مچھ واقعہ: وزیراعظم کو توفیق نہیں کہ ماؤں، بیٹیوں کے سر پر جاکر ہاتھ رکھیں، مریم نواز

اپ ڈیٹ 07 جنوری 2021
مسلم لیگ(ن) کی نائب صدر مریم نواز کوئٹہ روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو کررہی ہیں— فوٹو: ڈان نیوز
مسلم لیگ(ن) کی نائب صدر مریم نواز کوئٹہ روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو کررہی ہیں— فوٹو: ڈان نیوز

لاہور: مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے وزیر اعظم عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم گھر کے باپ کی طرح ہوتا ہے، قوم کی مائیں، بیٹیاں اس سردی میں سڑک پر لاشیں رکھ کر بیٹھی ہیں لیکن آپ کو اتنی توفیق نہیں ہوئی کہ جا کر ان کے سر پر ہاتھ رکھیں۔

مچھ واقعے میں شہید افراد اہلخانہ سے اظہار یکجہتی کے لیے کوئٹہ روانگی سے قبل اپنی رہائش گاہ جاتی امرا میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ مچھ میں جو ہوا وہ بہت ہی افسوسناک اور دل دہلا دینے والا واقعہ ہے، یہ ظلم ان کے ساتھ بہت دیر سے ہوتا آ رہا ہے اور غریب کان کنوں کا بہیمانہ قتل کیا گیا۔

مزید پڑھیں: بلوچستان: مچھ میں اغوا کے بعد 11 کان کنوں کا قتل

انہوں نے کہا کہ وہ اپنے پیاروں کی لاشیں سڑکوں پر رکھ کر بیٹھے ہوئے ہیں اور انتظار میں ہیں کہ حکومت سے کوئی جا کر ان کی داد رسی کرے یا ان کے سر ہر ہاتھ رکھے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس مسئلے میں ان کے دکھوں کا مداوا نہیں ہو سکتا لیکن ریاست ماں کی طرح ہوتی ہے، وزیراعظم گھر کے باپ کی طرح ہوتا ہے، میں اس پر سیاست نہیں کرنا چاہتی کیونکہ میرے نزدیک یہ قومی سانحہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم سب ان کے دکھ میں شریک ہیں اور پوری قوم سوگوار ہے لیکن افسوس صرف اس بات کا ہے کہ وزیراعظم کی کرسی پر چلیں آپ کو لا کر بٹھا دیا لیکن آپ کو اس قوم کا احساس نہیں ہے، وہ اپنی لاشیں پانچ، چھ دن سے سڑک پر رکھ کر اس سردی میں بیٹھے ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر نے کہا کہ قوم کی مائیں، بیٹیاں اس سردی میں سڑک پر لاشیں رکھ کر بیٹھی ہیں لیکن آپ کو اتنی توفیق نہیں ہوئی کہ آپ جا کر ان کے سر پر ہاتھ رکھیں، جو وہاں جا کر معاملات اور بھی خراب کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کان کنوں کا قتل: انتہائی سرد موسم میں بھی ہزارہ برادری کا احتجاج جاری

ان کا کہنا تھا کہ انسان کو اپنے خوف کو ایک طرف رکھ کر جھکنا چاہیے، ہم سب کو خوف ہے، مجھے بھی سیکیورٹی کلیئرنس نہیں مل رہی تھی لیکن پھر بھی میں نے سوچا کہ رہنماؤں کا فرض ہوتا ہے کہ جب قوم مشکل میں ہو تو وہ ان کے دکھوں کا مداوا نہ بھی کر سکے تو کم از کم ساتھ جا کر ضرور کھڑا ہو۔

مریم نواز نے کہا کہ میں یہ اُمید لے کر جارہی ہوں کہ میں جا کر ان سے التجا کروں گی کہ اس سردی میں وہ کھلے آسمان کے نیچے اتنے دن سے بیٹھے ہیں تو ان سے استدعا کروں گی کہ اپنے پیاروں کو دفنائیں اور ان کی میتیں اللہ کے حوالے کردیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے اُمید ہے کہ انشااللہ انہیں اس کا جلد انصاف ملے گا۔

ایک سوال کے جواب انہوں نے کہا کہ مجھے نواز شریف صاحب نے ہی کہا کہ میں کوئٹہ جاؤں اور ان کا پیغام لے کر جا رہی ہوں۔

واضح رہے کہ 3 جنوری کو بلوچستان کے ضلع بولان کے علاقے مچھ میں مسلح افراد نے بندوق کے زور پر کمرے میں سونے والے 11 کان کنوں کو بے دردی سے قتل کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: اپنے پیاروں کی تدفین کردیں، میں جلد آپ کے پاس آؤں گا، وزیراعظم کی ہزارہ برادری سے اپیل

اس واقعے سے متعلق سامنے آنے والی معلومات سے پتا لگا تھا کہ ان مسلح افراد نے اہل تشیع ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے ان 11 کوئلہ کان کنوں کے آنکھوں پر پٹی باندھی، ان کے ہاتھوں کو باندھا جس کے بعد انہیں قتل کیا گیا۔

مذکورہ واقعے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔

اس واقعے کے بعد وزیراعظم عمران خان سمیت مختلف سیاسی شخصیات نے اظہار مذمت کیا تھا جبکہ عمران خان نے ایف سی کو واقعے میں ملوث افراد کو انصاف میں کٹہرے میں لانے کا حکم دیا تھا۔

وہیں ہرازہ برادری سے تعلق رکھنے والے افراد نے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے مغربی بائی پاس پر اپنے پیاروں کی میتیں رکھ کر احتجاج شروع کردیا تھا۔

اگرچہ وزیراعظم کی ہدایت پر ان مظاہرین سے مذاکرات کے لیے وزیر داخلہ شیخ رشید کوئٹہ پہنچے تھے تاہم دھرنے والے مظاہرین نے عمران خان کے آنے تک احتجاج ختم کرنے سے انکار کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ہزارہ برداری کو مکمل تحفظ اور سیکیورٹی کا یقین دلائیں گے، عمران خان

بعد ازاں وفاقی وزیر علی زیدی اور معاون خصوصی زلفی بخاری بھی مذاکرات کے لیے ہزارہ برادری کے پاس گئے تھے تاہم انہوں نے کہا تھا کہ جب تک وزیراعظم نہیں آتے تب تک دھرنا جاری رہے گا۔

ادھر اس واقعے کے خلاف کراچی کے مختلف مقامات پر مجلس وحدت المسلمین (ایم ڈبلیو ایم) کی جانب سے احتجاجی دھرنے دوسرے روز بھی جاری ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں