وقت میں مستقبل یا ماضی کا سفر کرنا انسان کا برسوں پرانا خواب ہے جس پر سائنسدانوں کی جانب سے اکثر تحقیق کی جاتی ہے۔

تاہم فلموں کی حد تک تو انسانوں نے اس خواب کی تعبیر پالی ہے اور پردہ اسکرین پر مختلف کہانیوں میں ٹائم ٹریول کو دکھایا گیا ہے۔

مزید پڑھیں : وہ دل پگھلا دینے والی فلم جسے ایک بار ضرور دیکھنا چاہیے

ایسی متعدد فلمیں ہیں مگر بہت کم ہیں جنھیں بہترین قرار دیا جاسکتا ہے، جن میں سے ایک لوپر (Looper) ہے جو 2012 میں ریلیز ہوئی تھی، جسے ریان جونسن نے ڈائریکٹ کیا۔

جوزف گورڈن لیوٹ اور بروس ولز نے اس میں مرکزی کردار ادا کیا جو درحقیقت ایک ہی شخص ہے، جو سیریل کلر ہوتا ہے۔

2044 سے 2070 تک کی اس کہانی میں دکھایا گیا ہے کہ مستقبل میں جرائم پیشہ افراد اپنے شکاروں کو ماضی میں بھیج دیتے ہیں جہاں ان کے کارندے ان کو مار دیتے ہیں تاکہ حکومت ان کے خلاف کارروائی نہ کرسکے۔

مستقبل سے آنے والے افراد کو مارنے والے افراد کو لوپر کہا جاتا ہے۔

اس کی کہانی بہت دلچسپ ہے جو اسکرین سے نظر ہٹانے نہیں دیتی اور ایکشن و سائنس فکشن فلمیں پسند کرنے والوں کو اسے ضرور دیکھنا چاہیے۔

پلاٹ

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

فلم کی کہانی جو نامی قاتل اور ایک سابقہ قاتل جو کے گرد گھومتی ہے جو درحقیقت ایک ہی ہوتے ہیں، بس 3 دہائیوں کے تجربے اور شکلوں کو فرق ہے۔

یہ بھی پڑھیں : دھڑکنوں کو تیز کردینے والی یہ تھرلر فلم اب تک لوگ بھول نہیں پائے

فلم کا آغاز نوجوان جو سے ہوتا ہے اور 2044 کا زمانہ دکھایا گیا ہے جب تک ٹائم ٹریول کرنے میں کامیاب حاصل نہیں ہوئی تھی مگر اگلے 30 برسوں میں ایسا ہوچکا ہوتا ہے، مگر اسے غیرقانونی قرار دیا جاتا ہے۔

مگر مستقبل میں جرائم پیشہ تنظیموں کے لیے لاشوں کو ٹھکانے لگانا بہت مشکل ہوا ہے تو وہ اپنے اہداف کو 2044 کے وقت میں بھیجتے ہیں جہاں جو اور دیگر لوپر انہیں مار کر غائب کردیتے ہیں اور مستقبل میں ان کا ریکارڈ غائب ہوجاتا ہے۔

مگر اس میں ایک چکر بھی چھپا ہوتا ہے اور وہ یہ ہے کہ ان لوپرز کے مستقبل کی شخصیت کو بھی یہ جرائم پیشہ تنظیمیں ماضی میں بھیج کر مرواتی ہیں جس کے بعد اسے مارنے والا لوپر سمجھ لیتا ہے کہ اسے ریٹائر کردیا گیا ہے اور آئندہ کے برس (جب تک اسے مارنے کے لیے واپس نہیں بھیجا جاتا) سکون سے گزار سکتا ہے۔

تو اس طرح نوجوان جو کی ملاقات معمر جو سے ہوتی ہے اور معمر جو بچ کر بھاگ جاتا ہے، جس کے بعد نوجوان فو کو اسے دریافت کرکے مارنا ہوا ہے، جبکہ معمر جو کو اپنی نوجوان شخصیت کو زندہ رکھنا ہے کیونکہ اس کے مرنے کا مقصد معمر جو کے وجود کا بھی خاتمہ ہے۔

اگر اب بھی آپ کا سر نہیں چکرارہا تو ڈائریکٹر نے کہانی کو مزید پیچیدہ بنایا ہے، معمر جو کی بیوی کو ایک پراسرار کرائم لارڈ رین میکر نے مارا ہوتا ہے اور ماضی میں پہنچنے کے بعد جو اس پراسرار شخصیت کو اس کے بچپن میں ہی مارنا چاہتا ہے تاکہ بیوی کو بچاسکے، مگر نوجوان جو اسے بچے کی ماں کی محبت میں گرفتار ہوجاتا ہے اور راسے بچانے کا عزم کرلیتا ہے۔

یہ بھی جانیں : وہ فلم جس کا جادو 26 سال بعد بھی سر چڑھ کر بول رہا ہے

اس میں کون کامیاب ہوتا ہے اور کون ناکام، وہ تو آپ دیکھ کر ہی جان سکیں گے مگر یقین کریں فلم دیکھ کر بھی متعدد سوالات ذہن میں ہوں گے جبکہ اختتام چکرا کر رکھ دے گا۔

فلم کے پیچھے چھپی چند باتیں

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

یہ واقعی حیران کن فلم ہے اور اس کے بارے میں چند دلچسپ تفصیلات کو جاننے کے بعداسے دیکھ کر زیادہ متاثر ہوں گے۔

ڈائریکٹر ریان جونسن کی یہ تیسری فلم تھی مگر اس کا خیال بہت عرصے سے ان کے ذہن میں تھا اور اسے بناتے ہوئے مختلف ٹائم ٹریول فلموں جیسے ٹرمینیٹر اور 12 منکیز سے انہوں نے آئیڈیا لیا۔

فلم کا ایک دلسپ پہلو یہ تھا کہ بروس ولز اور جوزف گورڈن نے ایک ہی کردار ادا کیا اور اس کے لیے ضروری تھا کہ وہ دیکھنے میں ایک جیسے نظر آئیں، ناظرین کو یہ یقین دلانے کے لیے جوان اور معمر جو ایک ہی شخص ہے، ڈائریکٹر نے پہلے جوزف گورڈن کو ہی دونوں کردار دینے پر غور کیا، تاہم جوزف گورڈن نے انہیں قائل کیا کہ کسی مشہور معمر اداکار کو استعمال کیا جائے اور ایک میک اپ آرٹسٹ کے بارے میں بھی بتایا، جس نے انہیں نوجوان بروس ولز کی مشابہت میں مدد فراہم کی۔

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

جوزف گورڈن پر اس مقصد کے لیے شوٹنگ کے دوران روزانہ 4 گھنٹے کا میک اپ ہوتا تھا جبکہ اداکار نے بروس ویلز کی پرانی فلموں کو دیکھا تاکہ ان کی نقل کامیابی سے کرسکیں اور کامیاب بھی رہے۔

فلم کا ایک بہترین سین وہ ہوتا ہے جب جو کے دونوں روپ پہلی بار کھانے کی میز پر ملتے ہیں اور ٹائم ٹریول کے ساتھ معمر کی جان سے مستقبل کے تحفظ کے لیے اقدامات پر پرتناؤ بات چیت کرتے ہیں، اس مقصد کے لیے ہوٹل کی بجائے سیٹ پر ہی اس میز کو تیار کیا گیا۔

تبصرے (1) بند ہیں

ali Dec 14, 2020 02:38am
behtreen film hai.