ایف بی آر کو 5 ماہ بعد مستقل چیئرمین مل گیا

اپ ڈیٹ 30 دسمبر 2020
کابینہ نے محمد جاوید غنی کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو کا باقاعدہ چیئرمین مقرر کردیا۔ - فائل فوٹو:ٹوئٹر
کابینہ نے محمد جاوید غنی کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو کا باقاعدہ چیئرمین مقرر کردیا۔ - فائل فوٹو:ٹوئٹر

اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے محمد جاوید غنی کو تقریباً 5 ماہ کے وقفے کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کا مستقل چیئرمین مقرر کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جولائی کے پہلے ہفتے میں یہ منصب خالی ہوا تھا جب اس وقت کی ایف بی آر کی چیئرپرسن نوشین امجد کو تبادلہ کرکے وفاقی سیکریٹری کے عہدے پر تعینات کیا گیا تھا۔

اس کے بعد سے جاوید غنی کو ایف بی آر کے چیئرپرسن کا اضافی چارج سونپا گیا تھا۔

واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت نے اگست 2018 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے اس عہدے پر چوتھی تعیناتی کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر نے ٹیکس آڈٹ کے لیے 12 ہزار 553 کیسز منتخب کرلیے

پہلے مرحلے میں جاوید غنی کو 3 ماہ کی مدت کے لیے اضافی چارج دیا گیا تھا جو اکتوبر میں مزید 3 ماہ بڑھا دیا گیا تھا۔

جاوید غنی پاکستان کسٹم سروس کے 22 گریڈ کے آفیسر ہیں جو ایف بی آر ممبر پالیسی (کسٹم) کے عہدے پر تعینات ہیں۔

ان کی ٹوئٹر پروفائل کے مطابق جاوید غنی نے واروک یونیورسٹی سے بین الاقوامی معاشی قانون میں ایل ایل ایم (ماسٹر آف لا) کی ڈگری حاصل کررکھی ہے۔

ایف بی آر کے چیف کے عہدے پر جاوید غنی کی مستقل تعیناتی کی منظوری کی سمری وفاقی کابینہ نے منظور کی جس کی سربراہی وزیر اعظم عمران خان کر رہے تھے۔

دوسری جانب ٹیکس عہدیداروں کا خیال ہے کہ پی ٹی آئی حکومت کے دوسرے سال میں ایف بی آر کو ریونیو کی وصولی میں بڑے شارٹ فال کا سامنا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 25 ارب روپے کا ٹیکس نوٹس دینے کے بعد ایف بی آر نے جاز کا مرکزی دفتر سیل کردیا

ایک اندازے کے مطابق جون 2021 تک ریونیو شارٹ فال 400 سے 600 ارب روپے تک رہا۔

مزید یہ کہ موجودہ 5 مہینوں میں گزشتہ سال کے مقابلے میں ریونیو وصولی میں صرف 4 فیصد سے زیادہ کا اضافہ دیکھا گیا۔

ایف بی آر نے بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ رواں مالی سال کے لیے 24 فیصد سے زیادہ اضافے کا ریونیو ہدف حاصل کرے گا۔

تاہم ایف بی آر نے ملک میں سنگل سیلز ٹیکس سمیت مطلوبہ اصلاحات لانے کے لیے ورلڈ بینک کے فنڈ سے چلنے والے منصوبوں کی ڈیڈ لائن کو بھی پورا نہیں کیا ہے۔

یاد رہے کہ 6 اپریل 2020 کو حکومت نے نوشین امجد کو ایف بی آر سربراہ نامزد کیا تھا۔

تاہم تین مہینوں کے بعد ہی انہیں تبدیل کردیا گیا تھا اور کابینہ نے بعد میں شببر زیدی کی اعزازی / پرو بونو تعیناتی ختم کردی تھی جو دو سال تک رہنی تھی۔

فروری میں یہ عہدہ خالی ہوا تھا جب شبر زیدی 21 جنوری کو دفتر میں شمولیت حاصل کرنے کے چند روز بعد ہی غیر معینہ مدت کے لیے طبیعت کی خرابی کی وجہ سے چھٹی پر چلے گئے تھے۔

ان کی غیر موجودگی میں ایف بی آر ممبر (انتظامیہ) کے عہدے پر تعینات نوشین امجد نگراں چیئرپرسن تھیں۔

یہ بھی مدنظر رہے کہ وزیر اعظم خان نے مئی 2019 میں شبر زیدی کو ایف بی آر کے چیئرمین کے عہدے پر تعینات کیا تھا تاکہ وہ مطلوبہ اصلاحات لائیں اور 20-2019 کے 55 کھرب روپے کے ریونیو جمع کرنے کا ہدف حاصل کرنے کے لیے کام کریں۔

قبل ازیں شبر زیدی نے محمد جہانزیب خان کے بعد یہ عہدہ سنبھالا تھا جنہیں اگست 2018 میں ایف بی آر سربراہ کا چارج سونپا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں