حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت: 'یہ مناسب نہیں ملزم ٹرائل کی تکمیل تک جیل میں رہے'

اپ ڈیٹ 08 جنوری 2021
یہ بھی اچھا نہیں کہ پرانے مقدمات چھوڑ کر نئے کیسز پہلے چلائے جائیں،سپریم کورٹ کے ریمارکس - فائل فوٹو:ڈان
یہ بھی اچھا نہیں کہ پرانے مقدمات چھوڑ کر نئے کیسز پہلے چلائے جائیں،سپریم کورٹ کے ریمارکس - فائل فوٹو:ڈان

سپریم کورٹ میں پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت پر سماعت کے دوران جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیے کہ ٹرائل کے مکمل ہونے تک ملزم کو جیل میں رکھنا مناسب نہیں۔

جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔

دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ 'سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق احتساب عدالت نمبر 2 میں زیر سماعت مقدمات کی تفصیل جمع کرا دی ہے'۔

مزید پڑھیں: حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت، سپریم کورٹ میں نیب مقدمات کی تفصیل طلب

جسٹس یحیی آفریدی نے استفسار کیا کہ 'لاہور کی احتساب عدالت نمبر 2 میں 46 مقدمات زیر التوا ہیں اور حمزہ شہباز کا کیس 44ویں نمبر پر ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'سپریم کورٹ نیب مقدمات کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کا حکم دے چکی، نیب ہمیں بتائے کہ حمزہ شہباز کیس کا ٹرائل کب مکمل ہوگا'۔

عدالت میں حمزہ شہباز کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ 'حمزہ شہباز ایک سال 7 ماہ سے جیل میں ہیں'۔

جسٹس مشیر عالم نے ریمارکس دیے کہ 'کیس میں جو حقائق سامنے آئے ہیں وہ شرمناک ہیں، ٹرائل کی سطح پر کوئی آبزرویشن نہیں دینا چاہتے'۔

جسٹس یحیٰ آفریدی نے استفسار کیا کہ 'حمزہ شہباز کیس چلنے پر مطمئن ہیں تو کیا مسئلہ ہے؟'

عدالت کا کہنا تھا کہ 'ٹرائل مکمل ہونے تک ملزم کو جیل میں رکھنا بھی مناسب نہیں، یہ بھی اچھا نہیں کہ پرانے مقدمات چھوڑ کر نئے کیسز پہلے چلائے جائیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'جو ملزم پیش نہ ہو نیب اس کی ضمانت منسوخی کے لیے رجوع کرے'۔

یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ ریفرنس: شہباز شریف، حمزہ شہباز سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد

اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ 'ملک بھر میں 30 نئی احتساب عدالتیں بن رہی ہیں، نئی عدالتوں کے قیام سے مقدمات کا بوجھ تقسیم ہوگا'۔

انہوں نے بتایا کہ ایک دن میں پانچ سے دس گواہان کے بیانات ریکارڈ ہوتے ہیں۔

حمزہ شہباز کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ 'کئی مقدمات تو 2003 سے چل رہے، عدالت حمزہ کو ضمانت دے تاکہ مقدمہ چلانے میں سہولت مل سکے'۔

جسٹس مشیر عالم نے ریمارکس دیے کہ 'احتساب عدالت کی رپورٹ آنے دیں معلوم ہو سکے ٹرائل کب تک مکمل ہوگا'۔

بعد ازاں عدالت نے حمزہ شہباز کے ٹرائل کے مکمل ہونے کے بارے میں احتساب عدالت سے جواب طلب کرلیا۔

سپریم کورٹ نے ٹرائل کورٹ سے احتساب عدالت نمبر 2 میں زیر التوا مقدمات کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے مزید سماعت دو ہفتے تک ملتوی کر دی۔

واضح رہے کہ حمزہ شہباز اس وقت منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس کا سامنا کر رہے ہیں اور انہیں 11 جون 2019 کو گرفتار کیا گیا تھا اور وہ قید میں ہیں۔

انہوں نے 24 اپریل 2020 کو منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں سپریم کورٹ میں ضمانت کی درخواست دائر کی تھی۔

بعد ازاں 2 دسمبر 2020 کو حمزہ شہباز نے اپنی درخواست ضمانت پر جلد سماعت کے لیے ایک درخواست سپریم کورٹ میں ایک اور درخواست جمع کرائی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں