پاکستان میں کورونا وائرس کی نئی قسم کے کیسز سامنے آگئے

اپ ڈیٹ 29 دسمبر 2020
وائرس کے جینیاتی تجزیے کے لیے برطانیہ سے آنے والے 12 افراد کے نمونے اکٹھے کیے گئے تھے—فائل فوٹو: اے ایف پی
وائرس کے جینیاتی تجزیے کے لیے برطانیہ سے آنے والے 12 افراد کے نمونے اکٹھے کیے گئے تھے—فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان میں کورونا وائرس کی نئی قسم کے کیسز کی تصدیق ہوگئی جو سب سے پہلے برطانیہ میں سامنے آئے تھے۔

محکمہ صحت سندھ کے مطابق وائرس کے جینیاتی تجزیے کے لیے برطانیہ سے آنے والے 12 افراد کے نمونے اکٹھے کیے گئے تھے، جس میں سے 6 مثبت آئے اور اس میں سے 3 نمونوں میں ابتدائی مرحلے میں کورونا وائرس کی نئی قسم ظاہر ہوئی۔

محکمہ صحت سندھ کی ترجمان میران یوسف نے ایک بیان میں بتایا کہ 'جینیاتی تجزیہ میں ظاہر ہوا کہ وائرس میں آنے والی تبدیلیاں برطانیہ میں رپورٹ ہونے والی تبدیلیوں سے 95 فیصد ملتی جلتی ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کی نئی قسم کے حوالے سے ماہرین کا انتباہ

انہوں نے مزید بتایا کہ ان مریضوں کے رابطے میں آنے والوں کو تلاش کرنے کا عمل جاری ہے اور انہیں آئیسولیٹ بھی کیا جارہا ہے۔

خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت نے ہفتہ 26 دسمبر کو ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ وہ 'کورونا وائرس کی نئی قسم کے حوالے سے برطانوی حکام کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں' اور مزید معلومات ملنے پر اسے حکومتوں اور عوام کو فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔

یاد رہے کہ برطانیہ میں دریافت ہونے والے نئے وائرس کو وی یو آئی 202012/01 یا لائنیج بی 117 کا نام دیا گیا ہے، اس وائرس کے پہلے کیس کی تصدیق 14 دسمبر کو کی گئی تھی۔

تاہم حکومت نے بتایا تھا کہ نئے وائرس کے نمونے ابتدائی طور پر 20 ستمبر کو ملے تھے۔

مزید پڑھیں: کورونا کی نئی قسم: برطانیہ سے آنے والی پروازوں پر پابندی میں توسیع

کورونا وائرس کی اس نئی قسم میں 14 میوٹیشن موجود ہیں، جن میں سے 7 اسپائیک پروٹین میں ہیں۔

یہ وہی پروٹین ہے جو وائرس کو انسانی خلیات میں داخل ہونے میں مدد دیتا ہے اور اتنی بڑی تعداد میں تبدیلیاں دنیا بھر میں گردش کرنے والے اس وائرس کی دیگر اقسام کے مقابلے میں کافی نمایاں ہیں۔

ماہرین کے مطابق اور اب تک کے نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ نئی قسم وائرس کی اصل صورت سے 56 فیصد زائد متعدی ہے اور کیسز میں تیزی سے اضافے کی وجہ بن رہی ہے۔

قبل ازیں وزارت صحت نے کہا تھا کہ وہ کووِڈ 19 کی نئی قسم کے حوالے سے چوکنا ہیں، تاہم وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے اعتراف کیا تھا کہ پاکستان کے شعبہ صحت کی صورتحال اچھی نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کووڈ 19 سے متاثر افراد میں مدافعتی ردعمل کئی ماہ تک رہتا

انہوں نے کہا تھا کہ دیگر جنوبی ایشیائی ممالک کے مقابلے صورتحال 'بدترین' ہے۔

دوسری جانب برطانیہ میں سب سے پہلے سامنے آنے والی کورونا وائرس کی نئی قسم کے کیسز لگ بھگ 15 ممالک میں پھیل چکے ہیں اور اسی وجہ سے مختلف ممالک نے برطانیہ سے آنے والوں پر پابندی لگائی ہے۔

پاکستان کے علاوہ دیگر ایشیائی، یورپی، مشرق وسطیٰ اور شمالی امریکا کے کئی ممالک برطانیہ سے آنے والی پروازوں پر پابندی عائد کر چکے ہیں۔

جن ممالک نے برطانیہ پر سفری پابندیاں عائد کیں ان میں فرانس جرمنی، اٹلی، نیدر لینڈ، بیلجیئم، آسٹریا، آئرلینڈ اور بلغاریہ، ایران، بھارت، سعودی عرب شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں