بھارتی میڈیا صبح شام بابر اعظم کا کیس چلا رہا، وکیل حارث عظمت

اپ ڈیٹ 14 دسمبر 2020
بابر اعظم کے وکیل نے کہا کہ خاتون کے الزامات کی وجہ سے قومی ٹیم کے کپتان شدید دباؤ میں ہیں— فائل فوٹو: اے ایف پی
بابر اعظم کے وکیل نے کہا کہ خاتون کے الزامات کی وجہ سے قومی ٹیم کے کپتان شدید دباؤ میں ہیں— فائل فوٹو: اے ایف پی

قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم کے وکیل حارث عظمت نے لاہور کی مقامی عدالت کو بتایا ہے کہ خاتون سے جنسی تعلقات سمیت سنگین الزامات کے باعث بابر اعظم شدید دباؤ کا شکار ہیں اور بھارتی میڈیا صبح شام اس کیس کو چلا رہا ہے۔

پیر کو سیشن کورٹ میں قومی کرکٹر بابر اعظم کے خلاف اندراج مقدمے کی درخواست پر سماعت ہوئی جس میں مدعی حامزہ مختار کے وکلا نے دستاویزات جمع کروانے کے لیے عدالت سے مہلت طلب کی۔

مزید پڑھیں: بابر اعظم پر سنگین الزامات عائد کرنے والی خاتون پر قاتلانہ حملہ

خاتون کے وکیل نے کہا کہ خاتون کی میڈیکل رپورٹس ہسپتال سے لینی ہیں کیونکہ میڈیکل رپورٹس پر تمام کیس کا انحصار ہے۔

اس موقع پر بابر اعظم کے وکیل بیرسٹر حارث عظمت نے درخواست کو مسترد کرنے کی استدعا کردی۔

انہوں نے کہا کہ بابر اعظم قومی ٹیم کے کھلاڑی ہیں اور وہ نیشنل ہیرو ہیں اور خاتون انہیں بلیک میل کرنے کے لیے درخواستیں دائر کررہی ہیں۔

بابر اعظم کے وکیل نے کہا کہ 2016 میں خاتون نے بلیک میل کرنا شروع کیا جس پر پولیس نے تحقیقات کیں جس میں بابر اعظم کو بے قصور قرار دیا اور پولیس افسران نے مقدمہ درج نہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے درخواست داخل دفتر کردی۔

کرکٹر کے وکیل حارث عظمت نے دعویٰ کیا کہ خاتون نے بابر اعظم سے معذرت کرتے ہوئے صلح کرنے کی درخواست کی تھی لیکن اب دوبارہ بلیک میل کرنا شروع کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عدالت نے بابراعظم اور اہلخانہ کو خاتون کو ہراساں کرنے سے روک دیا

ان کا کہنا تھا کہ بابر اعظم کے اس کیس کو انڈین میڈیا صبح شام چلارہا ہے اور ہو سکتا ہے خاتون نے کسی کے کہنے پر بابر اعظم کو دوبارہ ٹارگٹ کیا۔

بیرسٹر حارث عظمت نے کہا کہ بابر اعظم نے انٹرنیشنل ریکارڈ توڑے ہیں لیکن اس کیس کی وجہ سے نیوزی لینڈ میں بابر اعظم پریشان اور پریشر میں ہیں۔

بابر اعظم کے وکیل نے استدعا کی کہ عدالت فوری درخواست کو مسترد کرنے کا حکم دے۔

عدالت نے بابر اعظم کے وکیل کی استدعا کو مسترد کرتے ہوئے خاتون کے وکیل کی استدعا کو منظور کرتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کردی۔

یاد رہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم کے خلاف سنگین نوعیت کے الزامات عائد کرنے والی خاتون حامزہ مختار نے اندراج مقدمہ کے لیے سیشن کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

مزید پڑھیں: خاتون کے سنگین الزامات: بابر اعظم کی لیگل ٹیم نے وکالت نامہ عدالت میں جمع کروادیا

حامزہ مختار نامی خاتون نے سی سی پی او لاہور کو درخواست میں فریق بناتے ہوئے کہا تھا کہ ملزم بابر نے انہیں شادی کے بہانے 2012 سے مستقل جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا اور اس دوران وہ حاملہ بھی ہوئیں اور بعدازاں انہوں نے ملزم کی ایما پر اسقاط حمل بھی کروایا۔

انہوں نے کہا تھا کہ ملزمان کے خلاف پولیس میں ایف آئی آر کے اندراج کی کوشش کی گئی لیکن پولیس نے اس سلسلے میں کوئی شکایت درج نہ کی۔

درخواست میں تھانہ نصیر آباد پولیس کو بابر اعظم کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔

اس سے قبل خاتون نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مؤقف اپنایا تھا کہ 2010 میں بابر اعظم نے انہیں پروپوز کیا جسے انہوں نے قبول کر لیا، ہم شادی کا فیصلہ کرچکے تھے لہٰذا ہم نے اپنے خاندانوں کو آگاہ کیا لیکن دونوں کے خاندانوں نے صاف انکار کیا جس کے بعد بابر اعظم اور میں نے کورٹ میرج کا فیصلہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ 2011 میں بابر اعظم مجھے کورٹ میرج کا کہہ کر میرے گھر سے بھگا کر لے گیا اور ہم مختلف مقامات پر کرائے کے مکانوں میں قیام پذیر رہے۔

یہ بھی پڑھیں: خاتون کے قومی ٹیم کے کپتان بابراعظم پر جنسی تعلق سمیت دیگر سنگین الزامات

خاتون کا کہنا تھا کہ اصرار کے باوجود بابر اعظم نے ان سے نکاح نہیں کیا اور دعویٰ کیا کہ 2014 سے پہلے نوکری کے ساتھ ساتھ انہوں نے اپنا سیلون کھولا جس سے وہ کرکترز کے اخراجات برداشت کرتی رہیں۔

حامزہ نے دعویٰ کیا کہ 2014 میں جب بابر اعظم کا نام پاکستانی کرکٹ ٹیم میں آیا تو ان کا رویہ آہستہ آہستہ تبدیل ہونا شروع ہوگیا تھا، میں 2016 میں حاملہ ہوگئی تھی جب میں نے بابر اعظم کو بتایا تو سن کر ان کا رویہ بہت عجیب ہوگیا، مجھے مارا پیٹا اور میں ان کے اصرار پر اسقاط حمل پر مجبور ہو گئی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'بالآخر تنگ آکر 2017 میں، میں نے بابر اعظم کے خلاف پولیس رپورٹ کی اور شکایت دیکھنے والے افسر نے بابر اعظم کو پیش کرنے کا کہا تھا لیکن وہ پیش نہیں ہوئے تھے لیکن اسی رات بابر اعظم نے اس افسر کے سامنے ہمارے مشروط صلح نامے پر دستخط کروائے تھے، جس میں شرط یہ طے کی گئی تھی کہ بابر مجھ سے شادی کرلیں گے'۔

انہوں نے کہا کہ '10 روز قبل میں نے ان کے خلاف دوبارہ شکایت درج کروائی، 20 نومبر کو بابراعظم نے بیرون ملک جانے سے قبل مجھے فون کرکے کہا تھا کہ اگر تم پولیس کے پاس گئی یا اب شادی کا مطالبہ کیا تو تم جان سے جاؤ گی اور تمہیں یہ بھی نہیں پتا کہ میں تمہارے ساتھ کیا کروں گا'۔

مزید پڑھیں: دورہ نیوزی لینڈ: قومی ٹیم کو بڑا دھچکا، کپتان بابر اعظم ٹی20 سیریز سے باہر

حامزہ کا کہنا تھا کہ '10 سال تک حد سے زیادہ زیادتی کے بعد اب میں یہاں انصاف کے لیے آئی ہوں'۔

تبصرے (0) بند ہیں