وزیراعظم کا تعمیرات کے شعبے کے لیے پیکج کا اعلان

اپ ڈیٹ 31 دسمبر 2020
وزیراعظم عمران خان اسلام آباد میں تعمیرات کے شعبے کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے اظہار خیال کررہے ہیں — فوٹو: ڈان نیوز
وزیراعظم عمران خان اسلام آباد میں تعمیرات کے شعبے کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے اظہار خیال کررہے ہیں — فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعظم عمران خان نے تعمیرات کے شعبے کے لیے پیکج کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ چھوٹے گھروں پر سبسڈی دی جائے گی اور اگلے پانچ سال تک بینک 5 اور 10 مرلے کے گھر پر 5 اور 7 فیصد سے زیادہ شرح سود وصول نہیں کرے گا۔

اسلام آباد میں تعمیرات کے شعبے کے حوالے سے منعقدہ ایک تقریب میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مجھے یہ بتاتے ہوئے انتہائی خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ ہم نے تعمیرات کے شعبے میں جو مراعات دی تھیں تو اس کے تحت 186 ارب کے منصوبے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے پورٹل پر رجسٹر ہو چکے ہیں جبکہ ڈرافٹ کی شکل میں 116 ارب کے منصوبے ہیں۔

مزید پڑھیں: تعمیراتی صنعت کو ریلیف سے اصل فائدہ کس کو ہوگا؟

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں اس کے علاوہ 136 ارب کے منصوبوں کی منظوری کا عمل زیر غور ہے، ہم یہ سمجھتے ہیں پنجاب سے جو معاشی سرگرمی جنم لے گی وہ تقریباً 1500 ارب کی سرگرمی ہو گی جس سے پنجاب میں ڈھائی لاکھ نوکریاں پیدا ہوں گی۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرح خیبر پختونخوا، بلوچستان اور کراچی سمیت دیگر مقامات پر بھی منصوبے شروع ہوئے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ تنخواہ دار طبقے کے لیے کم مالیت کے گھروں کے سلسلے میں ہمیں سب سے بڑی کامیابی یہ حاصل ہوئی کہ 'فور کلوژر لا' منظور ہوا ہے، یہ بدقسمتی سے بہت دیر سے منظور ہوا جس کی وجہ سے ہمیں دیر ہوئی لیکن اب منظور ہو کر عدالت سے پاس ہو چکا ہے اور اس کی بدولت پاکستان میں پہلی مرتبہ کم مالیت کے گھروں میں بھی بینک فنانس کررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بینکوں نے ہم سے اور اسٹیٹ بینک سے وعدہ کیا ہے کہ دسمبر 2021 تک 378 ارب روپے تعمیرات کی سرگرمی کے لیے الگ رکھا ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تعمیراتی صنعت کے فروغ کیلئے قومی سطح کی کمیٹی بنا دی ہے، شبلی فراز

انہوں نے کہا کہ کم لاگت کے گھر میں شرح سود پر جو سبسڈی دی ہے اس کے تحت اگلے پانچ سال تک 5 مرلے کے گھر پر شرح سود 5 فیصد سے زیادہ نہیں ہو گی جبکہ 10 مرلے کے گھر پر 7 فیصد سے زیادہ شرح سود نہیں ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت نے فیصلہ کیا تھا کہ کم لاگت کے گھروں کو 30 ارب کی سبسڈی دیں گے، یعنی پہلے جو ایک لاکھ گھر بنیں گے، ان میں سے فی گھر 3 لاکھ روپے کی گرانٹ ملے گی تاکہ ان کا خرچ نیچے آئے اور جو پیسہ وہ کرائے پر خرچ کرتے تھے وہ گھر کی اقساط دینے پر چلا جائے گا اور ابتدائی 3 لاکھ گھروں پر فی گھر کے حساب سے 3 لاکھ روپے کی سبسڈی ملے گی۔

عمران خان نے کہا کہ آٹومیٹڈ اپروول ریجیم میں بڑا کارنامہ ہوا اور سی ڈی ای، ایل ڈی اے نے خودکار نظام پر بہت کام کیا ہے جس کا فائدہ یہ ہوا ہے کہ جس کام میں مہینے اور سال لگتے تھے، اب وہ خودکار طریقے کی وجہ سے چند ہفتوں میں ہو جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ شہروں کے نئے ماسٹر پلان بناتے ہوئے ان کا پھیلاؤ روکنے کی ضرورت ہے کیونکہ زرعی زمینیں کم ہوتی جا رہی ہیں اور اس کے نتیجے میں آنے والے وقتوں میں ہمیں فوڈ سیکیورٹی کا بڑا مسئلہ آ رہا ہے۔

مزید پڑھیں: وزیر اعظم کے منصوبے کے تحت ایف بی آر کے پاس 330 تعمیراتی منصوبے رجسٹرڈ

ان کا کہنا تھا کہ جو ہمارے شہروں کے نئے ماسٹر پلان بن رہے ہیں اور زمین کے ریکارڈ کو ڈیجیٹل خطوط پر استوار کررہے ہیں، کیونکہ عدالتیں زمینوں کے تنازعات کے مقدمات سے بھری ہوئی ہیں لہٰذا اگست تک تین بڑے شہروں کراچی، لاہور اور اسلام آباد کو ڈیجیٹل خطوط پر استوار کر لیا جائے گا جس سے زمینوں کا مسئلہ ہی ختم ہو جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ تمام سرکاری زمینوں کا ڈیجیٹل ڈیٹا مرتب کرنا اس لیے ضروری ہے کیونکہ ہمارا یہ سرمایہ مردہ پڑا ہوا ہے، حکومتی ادارے خسارے میں ہیں اور وہ قرض اور سود ادا کررہے ہیں لیکن انہی اداروں کے پاس اربوں روپے کی زمین پڑی ہوئی ہے اور زمین کے ریکارڈز ٹھیک نہ ہونے کی وجہ سے ان سے فائدہ نہیں اٹھایا جا سکتا۔

عمران خان نے کہا کہ میں تعمیرات کی صنعت کو نئے سال کی خوشخبری دینا چاہتا ہوں کہ فکس ٹیکس کی مدت میں 31 دسمبر 2021 تک توسیع کردی ہے اور اب آپ کے پاس ایک سال اضافی آگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تعمیرات کے شعبے میں سرمایہ کاری کرنے والوں کے لیے آمدن کے ذرائع بتانے کے حوالے سے استثنیٰ کی مدت میں بھی 30جون 2021 تک توسیع کردی ہے جبکہ جن منصوبوں کو 30 ستمبر 2023 تک مکمل ہونا تھا اس میں بھی ایک سال کی توسیع کردی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم عمران خان کا تعمیراتی شعبے کے لیے مراعات کا اعلان

انہوں نے کہا کہ خریدار کو جائیداد خریدتے وقت جو اپنی آمدن کے بارے میں بتانا ہوتا تھا، ہم نے اس کو بھی استثنیٰ دیتے ہوئے 31 مارچ 2023 تک توسیع دے دی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب ہم نے تعمیرات کی صنعت کے لیے پیکج کا اعلان کیا تو کورونا کی وجہ سے وہ اس سے صحیح سے مستفید نہیں ہو سکے لہٰذا انہوں نے اس میں توسیع کا مطالبہ کیا تھا۔

وزیراعظم نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ ہماری ریکارڈ سیمنٹ کی فروخت ہوئی ہے اور سیمنٹ کی فروخت کا مطلب ہے کہ پاکستان میں تعمیرات کا عمل تیز ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کی طرح پاکستان کو بھی خصوصاً سروسز کے شعبے میں کورونا سے بہت نقصان پہنچا لیکن تعمیرات کی صنعت کھولنے سے پاکستان کورونا کے بحران سے بہتر انداز میں نکلنے میں کامیاب رہا۔

یہ بھی پڑھیں: ترک کمپنیز کی پاکستان میں صنعتی یونٹس کے قیام میں دلچسپی

ان کا کہنا تھا کہ یہ 1960 کی دہائی کے بعد پہلی حکومت ہے جس نے اپنی انڈسٹری کی ترقی کا فیصلہ کیا جس سے ہمارے ملک میں روزگار اور معیشت کے مواقع کھلیں گے اور ہم اپنے قرضے واپس کر سکیں گے جبکہ اپنی نوجوان آبادی کو روزگار بھی دے سکیں گے۔

عمران خان نے کہا کہ ہم تعمیرات کی صنعت کی مکمل حمایت کریں گے اور اسی وجہ سے ہم نے اس استثنیٰ میں انہیں توسیع دی ہے جبکہ تعمیرات کی صنعت میں آنے والی رکاوٹوں کو بھی دور کریں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں