ہے؟

07 دسمبر 2020
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

سرد موسم میں مونگ پھلی کا استعمال عام ہوتا ہے اور یہ عادت مختلف امراض سے بچانے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

ہارورڈ ٹی ایچ چن اسکول آف پبلک ہیلتھ کی اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 12 ہفتوں تک روزانہ 60 گرام کے قریب مونگ پھلی کھانا میٹابولک سینڈروم کو ریورس کرنے میں ممکنہ طور پر مددگار ہوسکتا ہے۔

اگر تو آپ کو علم نہیں تو جان لیں میٹابولک سینڈروم عام طور پر 5 امراض کا مجموعہ ہے اور ان کے شکار افراد میں کم از کم تین عناصر نظر آتے ہیں یعنی توند، خون میں ایک قسم کی چربی ٹرائی گلیسڈرز، صحت کے لیے اچھے سمجھے جانے والے ایچ ڈی ایل کولیسٹرول کی سطح میں کمی، ہائی بلڈ پریشر اور ہائی بلڈ شوگر۔

یہ سب مل کر امراض قلب اور ذیابیطس جیسے امراض کا خطرہ بڑھاتے ہیں اور جان لیوا ثابت ہوسکتے ہیں، ان پانچوں میں سے ہر ایک ہی عضلاتی نظام پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے اور آپس میں مل کر تباہ کن ثابت ہوتے ہیں۔

طبی جریدے امریکن جرنل آف کلینیکل نیوٹریشن میں شائع تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ مونگ پھلی سے لطف اندوز ہونے والے افراد میں میٹابولک سینڈروم کے ریورس ہونے کا امکان غذائی کنٹرول گروپ کے مقابلے میں دوگنا زیادہ ہوتا ہے۔

یہ اپنی طرز کی پہلی تحقیق ہے جس میں ایک عارضے پر مونگ پھلی کھانے سے مرتب ہونے والے اثرات کا جائزہ لیا گیا۔

میٹابولک سینڈروم کے شکار افراد میں ذیابیطس ٹائپ کا خطرہ 5 گنا اور دل کی شریانوں سے جڑے امراض کا خطرہ 2 گنا زیادہ ہوتا ہے۔

اکتوبر 2017 سے جنوری 2018 تک جاری رہنے والی اس تحقیق میں 224 افراد کو شامل کیا گیا جن میں سے کچھ میٹابولک سینڈروم کے شکار تھے جبکہ کچھ میں اس کا خطرہ تھا۔

تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ 12 ہفتوں تک 60 گرام کے قریب مونگ پھلی کھانے سے جسمانی وزن میں اضافہ نہیں ہوتا۔

اتنی مقدار مونگ پھلی میں 170 گرام کیلوریز ہوتی ہے جبکہ 14 گرام نباتاتی پروٹین اور 19 وٹامنز اور منرلز موجود ہوتے ہیں۔

اس سے قبل سابقہ تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا تھا کہ اس گری کو کھانے سے امراض قلب اور ذیابیطس کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

2018 میں جریدے کرنٹ Atherosclerosis Reports میں شائع تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو لوگ مونگ پھلی کھانے کے عادی ہوتے ہیں، ان میں دل کی شریانوں سے جڑے امراض سے موت کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

طبی جریدے جرنل آف دی امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن میں شائع ایک اور تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ مونگ پھلی سے بنے مکھن یا پینیٹ بٹر کا استعمال خواتین میں ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ 21 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں