بلوچستان میں پولیو وائرس کا ایک اور کیس سامنے آگیا

اپ ڈیٹ 20 دسمبر 2020
بلوچستان میں کیسز کی تعداد 25 تک پہنچ گئی—فائل فوٹو: اے ایف پی
بلوچستان میں کیسز کی تعداد 25 تک پہنچ گئی—فائل فوٹو: اے ایف پی

کوئٹہ: صوبہ بلوچستان میں پولیو وائرس کا ایک اور کیس سامنے آگیا جس کے بعد صوبے میں اپاہج کرنے والے اس وائرس سے متاثرہ بچوں کی تعداد 25 ہوگئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکام نے بتایا کہ افغانستان کی سرحد سے متصل قلعہ عبداللہ کی تحصیل گلستان میں ایک 16 ماہ کے بچے میں وائرس کی تصدیق ہوئی۔

مذکورہ بچے کو پولیو ویکسین نہیں دی گئی تھی کیونکہ اس کے والدین نے انسداد پولیو ٹیم کو بچے کو ویکسین دینے سے منع کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: کوئٹہ میں پولیو وائرس کا ایک اور کیس سامنے آگیا

واضح رہے کہ ملک میں پولیو وائرس کے سب سے زیادہ کیسز کی تعداد بلوچستان سے ہے۔

صحت کے حکام والدین پر زور دیتے ہیں کہ وہ اپنے بچوں کو مستقل معذوری سے محفوظ رکھنے کے لیے ویکسین پلوائیں کیونکہ دنیا سے پولیو کے خاتمے کا واحد ذریعہ ویکسینیشن ہے۔

یاد رہے کہ مذکورہ کیس سے قبل دستیاب اعداد و شمار میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ رواں سال ملک میں 82 پولیو کیسز رپورٹ ہوچکے تھے جن میں بلوچستان سے 24، خیبر پختونخوا سے 22، پنجاب سے 14 اور سندھ سے 22 پولیو کے کیسز رپورٹ کیے گئے تھے۔

خیال رہے کہ پولیو ایک انتہائی متعدی مرض ہے جو پولیو وائرس سے ہوتا ہے اور 5 سال تک کی عمر کے بچوں کو اپنا شکار بناتا ہے، یہ اعصابی نظام پر حملہ آور ہو کر فالج اور موت کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

پولیو کا اب تک کوئی علاج دریافت نہیں ہوا البتہ ویکسینیشن بچوں کو اس بیماری سے محفوظ رکھنے کا سب سے مؤثر طریقہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: انسدادِ پولیو، پاکستان میں ایک خطرناک مہم

ہر مرتبہ جب ایک بچے کو پولیو کے قطرے پلائے جاتے ہیں تو وائرس سے اس کی حفاظت میں اضافہ ہوجاتا ہے۔

متعدد مرتبہ ویکسینیشن سے لاکھوں بچے پولیو سے محفوظ ہوچکے ہیں اور دنیا کے تقریباً تمام ممالک سے پولیو کا خاتمہ ہوچکا ہے۔

تاہم پاکستان اپنے پڑوسی ملک افغانستان کے ساتھ دنیا کے ان دو ممالک میں سے ایک ہے جہاں پولیو وائرس اب بھی موجود ہیں اور حالیہ کچھ عرصے میں تیزی سے پولیو کیسز بڑھنے کی وجہ سے ملک کو پولیو کے خاتمے کے حوالے سے چیلنجنگ صورتحال کا سامنا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں