فرانس: 'چارلی ہیبڈو' کے قریب حملے کا کیس، 4 پاکستانیوں پر فرد جرم عائد

20 دسمبر 2020
تین ملزمان پر جمعہ کے روز دہشت گردی کی منصوبہ بندی میں حصہ لینے پر فرد جرم عائد کی گئی—فائل فوٹو: رائٹرز
تین ملزمان پر جمعہ کے روز دہشت گردی کی منصوبہ بندی میں حصہ لینے پر فرد جرم عائد کی گئی—فائل فوٹو: رائٹرز

پیرس: فرانسیسی حکام نے ہفت روزہ میگزین چارلی ہیبڈو کے پرانے دفاتر کے باہر ایک حملے میں ملوث حملہ آور سے رابطے ہونے پر 4 پاکستانی ملزمان پر فرد جرم عائد کر کے انہیں قید کردیا، جو ان کے ایک ہم وطن نے تیز دھار آلے سے کیا تھا اور اس کے نتیجے میں 2 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ میں فرانس کے قومی انسداد دہشت گردی پراسیکیوٹر کے دفتر کے حوالے سے بتایا گیا کہ چاروں ملزمان کی عمریں 17 سے 21 سال کے درمیان ہیں جو حملہ آور سے رابطے میں تھے۔

تفتیش سے باخبر عدالتی ذرائع کے مطابق ان پر الزام ہے کہ وہ حملہ آور کی منصوبہ بندی سے آگاہ تھے اور اسے حملے کے لیے اکسایا۔

یہ بھی پڑھیں: چارلی ہیبڈو کے پرانے دفاتر پر حملہ: فرانس میں 4 پاکستانی نژاد افراد گرفتار

تین ملزمان پر جمعہ کے روز دہشت گردی کی منصوبہ بندی میں حصہ لینے پر فرد جرم عائد کی گئی جبکہ چوتھے ملزم پر بدھ کے روز فرد جرم عائد کردی گئی تھی۔

ان میں سے 2 کو ساؤتھ ویسٹ گراؤنڈے ڈپارٹمنٹ، تیسرے کو کین شہر اور چوتھے کو پیرس ریجن سے گرفتار کیا گیا تھا۔

ذرائع میں سے ایک کا کہنا تھا کہ 'چاروں ملزمان حملہ آور ایک جیسے ہی نظریات رکھتے ہیں اور ایک نے اس کارروائی سے چند روز قبل فرانس کے لیے اپنی نفرت کا اظہار کیا تھا'۔

اس فرد جرم کے نفاذ سے 2 روز قبل ہی فرانس کی ایک عدالت نے جنوری 2015 میں چارلی ہیبڈو کے عملے پر حملہ کرنے والے شخص کی معاونت پر 13 افراد کو سزا سنائی تھی۔

مزید پڑھیں: فرانس: چارلی ہیبڈو کے سابقہ دفاتر کے قریب چاقو کے حملے میں 4 افراد زخمی

مذکورہ مقدمے کے آغاز پر اس متنازع میگزین نے اشتعال انگیز طور پر گستاخانہ خاکے دوبارہ شائع کیے تھے۔

جس کے 3 ہفتوں بعد ایک پاکستانی شخص نے مبینہ طور اس ہفت روزہ میگزین کے سابق دفتر کے باہر بغدے سے حملہ کر کے 2 افراد کو زخمی کردیا تھا۔

ظہیر حسن محمد نامی مبینہ حملہ آور کو ستمبر میں کیے گئے حملے کے بعد دہشت گردی کے الزامات میں گرفتار کیا گیا تھا جو ابھی زیر حراست ہے۔

حملہ آور نے تفتیش کاروں کو بتایا تھا کہ حملے سے پہلے اس نے 'پاکستان سے آنے والے ویڈیوز' دیکھی تھیں جس میں میگزین کی جانب سے گستاخانہ خاکوں کی دوبارہ اشاعت کے فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: فرانس: چارلی ہیبڈو کے سابقہ دفاتر کے قریب چاقو حملے کے الزام میں پاکستانی نژاد شخص گرفتار

خیال رہے کہ 16 اکتوبر کو ایک چیچن مہاجر نے سیموئل پیٹی نامی اس استاد کو قتل کردیا تھا جس نے اپنے شاگردوں کو میگزین میں شائع ہونے والے گستاخانہ خاکے دکھائے تھے۔


یہ خبر 20 دسمبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں