حکومت کا سینیٹ انتخابات فروری میں کروانے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 16 دسمبر 2020
انتخابات ایوان بالا کی 52 نشستوں پر ہوں گے کیوں کہ 104 اراکین سینیٹ 11 مارچ کو ریٹائر ہوں گے—فائل فوٹو: اے پی پی
انتخابات ایوان بالا کی 52 نشستوں پر ہوں گے کیوں کہ 104 اراکین سینیٹ 11 مارچ کو ریٹائر ہوں گے—فائل فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے سینیٹ انتخابات فروری میں کروانے اور اس میں کھلے عام رائے شماری کے لیے سپریم کورٹ کا مشاورتی دائرہ کار لاگو کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں ہونے والے کابینہ اجلاس میں کیا گیا۔

اجلاس کے دوران وزیراعظم نے کہا کہ انتخابات سے متعلق قانونی اصلاحات کا مطلب صرف اس پورے عمل کو شفاف بنانا ہے اور اس سلسلے میں تمام جماعتوں کے لیے بات چیت کے دروازے کھلے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹ انتخابات میں کب، کیا اور کیسے ہوتا ہے؟ مکمل طریقہ

یہ انتخابات ایوان بالا کی 52 نشستوں پر ہوں گے کیوں کہ 104 اراکین سینیٹ 11 مارچ کو ریٹائر ہوں گے۔

باخبر ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ قبل از وقت سینیٹ انتخابات کروانے کی تجویز وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے دی تھی اور جب ایک فرد نے سوال کیا کہ کیا اس کے لیے قانوننی ترمیم کی ضرورت ہے تو انہوں نے بتایا کہ قانون میں اس کی گنجائش موجود ہے۔

انہوں نے آئین کی دفعہ 224 (3) کا حوالہ دیا جس کے مطابق: سینیٹ کی ان نشستوں کو پُر کرنے کی غرض سے جو سینیٹ کے ارکان کی میعاد کے اختتام پر خالی ہونے والی ہوں، انتخاب عین اس دن سے جس پر نشستیں خالی ہونے والی ہوں زیادہ دے زیادہ 30 دن پہلے منعقد ہوگا۔

تاہم انہوں نے کہا کہ اختتام مدت سے قبل منتخب ہونے والے اراکین 3 مارچ کے بعد حلف اٹھائیں گے۔

مزید پڑھیں: سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کے خاتمے کیلئے اوپن بیلٹ کا فیصلہ

اس موقع پر اٹارنی جنرل پاکستان نے آئین کی دفعہ 186 کے تحت سپریم کورٹ کی رائے حاصل کرنے کی تجویز دی۔

کابینہ کو بریفنگ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگر الیکشن کمیشن کے شیڈول کردہ انتخابات کے انعقاد سے قبل ایک آرڈیننس کے ذریعے الیکشن ایکٹ 2017 کی دفعہ 112(6) میں ترمیم کردی جائے تو سینیٹ انتخابات خفیہ بیلیٹ کے بجائے کھلے عام رائے شماری کے ذریعے کیے جاسکیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ تاہم معاملے کی حساسیت اور اس حقیقت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کہ سینیٹ انتخابات میں ابھی کافی وقت ہے حکومت آئین کی دفعہ 186 کے تحت سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کر کے اس معاملے پر وضاحت لے سکتی ہے۔

اٹارنی جنرل کے مطابق یہ ضروری تو نہیں لیکن چونکہ معاملہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے جو سینیٹ کے افعال متاثر کرے گا اس لیے سپریم کورٹ کی رائے لینا دانشمندانہ فیصلہ ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹ انتخابات: ’ہارس ٹریڈنگ میں پی ٹی آئی کی بیشتر خواتین ارکان ملوث‘

اٹارنی جنرل نے مزید کہا کہ آئین کی دفعہ 59 کے تحت سینیٹ نشستوں کو پُر کرنے کے لیے سینیٹ انتخابات مارچ 2021 میں ہونے ہیں۔

وزیراعظم نے ایک بیان میں اپنی حکومت کی جان سے سینیٹ انتخابات خفیہ رائے شماری کے بجائے ہاتھ دکھا کر کروانے کی خواہش ظاہر کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں