سی ڈی اے نے گرینڈ حیات پروجیکٹ کو ڈی سِیل کردیا

اپ ڈیٹ 07 جنوری 2021
ڈیولپر نے سی ڈی اے کو 17 ارب 50 ارب روپے میں سے ایک ارب 70 کروڑ روپے کی پہلی قسط جمع کرادی، رپورٹ
ڈیولپر نے سی ڈی اے کو 17 ارب 50 ارب روپے میں سے ایک ارب 70 کروڑ روپے کی پہلی قسط جمع کرادی، رپورٹ

اسلام آباد: بی این پی گروپ کے منصوبے، ون کانسٹیونشن ایوینیو کو ڈیولپرکی جانب سے کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو 17 ارب 50 ارب روپے میں سے ایک ارب 70 کروڑ روپے کی پہلی قسط جمع کرانے کے بعد ڈی سیل کردیا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سی ڈی اے کے بلڈنگ کنٹرول ڈائریکٹوریٹ نے عمارت کو ڈی سیل کیا۔

سی ڈی اے کے اسٹیٹ مینجمنٹ ونگ کے ایک عہدیدار کی جانب سے جاری کردہ ایک خط میں کہا گیا کہ 'سپریم کورٹ کے احکامات اور 18 نومبر کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے ہونے والے اجلاس کی ہدایات کے حوالے سے مجھے یہ بتانے کی ہدایت کی گئی ہے کہ بی این پی نے پہلی قسط کے حساب سے ایک ارب 68 کروڑ 93 لاکھ 14 ہزار 167 روپے کی پرفارمنس بینک گارنٹی جمع کروادی ہے۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: گرینڈ حیات ہوٹل سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم

اس خط میں ممبر اسٹیٹ نوید الٰہی کو مخاطب کیا گیا تھا۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے ممبر اسٹیٹ نے بھی تصدیق کی کہ سپریم کورٹ اور پی اے سی کی ہدایت کے مطابق پہلی قسط وصول ہوچکی ہے۔

دریں اثنا بلڈنگ کنٹرول ڈائریکٹوریٹ نے عمارت کو ڈی سیل کردیا۔

سی ڈی اے کے ایک افسر نے بتایا کہ 'ڈیولپر نے پہلی قسط سپریم کورٹ اور پی اے سی کی ہدایت کے مطابق ادا کی لہذا ہم نے آج عمارت کو ڈی سیل کردیا ہے'۔

عمارت کو سی ڈی اے نے 2016 میں سیل کردیا تھا اور پلاٹ کا لیز بھی منسوخ کردیا گیا تھا کیونکہ یہ پلاٹ ہوٹل کی تعمیر کے لیے تھا تاہم اس کے بجائے ڈیولپر نے رہائشی اپارٹمنٹس بنا کر فروخت کردیے تھے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سی ڈی اے کے فیصلے کو برقرار رکھا تھا تاہم سپریم کورٹ نے گزشتہ سال جنوری میں یہ لیز بحال کیا اور بی این پی گروپ کو ہدایت کی تھی کہ وہ سی ڈی اے کو 8 سالوں میں 17 ارب 50 کروڑ روپے ادا کرے۔

سپریم کورٹ کے گزشتہ سال کے فیصلے کے مطابق ڈیولپر کو سی ڈی اے کو 6 اقساط میں 17 ارب 50 کروڑ روپے ادا کرنے تھے تاہم ڈیولپر اور سی ڈی اے دونوں نے اس فیصلے کے خلاف عدالت عظمی میں نظرثانی درخواستیں دائر کی تھیں۔

بعدازاں پی اے سی نے سی ڈی اے اور ڈیولپر کو مسئلہ حل کرنے کی ہدایت کی اور پی اے سی کی ہدایت کے بعد سی ڈی اے نے ڈیولپر کو لکھا کہ وہ پلاٹ کی بحالی اور اس عمارت کو ٖڈی سیل کرانے کے لیے کل 17 ارب 50 کروڑ روپے میں سے پہلی قسط ادا کرے۔

یہ بھی پڑھیں: گرینڈ حیات ہوٹل کی منزلوں میں غیر قانونی اضافہ کیا گیا، پی اے سی کو بریفنگ

منصوبے کے ڈیولپر حفیظ پاشا نے ڈان کو بتایا کہ عمارت کو ڈی سیل کردیا گیا ہے اور اس منصوبے سے پاکستان میں سرمایہ کاروں کے اعتماد اور دلچسپی کو بحال کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس منصوبے سے بہت ساری اقتصادی سرگرمیاں بھی پیدا ہوں گی۔

ڈیولپر کا کہنا تھا کہ 'یہ منصوبہ دارالحکومت کا آئیکن بننے جارہا ہے اور ہفتے سے اس پراجیکٹ سائٹ پر تعمیراتی سرگرمی پوری قوت کے ساتھ شروع کردی جائے گی'۔

انہوں نے بتایا کہ 'عمارت کا ایک ٹاور پہلے ہی تعمیر کیا جا چکا ہے اور دوسرے پر تعمیراتی کام اس سال کے آخر تک مکمل ہوجائے گا، ہم اس پروجیکٹ کو اس سال مکمل کریں گے'۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس منصوبے کو ڈی سیل کرنے کے بعد عدالتی احکامات کے مطابق پلاٹ کی لیز خود بخود بحال ہوجائے گی۔

مذکورہ عمارت میں اپارٹمنٹس کے خریداروں میں وزیراعظم عمران خان، سابق چیف جسٹس آف پاکستان ناصر الملک، پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی، مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ محمد آصف، خواتین ورکرز کے خلاف جنسی ہراساں پر وفاقی محتسب کشمالہ طارق شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں