امریکا میں کورونا کیسز، ہلاکتوں پر ٹرمپ کے شبہات، حکام کی تردید

اپ ڈیٹ 05 جنوری 2021
محکمہ صحت نے ٹرمپ کے بیان کو مسترد کردیا—فوٹو: رائٹرز
محکمہ صحت نے ٹرمپ کے بیان کو مسترد کردیا—فوٹو: رائٹرز

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کورونا وائرس کے حوالے سے صحت کے حکام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کیسز اور ہلاکتوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے جبکہ حکام نے اس بیان کو بے بنیاد قرار دے دیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں ٹرمپ نے کہا کہ 'امریکا میں چائنا وائرس کے کیسز کی تعداد اور اموات بڑھا چڑھا کر بتائی جا رہی ہیں کیونکہ سی ڈی سی کا طریقہ کار دیگر ممالک سے مختلف ہے'۔

مزید پڑھیں: امریکی میزبان لیری کِنگ کورونا وائرس کے باعث ہسپتال میں زیرِ علاج

دیگر ممالک کی بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'اکثر کیسز مقاصد کے تحت، غلط اور کم رپورٹ کرتے ہیں'۔

ٹرمپ نے کہا کہ 'جب شک ہو تو اس کو کووڈ کہا جاتا ہے، جعلی خبریں'۔

خبر ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی محکمہ صحت کے دو عہدیداروں نے ٹرمپ کی جانب سے امریکا میں کووڈ-19 کیسز اور اموات کی تعداد پر اٹھائے گئے سوالات کو غیر ضروری قرار دیا۔

انہوں نے توقع ظاہر کی کہ ویکسین کا عمل مزید تیزی سے جاری رہے گا۔

نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف الرجی اینڈ انفیکشس ڈیزیز کے ڈائریکٹر انتھونی فاؤکی نے کہا کہ 'اموات حقیقی اموات ہیں' اور رواں ہفتے ہسپتال بھر گئے تھے اور طبی عملے پر دباؤ بڑھ گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ 'یہ سب جھوٹ نہیں ہے بلکہ حقیقت ہے'۔

انتھونی فاؤکی اور امریکی سرجن جنرل جیروم ایڈمز نے ایک انٹرویو میں سی ڈی سی کے اعداد و شمار کا دفاع کیا جس پر ٹرمپ نے براہ راست الزامات عائد کیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کا خطرہ، امریکا میں پاکستانی سفارتخانہ تین دن کیلئے بند

جیروم ایڈمز کا کہنا تھا کہ 'صحت عامہ کو مدنظر رکھ کر دیکھا جائے تو مجھے ان اعداد و شمار پر کوئی شک نہیں ہے اور لوگوں کو زیادہ آگاہ رہنے کی ضرورت ہے، یہ مسئلہ صرف اموات ہی نہیں بلکہ ہسپتالوں میں گنجائش کے حوالے سے بھی خطرناک ہے'۔

انتھونی فاؤکی اور جیروم ایڈمز نے امریکا میں کورونا کی ویکسین کے عمل میں تیزی لانے کی امید کا اظہار کیا جو شروع میں سست ہے، جہاں 14 دسمبر سے اب تک 42 لاکھ شہریوں کو ویکسین دی جاچکی ہے جبکہ ٹرمپ انتظامیہ کا ہدف 2020 کے اختتام تک 2 کروڑ شہریوں کو ویکسین لگانا تھا۔

انتھونی فوکی نے کہا کہ 'ہمیں 2 کروڑ افراد کو ویکسین دینے کی توقع دھی لیکن گزشتہ 72 گھنٹوں کے دوران یہ امید جاگ گئی ہے کیونکہ 12 لاکھ خوراک حاصل ہو چکے ہیں جو روزانہ کی بنیاد پر 5 لاکھ کی شرح بنتی ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم اس جگہ نہیں ہیں جہاں ہم چاہتے تھے، اس میں کوئی شک نہیں ہے لیکن میرا خیال ہے کہ ہم اس کو حاصل کر سکتے ہیں'۔

سی ڈی سی کے سربراہ نے کہا کہ روزانہ ویکسین دینے کی تعداد 10 لاکھ تک بڑھا دی جائے گی اور مرکز اور ریاستی حکومتوں کو حقیقی شراکت داری کے تحت کام کرنے پر زور دیا۔

مزید پڑھیں: آکسفورڈ یونیورسٹی کی ویکسین کووڈ سے بچانے کے لیے کس طرح کام کرتی ہے؟

ٹرمپ 3 نومبر کے صدارتی انتخاب میں شکست کے بعد 20 جنوری کو اپنے عہدے سے سبکدوش ہوں گے لیکن کورونا وائرس کے حوالے سے حکام کو مسلسل تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

خیال رہے کہ امریکا دنیا میں کورونا سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے جہاں کیسز اور اموات ریکارڈ سطح پر پہنچ چکی ہیں۔

سی ڈی سی کے مطابق امریکا میں کورونا کے اب تک 2 کروڑ سے زائد کیسز جبکہ 3 لاکھ 47 ہزار اموات ہوچکی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں