خیرپور: 7 سالہ بچی کے ریپ اور قتل کے مقدمے میں 9 مشتبہ افراد گرفتار

اپ ڈیٹ 12 جنوری 2021
واقعے پر 9 افراد کو شک کی بنیاد پر گرفتار کرلیا گیا — فائل فوٹو: شٹر اسٹاک
واقعے پر 9 افراد کو شک کی بنیاد پر گرفتار کرلیا گیا — فائل فوٹو: شٹر اسٹاک

صوبہ سندھ کے ضلع خیرپور میں ریپ کے بعد قتل کی جانے والی 7 سالہ بچی کے قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا جبکہ پولیس نے شک کی بنیاد پر 9 ملزمان کو گرفتار کرلیا۔

ڈان نیوز ٹی وی نے رپورٹ کیا کہ خیرپور کی تحصیل کینگری اور پیرجوگوٹھ کے علاقے ھادل شاہ میں ایک 7 سالہ بچی کو ریپ کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔

بعد ازاں اب مذکورہ معاملے میں یہ پیش رفت دیکھنے میں آئی کہ بچی کے والد کی مدعیت میں 3 نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا جبکہ پولیس نے شک کی بنیاد پر 9 افراد کو گرفتار کرکے تفتیش شروع کردی ہے۔

واقعے سے متعلق بچی کے والد کا کہنا تھا کہ ان کی بیٹی شام کے وقت گھر کے کام سے دکان سے سامان لینے گئی تھی لیکن وہ واپس نہیں آئی۔

مزید پڑھیں: کشمور میں ماں اور بیٹی کا ’ریپ‘، عوام میں شدید غم و غصہ

انہوں نے بتایا کہ بچی کے واپس نہ آنے پر اس کی تلاش شروع کی، جس کے بعد صبح کے وقت گنے کے کھیت سے اس کی نیم برہنہ حالت میں لاش ملی۔

بعد ازاں پولیس کی جانب سے بچی کا پوسٹ مارٹم کرایا گیا، ساتھ ہی پولیس نے بتایا کہ پوسٹم مارٹم میں بچی کے ریپ کے بعد گلا دبا کر قتل کیے جانے کی تصدیق ہوگئی۔

جس کے بعد بچی کی تدفین کردی گئی تاہم حکام نے تدفین سے قبل ڈی این اے کے نمونے حاصل کرلیے اور اصل ملزمان کی گرفتاری کے لیے دیگر افراد کے ڈی این اے حاصل کرنے کا عمل شروع کردیا گیا۔

ادھر بچی کے والد کا مزید کہنا تھا کہ میری کسی سے دشمنی نہیں تھی، مجھے اپنی بچی کے قتل میں ملوث ملزمان گرفتار چاہئیں۔

قبل ازیں واقعے سے متعلق سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) خیرپور سعود مگسی کا کہنا تھا کہ واقعہ افسوس ناک ہے، تاہم اب تک کی جانے والی تحقیقات کے نتیجے میں شک کی بنیاد پر 3 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

انہوں نے واقعے میں کم عمر بچوں کے شامل ہونے کا شبہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے فوری طور پر مقدمہ درج کرلیا ہے اُمید ہے جلد ملزمان اپنے جرم کا اعتراف کرلیں گے۔

دوسری جانب واقعے پر اہل علاقہ سمیت سوشل میڈیا پر بھی عوام کا سخت ردعمل دیکھنے میں آیا اور بچی کے نام کے ساتھ اسے انصاف فراہم کرنے کے لیے ٹرینڈ بھی ٹاپ ٹرینڈ میں شامل رہا۔

لوگوں کی جانب سے متاثرہ بچی کی تصاویر نہ صرف ٹوئٹر پر شیئر کی گئیں بلکہ ملوث افراد کو پھانسی دینے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔

وکیل اور سوشل میڈیا ایکٹوسٹ جبران ناصر نے لکھا کہ کسی بچے کے ریپ/قتل کے بعد جب حکمران جماعت کے اراکین یہ سوال کرتے ہیں کہ معاشرے میں اصلاحات کب آئیں گی تو حیرانی ہوتی ہے، یہ بھول جاتے ہیں کہ ان کی نااہلی، کرپشن اور بے حسی کی وجہ سے ہمارے شہر/گاؤں محفوظ نہیں ہیں۔

اسی حوالے سے دفاعی تجزیہ کار اور ایئر مارشل (ر) شاہد لطیف نے لکھا کہ جو بچوں/خواتین کا ریپ کرتے ہیں وہ درحقیقت انسان نہیں ہیں، اس طرح کے سماجی جرائم کو ختم کرنے کے لیے ہمیں قانونی ترامیم، تیز ترین انصاف اور قصورواروں کے لیے سخت سزاؤں کی ضرورت ہے۔

صحافی مبشر زیدی نے لکھا کہ پیر جو گوٹھ میں مبینہ زیادتی کے بعد قتل کی جانی والی 7سالہ بچی کے قتل کا مقدمہ درج کرکے 3 افراد کو شبے میں گرفتار کرلیا جن سے تفتیش جاری ہے۔

علاوہ ازیں مسلم لیگ فنکشنل کے سربراہ سید صبغت اللہ شاہ راشدی، جنہیں پیر پگارا بھی کہا جاتا ہے، انہوں نے بچی کے خاندان سے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم متاثرین کے غم میں برابر کے شریک ہیں، مزید یہ پیرپگارا کے صاحبزادے اور رکن صوبائی اسمبلی پیر سید راشد شاہ نے بھی بچی کے ورثا سے تعزیت کا اظہار کیا۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ: 'ریپ' کے ملزمان کی مبینہ بلیک میلنگ پر لڑکی کی خودکشی

خیال رہے کہ ملک میں کم عمر بچوں اور بچیوں کے ساتھ ریپ کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے جبکہ اس سلسلے کو روکنے کے لیے حکومت نے حال ہی میں ایک آرڈیننس بھی جاری کیا تھا۔

اندرون سندھ میں اس طرح کا ایک واقعہ ماہ نومبر میں پیش آیا تھا جس پر عوام میں شدید غم و غصہ پایا گیا تھا،

ماہ نومبر میں سندھ کے ضلع کشمور میں ملزم رفیق ملک نے نوکری کا جھانسہ دے کر کراچی سے تعلق رکھنے والی خاتون اور ان کی کمسن بیٹی کو کشمور بلانے کے بعد گینگ ریپ کا نشانہ بنایا تھا۔

ملزمان نے خاتون کی 5 سالہ بیٹی کو یرغمال بنا لیا تھا اور اسے چھوڑنے کے لیے دوسری خاتون کا بندوبست کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

چنانچہ پولیس نے ملزمان کو گرفتار کرنے کے لیے اے ایس آئی کی بیٹی کے ذریعے جال بچھایا اور اسے گرفتار کرلیا تھا، جو بعد ازاں دوسرے ملزم کی گرفتاری کے دوران فائرنگ سے مارا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں