چین کی کمپنی سینوفارم کی تجرباتی کورونا وائرس ویکسین اس بیماری کی روک تھام کے لیے 86 فیصد تک موثر ہے۔

یہ بات متحدہ عرب امارات کے محکمہ صحت نے ویکسین کے آخری مرحلے کے کلینیکل ٹرائلز کے ابتدائی نتائج میں بتائی۔

یو اے ای حکام یا سینوفارم کی جانب سے اس ٹرائل کا تفصیلی ڈیٹا ابھی جاری نہیں کیا۔

خیال رہے کہ یہ وہی چینی کمپنی ہے جس کی ویکسین کا ٹرائل پاکستان میں بھی ہورہا ہے۔

سینوفارم کی جانب سے 2 کورونا وائرسز کا ٹرائل ہورہا ہے اور یہ واضح نہیں کہ یو ای اے کی جانب سے جاری بیان میں کس ویکسین کا حواللہ دے رہے تھے۔

متحدہ عرب امارات میں اس ویکسین کے تیسرے مرحلے کے ٹرائلز کا آغاز جولای میں ہوا تھا جسے سینوفارم کے ادارے بیجنگ انسٹیٹوٹ آف بائیولوجیکل پراڈکٹ نے تیار کیا ہے۔

ستمبر میں اس ویکسین کو مخصوص گروپس کے لیے ایمرجنسی استعمال کی منظوری دی گئی تھی جو چین میں تیار کردہ کسی ویکسین کی بین الاقوامی سطح پر پہلی منظوری تھی۔

اب یو اے ای کے محکمہ صحت نے اپنے بیان میں بتایا کہ ٹرائل میں یہ ویکسین وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈی کی سطح بڑھانے میں 99 فیصد اور بیماری کے معتدل اور سنگین کیسز کی روک تھام میں سو فیصد کامیاب رہی۔

بیان کے مطابق ٹرائل میں رضاکاروں میں کسی قسم کے سنگین اثرات دریافت نہیں ہوئے۔

بیان میں بتایا گیا کہ ویکسین کو باضابطہ طور پر رجسٹر کیا جارہا ہے اور یو ای اے میں ٹرائل کے دوران 31 ہزار رضاکاروں کو شامل کیا گیا تھا۔

بیان میں یہ نہیں بتایا گیا کہ ٹرائل میں کسی قسم کے مضر اثرات دیکھنے میں آئے یا نہیں، کتنے رضاکار بیمار ہوئے یا کتنے افراد کو ویکسین اور کتنے لوگوں کو پلیسبو استعمال کرایا گیا۔

اس ویکسین کی تیاری کے لیے ناکارہ کورونا وائرس استعمال کیا گیا جو انسانی خلیات میں اپنی نقول بنانے سے قاصر ہے، مگر اس سے مدافعتی ردعمل متحرک ہوتا ہے۔

اس ویکسین کو 2 ڈوز میں استعمال کرایا جاتا ہے۔

یہ چین کی ان 5 ویکسینز میں سے ایک ہے جو ٹرائل کے آخری مرحلے میں داخل ہوچکی ہیں۔

گزشتہ ماہ سینوفارم کے چیئرمین لیو جنگ زین نے چینی سوشل میڈیا سائٹ وی چیٹ پر یہ بتایا تھا کہ اس تجرباتی کورونا ویکسین کو ایمرجنسی استعمال کے پروگرام کے تحت لگ بھگ 10 لاکھ افراد کو استعمال کرائی جاچکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جن افراد کو یہ ویکسین استعمال کرائی گئی، انہوں نے کسی قسم کے سنگین مضر اثرات کو رپورٹ نہیں کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ویکسین چینی تعمیراتی ورکرز، سفارتکاروں اور طالبعلموں کو استعمال کرائی گئی جو وبا کے دوران دنیا بھر میں ڈیڑھ سو سے زائد ممالک میں گئے اور کسی میں بھی کووڈ کی تشخیص نہیں ہوئی۔

انہوں نے 6 نومبر کو بتایا تھا کہ ایمرجنسی ویکسین استعمال کرنے والے 56 ہزار افراد بیرون ملک گئے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں