ایرانی صدر کا صحافی کی پھانسی کا دفاع، اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی سربراہ خوفزدہ

14 دسمبر 2020
روح اللہ زام فرانس میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہے تھے اور انہیں گزشتہ سال گرفتار کیا گیا تھا — فائل فوٹو / اے پی
روح اللہ زام فرانس میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہے تھے اور انہیں گزشتہ سال گرفتار کیا گیا تھا — فائل فوٹو / اے پی

ایران کے صدر حسن روحانی نے اختلاف رائے رکھنے والے نامور صحافی کو پھانسی دیے جانے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ روح اللہ زام کی سزائے موت پر قانون کے مطابق عمل کیا گیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق حسن روحانی نے نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ 'یورپی ممالک کو اس پر تبصرہ کرنے کا حق حاصل ہے لیکن روح اللہ زام کو عدالتی احکامات کے مطابق پھانسی دی گئی جبکہ ملک میں عدلیہ آزاد ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'میرے خیال میں اس بات کا امکان نہیں ہے کہ اس سے ایران اور یورپ کے تعلقات کو نقصان پہنچے گا'۔

روح اللہ زام فرانس میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہے تھے اور انہیں گزشتہ سال گرفتار کیا گیا تھا۔

ایران کی پاسداران انقلاب کی قریبی نیوز ایجنسی نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ روح اللہ زام کو عراق میں حراست میں لیا گیا تھا۔

انہیں 2017 میں حکومت مخالف احتجاج کے دوران تشدد کو ہوا دینے پر سزائے موت سنائی گئی تھی۔

ان کے سوشل میڈیا چینل 'عمد نیوز' 10 لاکھ سے زائد فاللورز تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ایران: تشدد کو ہوا دینے کے الزام میں سابق اپوزیشن رہنما کو پھانسی

فرانس نے روح اللہ زام کی پھانسی کو بربریت اور ناقابل قبول قرار دیا۔

ایرانی میڈیا کا کہنا تھا کہ ملک کی وزارت خارجہ نے فرانس اور جرمنی کے سفرا کو طلب کرکے پھانسی پر تنقید پر احتجاج کیا تھا۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی سربراہ روح اللہ زام کی پھانسی پر شدید تنقید کی اور ایران پر زور دیا کہ وہ سزائے موت کے تشویشناک اور بڑھتے ہوئے استعمال کو روکے۔

مشل بیچلیٹ نے اپنے بیان میں کہا کہ 'میں 12 دسمبر کو ایران میں روح اللہ زام کی پھانسی پر خوفزدہ ہوں'۔

انہوں نے کہا کہ 'ان کی سزائے موت اور پھر پھانسی کے ذریعے اس پر عملدرآمد تشدد کے ذریعے حاصل کیے گئے جبری اعتراف کی نشاندہی کرتا ہے'۔

تبصرے (0) بند ہیں