کورونا وائرس کی وبا کے حوالے سے ایک اچھی خبر سامنے آئی ہے کہ اس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 سے متاثر افراد کو مستقبل میں اس کے حوالے سے کسی قسم کا تحفظ ملتا ہے۔

یہ بات 2 نئی تحقیقی رپورٹس میں سامنے آئیں، جن میں محققین نے دریافت کیا کہ کورونا وائرس سے بننے والی اینٹی باڈیز آئندہ 6 ماہ یا اس سے بھی زیادہ عرصے تک لوگوں کو اس بیماری کا دوبارہ شکار ہونے سے بچاتی ہیں۔

یہ نتائج ویکسینز کے لیے اچھی خبر ہیں جو اینٹی باڈیز بناکر مدافعتی نظام کو متحرک کرسکیں گی۔

یو ایس نیشنل کینسر انسٹیٹوٹ کے محققین نے دریافت کیا کہ بیماری کے نتیجے میں جسم میں بننے والی اینٹی باڈیز سے لوگوں کے لیے خطرہ کم ہوتا ہے اور اس سے عندیہ ملتا ہے کہ اس طرح کا تحفظ ایک موثر ویکسین سے بھی مل سکے گا۔

یو ایس نیشنل کینسر انسٹیٹوٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر نیڈ شارپ لیس نے بتایا 'نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ ایک بار اس بیماری کے شکار ہونے کے بعد ری انفیکشن کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے'۔

ان دونوں تحقیقی رپورٹس میں 2 اقسام کے ٹیسٹوں کو استعمال کیا گیا تھا، ایک میں خون میں اینٹی باڈیز کو ٹیسٹ کیا گیا، جو بیماری کے کی ماہ بعد جسم میں موجود ہوتی ہیں۔

دوسرے ٹیسٹ میں پی سی آر یا دیگر کے ذریعے نمونوں حاصل کرکے جسم میں وائرس کی موجودگی کو جاننے کی کوشش کی گئی۔

پہلی تحقیق طبی جریدے نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسین میں شائع ہوئی، جس میں آکسفورڈ یونیورسٹی ہاسپٹلز کے 12 ہزار سے زائد طبی ورکرز کو شامل کیا گیا تھا۔

ان میں سے 1265 میں کورونا وائرس اینٹی باڈیز کو 6 ماہ بعد دریافت کیا گیا جبکہ صرف 2 میں وائرس کا ٹیسٹ مثبت رہا، تاہم ان میں بھی علامات سامنے نہیں آئیں۔

دوسری تحقیق امریکا کے نیشنل کینسر انسٹیٹوٹ کی تھی ج میں 30 لاکھ سے زائد افراد کو شامل کیا تھا، جن کی جانب سے امریکا کی 2 پرائیویٹ لیبارٹریز سے اینٹی باڈی ٹیسٹ کرائے گئے تھے۔

ان میں سے صرف 0.3 فیصد ایسے تھے جن میں ابتدا میں اینٹی باڈیز کو دیکھا گیا مگر بعد میں کورونا وائرس کی موجودگی ثابت ہوئی۔

ڈاکٹر نیڈ شارپ لیس نے اس حوالے سے کہا 'یہ بہت اطمینان بخش ہے کہ ہماری طرح آکسفورڈ کے محققین نے بھی دوبارہ بیماری کے خطرے میں اتنی ہی کمی کو دریافت کیا، درحقیقت اگر اینٹی باڈیز موجود رہیں تو ری انفیکشن کا خطرہ 10 گنا کم ہوجاتا ہے'۔

ان کے اندر کی جانب سے تحقیق کے نتائج طبی جریدے کی بجائے ویب سائٹ پر جاری کیے گئے۔

امریکا کے سینٹ جوڈ چلڈرنز ریسرچ ہاسپٹل کے وبائی امراض کے ماہر جوشوا وولف نے کہا 'نتائج حیران کن نہیں، مگر اس سے یقین دہانی ہوتی ہے کہ وائرس سے متاثر ہونے کے بعد اس کے خلاف مدافعت عام ہوتی ہے'۔

انہوں نے کہا اینٹی باڈیز بذات خود تحفظ فراہم نہیں کرسکتیں، مگر اس سے اشاترہ ملتا ہے کہ مدافعتی نظام کے دیگر حصے جیسے ٹی سیلز وائرس کے کسی بھی نئے حملے سے لڑنے کے کے قابل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نہیں جانتے کہ وائرس کے خلاف مدافعت کب تک برقرار رہتی ہے، تاہم دوبارہ کووڈ 19 کے شکار ہونے کے کیسز کی تصدیق ہوئی ہے، تو بیماری سے صحتیابی کے بعد لوگوں کو احتیاطی تدابیر پر عمل جاری رکھنا چاہیے۔

اس سے قبل دسمبر کے آغاز میں جاپان میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ کووڈ 19 کے مریضوں میں صحتیابی کے بعد نئے کورونا وائرس کو ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز 6 ماہ تک برقرار رہتی ہیں۔

یوکوہاما یونیورسٹی کی اس تحقیق میں شامل 98 فیصد مریضوں میں اینٹی باڈیز کو 6 ماہ بعد بھی دریافت کیا گیا۔

اس تحقیق کے دوران کووڈ کے 376 ایسے مریضوں کو شامل کیا گیا تھا جو اس بیماری کو شکست دے چکے تھے اور ان کے نمونے صحتیابی کے 6 ماہ بعد جمع کیے گئے۔

محققین کا کہنا تھا کہ جن افراد میں یہ اینٹی باڈیز ہوتی ہیں ان میں دوبارہ بیماری کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں کم ہوتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں