پشاور سے گرفتار پی ٹی ایم رہنما علی وزیر کراچی منتقل

19 دسمبر 2020
علی وزیر رکن قومی اسمبلی بھی ہیں—فائل فوٹو: ٹوئٹر
علی وزیر رکن قومی اسمبلی بھی ہیں—فائل فوٹو: ٹوئٹر

کراچی میں ریلی کے دوران ریاستی اداروں کے خلاف اشتعال انگیز زبان استعمال کرنے سمیت متعدد الزامات پر پشاور سے گرفتار کیے گئے پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے رکن قومی اسمبلی علی وزیر کو شہر قائد منتقل کردیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ رکن قومی اسمبلی کو بذریعہ ہوائی جہاز کراچی لایا گیا اور ایئرپورٹ پر پولیس اہلکاروں نےانہیں حراست میں لے لیا۔

بعد ازاں انہیں نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا، جس کے بعد انہیں متعلقہ عدالت میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پشاور پولیس نے رکن قومی اسمبلی علی وزیر کو گرفتار کرلیا

واضح رہے کہ 6 دسمبر کو کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ میں پی ٹی ایم کے جلسے کے دوران ریاستی اداروں اور فوج، پولیس، رینجرز کے خلاف ہتک آمیز، اشتعال انگیز، ناپسندیدہ زبان استعمال کرنے کے الزامات پر علی وزیر اور متعدد پی ٹی ایم رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

پولیس نے متعلقہ ایس ایچ او کے ذریعے ریاست کی مدعیت میں ان افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی، جس میں تعزیرات پاکستان کی دفعات 120 بی، 153 اے، 505 (2)، 188 اور 34 شامل کی گئی تھیں۔

علاوہ ازیں سندھ پولیس کی درخواست پر پشاور میں رکن اسمبلی کو گرفتار کیا گیا تھا، تاہم حیرت کی بات یہ تھی کہ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اس گرفتاری کی مذمت کی تھی۔

واضح رہے کہ سندھ میں پاکستان پیپلزپارٹی کی حکومت ہے۔

چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری نے اس گرفتاری کو 'جمہوری روایات کے منافی' قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ جلسے اور عوامی ریلیاں کوئی جرم نہیں کہ اس کی بنیاد پر کسی کو گرفتار کیا جاسکے۔

یہ بھی پڑھیں: بلاول بھٹو کی سندھ پولیس کی درخواست پر علی وزیر کی گرفتاری کی مذمت

انہوں نے کہا تھا کہ عوامی نمائندوں اور سیاسی رہنماؤں کے خلاف درج ہونے والا مقدمہ بے بنیاد اور جمہوری روایات کے منافی ہے، ریاست آزادی اظہار رائے کو اگر یونہی پابند سلاسل کرتی رہی تو اس کے اچھے نتائج برآمد نہیں ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں فسطائی حکومتوں کا یہ وطیرہ رہا ہے کہ وہ عوام کی آواز دبانے کے لیے ان کے نمائندوں کے خلاف مقدمات کا اندراج کرتے ہیں اور ان کو گرفتار بھی کرتے ہیں۔

دوسری جانب ایک سینئر پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ ’ صوبے سے صوبے میں پولیس کی مدد کی درخواستیں معمول کی بات ہے اور آپ یومیہ بنیادوں پر اس طرح کی متعدد درخواستیں دیکھ سکتے ہیں‘۔

یاد رہے کہ علی وزیر کو اس سے قبل بھی متعدد بار گرفتار کیا جاچکا ہے اور ان کے خلاف متعدد مقدمات درج ہوچکے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں