ای سی سی نے 739 ارب روپے کے کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کی تائید کردی

اپ ڈیٹ 25 دسمبر 2020
ای سی سی نے وزارت منصوبہ بندی و ترقی کو کراچی ٹرانسفارمیشن پلان سے متعلق ضابطے کے تمام تقاضوں کو پورا کرنے کی بھی ہدایت کی۔ - فائل فوٹو:فاروق سومرو
ای سی سی نے وزارت منصوبہ بندی و ترقی کو کراچی ٹرانسفارمیشن پلان سے متعلق ضابطے کے تمام تقاضوں کو پورا کرنے کی بھی ہدایت کی۔ - فائل فوٹو:فاروق سومرو

اسلام آباد: کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے 739 ارب روپے کے کراچی ٹرانسفارمیشن پلان (کے ٹی پی) کی 'تائید' کردی اور پورٹ قاسم میں پانچ ٹرمینلز کے لیے ماسٹر پلان میں نظر ثانی کی اجازت دی دے، کمیٹی نے واپڈا کی جانب سے 50 کروڑ ڈالر کے یورو بانڈز کے اجرا کی بھی اصولی طور پر منظوری دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیرصدارت ای سی سی کے اجلاس میں چترال میں تین ایل پی جی ائیر مکس پلانٹس کو روکنے کا بھی حکم دیا گیا اور کورونا وائرس کے مریضوں کے لیے آکسیجن سلینڈرز کی ڈیوٹی اور ٹیکس فری درآمد کی اجازت دی گئی۔

معلومات رکھنے والے ذرائع نے بتایا کہ ای سی سی کے اکثر ممبران کے ٹی پی پر وزارت منصوبہ بندی کی تفصیلی پریزینٹیشن سے گھبرا گئے اور کہا کہ اس معاملے کا تعلق متعلقہ قواعد و ضوابط کے تحت فورم سے نہیں ہے لہذا 'فورم نے منصوبے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا اور اسے اصولی طور پر کابینہ میں جمع کرانے سے قبل تمام متعلقہ حلقوں سے منظوری لینے کی ہدایت کی'۔

مزید پڑھیں: اقتصادی رابطہ کمیٹی نے گندم کی قیمت میں اضافے کا فیصلہ مؤخر کردیا

ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کراچی ٹرانسفارمیشن پلان سے متعلق ضابطے کے تمام تقاضوں کو پورا کرنے کی بھی ہدایت کی۔

وزارت منصوبہ بندی ، ترقی اور خصوصی اقدامات نے تجویز پیش کی کہ کے ٹی پی کے وفاقی حکومت کے منظور کردہ منصوبوں کے لیے بحریہ ٹاؤن سے جرمانے کی رقم کو بروئے کار لانے کے لیے سپریم کورٹ آف پاکستان سے درخواست کی جائے۔

اس معاملے کا تعلق براہ راست کابینہ سے ہے، بتایا جاتا ہے کہ بحریہ ٹاؤن نے عدالت عظمیٰ میں تقریباً 58 ارب روپے جمع کروائے ہیں۔

دوسری جانب وزارت خزانہ نے پلاننگ کمیشن کو بحریہ ٹاؤن معاوضے کی عدم فراہمی کی صورت میں چند متبادل منصوبے پر بھی عمل کرنے کی تجویز دی ہے۔

پلاننگ ڈویژن نے رپورٹ کیا کہ وفاقی حکومت نے آئندہ تین سالوں میں کے ٹی پی کے 739 بلین روپے کے منصوبے اپنی ایجنسیوں کے ذریعے انجام دینے کا عہد کیا ہے اور وہ پی ایس ڈی پی کے لیے تین فنانسنگ راستے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔

اس میں غیر ملکی فنڈنگ، پی پی پی اور سپریم کورٹ کے فنڈز شامل ہیں، کے ٹی پی کے تحت چلنے والے بڑے منصوبوں میں واپڈا کو پہلے ہی دیے گئے گریٹر کراچی واٹر سپلائی پروجیکٹ (کے 4)، نالوں اور ندیوں کی صفائی کو یقینی بنانے کے لیے بے گھر افراد کو فلیٹوں میں آباد کرنا، گرین لائن بی آر ٹی، کراچی سرکلر ریلوے اور کراچی بندرگاہ سے پپری تک ریلوے لائن فریٹ کوریڈور شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ای سی سی نے سیکیورٹی کے لیے 38 ارب روپے کی ضمنی گرانٹ کی منظوری دے دی

ای سی سی نے اصولی طور پر ، دیامر باشا اور مہمند ڈیموں کی غیر ملکی فنانسنگ کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے واپڈا کی جانب سے 50 کروڑ ڈالر کے یوروبانڈ کے اجرا کی منظوری دی اور فنانس ڈویژن اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ساتھ مشاورت سے طریقہ کار پر عمل کرنے کی ہدایت کی۔

ای سی سی نے فیصلہ کیا کہ سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ دروش، آیون اور چترال ٹاؤن کے نام سے ایل پی جی کے تین ایئر مکس پروجیکٹس کو ترک کرے اور زمین اور سامان کو کم سے کم نقصانات سے نمٹا دے۔

ای سی سی نے کورونا وائرس کی صورتحال کو بہتر طریقے سے سنبھالنے کے لیے کریوجنک آکسیجن ٹینکوں کی ڈیوٹی اور ٹیکس فری درآمد کی سمری کو بھی منظوری دے دی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں