معاشرے میں ناجائز طریقے سے پیسہ بنانے والوں کو عزت دی گئی، وزیراعظم

اپ ڈیٹ 07 دسمبر 2020
وزیر اعظم عمران خان اے این ایف ہیڈ کوارٹر کے دورے کے موقع پر خطاب کررہے تھے— فوٹو: ڈان نیوز
وزیر اعظم عمران خان اے این ایف ہیڈ کوارٹر کے دورے کے موقع پر خطاب کررہے تھے— فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعظم عمران خان نے ملک میں منشیات کے خلاف مہم چلانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے معاشرے کی سب سے بڑی بدقسمتی یہ ہے کہ ہم نے ان لوگوں کو معاشرے میں عزت دی جو ناجائز طریقوں اور منشیات سے پیسہ بناتے تھے۔

اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) ہیڈ کوارٹرز کے دورے کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ منشیات کو پہلے ہمارے ملک میں سنجیدگی سے نہیں لیا گیا، وہ سوچتے تھے کہ ہمارے ملک کا نقصان نہیں ہو رہا لیکن اللہ کا قانون ہے کہ جب بھی آپ کسی ایسی چیز کی اپنے معاشرے میں اجازت دیتے ہیں جس کو اللہ نے منع کیا ہے، تو یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ وہ آپ کے معاشرے کو نقصان نہ پہنچائے۔

مزید پڑھیں: ملک میں منشیات کا سب سے زیادہ استعمال کراچی میں ہورہا ہے، وفاقی وزیر

ان کا کہنا تھا کہ جن لوگوں نے بھی منشیات سے پیسہ بنایا، معاشرہ انہیں برا نہیں سمجھتا تھا، سب کو معلوم ہوتا تھا کہ اس شخص نے منشیات سے بہت پیسہ بنایا ہے لیکن کیونکہ اس نے پیسہ بنایا تھا لہٰذا وہ معاشرے کے لیے قابل قبول تھا۔

عمران خان نے کہا کہ ہمارے معاشرے کی سب سے بڑی بدقسمتی یہ ہوئی کہ ہم نے ان لوگوں کو معاشرے میں عزت دی جو ناجائز طریقوں اور منشیات سے پیسہ بناتے تھے، اس کا بالآخر معاشرے کو نقصان ہونا تھا۔

انہوں نے کہا کہ منشیات سے آنے والے پیسے نے پاکستان کو بھی نقصان پہنچایا، وہ پیسہ غلط کاموں میں استعمال ہوتا تھا، کرپشن بڑھی، سیاستدانوں کی غلط سیاسی مہمات کی پشت پناہی میں استعمال ہوا، ایسے پیسے سے کئی لوگ انتخابات بھی جیتے اور وہ ایسے لوگوں کو تحفظ بھی فراہم کرتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج ہماری یہ صورتحال ہے کہ پاکستان میں 70 لاکھ لوگ منشیات کے عادی بن چکے ہیں، نیوزی لینڈ کی آبادی اس سے آدھی ہے، سنگاپور کی اتنی آبادی نہیں ہے، یعنی ملکوں کی اتنی آبادی نہیں ہے جتنے ہمارے ہاں منشیات کے عادی افراد ہو گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: دنیا بھر میں 'منشیات' سے ادویات تیار کی جاتی ہیں، شہریار آفریدی کی ایک مرتبہ پھر وضاحت

وزیر اعظم نے کہا کہ ایک گھر میں منشیات کا عادی شخص آجائے تو سارے گھر کو تباہ کر دیتا ہے، ایک باپ منشیات کا عادی ہو تو اپنی بیوی اور بچوں کی زندگی تباہ کر دیتا ہے، اگر بیٹا منشیات کا عادی ہو جائے تو ماں، باپ اور پورے گھر کی زندگی تباہ کر دیتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس لت کا پتا ہی نہیں چلتا اور یہ خاموش قاتل ہے، لوگ اس بارے میں زیادہ بات نہیں کرتے اور معاشرے کو اس کی اہمیت کا اندازہ نہیں کہ یہ کس طرح معاشرے میں کینسر کی مانند پھیلتی جا رہی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ اب سب سے خطرناک چیز 'سنتھیٹک ڈرگ' یعنی آئس ہے، یہ اسکولوں میں پھیلتی جا رہی ہے، پہلے ہم یونیورسٹی منشیات کے استعمال کے بارے میں سنتے تھے لیکن اب یہ اسکولوں میں بھی مل رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئی جی اسلام آباد سے جرائم کے اعدادوشمار لیے تو انہوں نے بتایا کہ اسکولوں میں آئس کا نشہ پھیل گیا ہے، ایک اسکول کا بچہ اگر منشیات کا شکار ہو جائے تو صحیح طریقے سے پڑھ نہیں سکتا کیونکہ منشیات سب سے پہلے آپ کا ڈسپلن متاثر کرتی ہے اور پھر انسان کی شخصیت بھی بدل دیتی ہے کیونکہ وہ زندگی کی جدوجہد نہیں کر سکتا جبکہ اس کے صحت پر بھی برے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

مزید پڑھیں: پنجاب: عادی منشیات فروش 23 برسوں میں 20ویں مرتبہ گرفتار

ان کا کہنا تھا کہ جتنی چھوٹی عمر میں منشیات کے استعمال کا آغاز کیا جاتا ہے، اسے چھوڑنا اتنا ہی مشکل ہوتا ہے اور اس خاموش قاتل کا مقابلہ صرف اے این ایف نہیں کر سکتی بلکہ پورے معاشرے کو اس کا مقابلہ کرنا پڑے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ کبھی بھی صرف پولیس جرائم سے مقابلہ نہیں کر سکتی، قانون نافذ کرنے والے ادارے اکیلے جرائم کا مقابلہ نہیں کرتے بلکہ ایک معاشرہ جرائم سے لڑتا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ کرپشن جب معاشرے میں پھیلتا ہے تو جب تک معاشرہ کرپٹ لوگوں کو برا نہیں سمجھتا، تو اس وقت تک صرف نیب اور انصاف کے نظام سے کرپشن نہیں رک سکتی، پورا معاشرہ مل کر اس کا مقابلہ کرتا ہے۔

اس موقع پر انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ سنگاپور میں بھی کرپشن تھی لیکن ان کے رہنما کو آن جو نے سب سے پہلے کرپشن کو نشانہ بنایا، پھر جب ان کی 15سالہ وزارت عظمیٰ کے بعد ایک وزیر کرپشن میں پکڑا گیا تو اس نے خودکشی کر لی کیونکہ اس نے سمجھا کہ معاشرے میں اب میری جگہ نہیں رہی۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکا میں ارب پتی آدمی برنی میڈوکس تھا، سارے اسٹارز اس کے پاس سرمایہ کرتے تھے لیکن جب اس کی کرپشن پکڑی گئی اور وہ دیوالیہ ہوا تو اس کے ایک بیٹے نے خود کشی کر لی، دوسرا بیٹا بھی تناؤ کا شکار ہو کر مر گیا۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: انسداد منشیات کے سربراہ کو اسمگلروں سے تعاون پر 17 سال قید

انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ اس منشیات کے کینسر سے پورا معاشرہ لڑے اور اس سلسلے میں کونسل بنا کر تمام وزارتوں کو بلاؤں گا اور ان سے کہوں گا کہ وہ اس سلسلے میں اپنا اپنا کردار ادا کرتے ہوئے آگاہی پیدا کریں۔

وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ہم نارکوٹکس پر پورا پروگرام بنائیں گے کیونکہ اس سے سب سے بڑا خطرہ ہمارے نوجوانوں کو ہے، ہم نے اپنی آنے والی نسل کو اس سے بچانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب منشیات کے خلاف پورے ملک میں تحریک چلے گی اور اگلے ہفتے اجلاس بلاؤں گا جس کے بعد پورا ملک اس کے خلاف جنگ لڑے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں