سندھ کے ضلع تھرپارکر میں مبینہ ریپ کے مقدمے میں نامزد ملزمان کی جانب سے مبینہ بلیک میلنگ سے تنگ آکر 17 سالہ لڑکی نے خودکشی کرلی۔

متاثرہ لڑکی کے اہلخانہ نے کہا کہ 'ملزمان نے لڑکی کا ریپ کیا تھا'۔

مزید پڑھیں: سیہون: چیمبر میں لڑکی کا 'ریپ' کرنے والا جوڈیشل مجسٹریٹ معطل

ہندو گھرانے سے تعلق رکھنے والی لڑکی نے بدھ کے روز چیلہار شہر کے قریب گاؤں دالان میں کنویں میں چھلانگ لگا کر اپنی جان لے لی۔

گاؤں والوں نے لاش کنویں سے باہر نکالی اور اسے پوسٹ مارٹم کے لیے مٹھی کے سول ہسپتال منتقل کردیا۔

متاثرہ لڑکی کے والد اور دیگر رشتہ داروں نے بتایا کہ 'جولائی کے وسط میں 3 افراد نے لڑکی کا ریپ کیا تھا اور اس مقدمے میں ملزم ضمانت پر ہیں'۔

انہوں نے الزام لگایا کہ ملزمان کی جانب سے لڑکی کو بلیک میل اور ہراساں کیا جارہا تھا جس کے بعد لڑکی نے خودکشی کرلی۔

چیلہار پولیس نے ریپ کے الزام کے تحت 3 ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔

ملزمان نے نہ صرف لڑکی کا ریپ کیا بلکہ مبینہ طور پر اس کی فلم بھی بنائی۔

مزید پڑھیں: کراچی: 5 سالہ بچی کا ریپ کے بعد قتل، متعدد مشتبہ افراد گرفتار

کورونا کی وجہ سے کیس کی سماعت میں تاخیر ہوئی۔

متاثرہ افراد کے اہل خانہ کے وکیل ایڈووکیٹ موہن مترانی نے بتایا کہ کیس کی 15 اکتوبر کو سماعت ہوگی اور اس معاملے میں ثبوت پیش کیے جائیں گے۔

تھرپارکر کے اس وقت کے سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) عبداللہ احمد یار کے مطابق ابتدائی طبی رپورٹس میں اس بات کی تصدیق ہوئی تھی کہ لڑکی کے ساتھ زیادتی کی گئی۔

لڑکی کی موت کے بعد ملزمان کے خلاف کوئی نیا مقدمہ درج نہیں کیا گیا تاہم تھرپارکر کے موجودہ ایس ایس پی حسن سردار نیازی کے حکم پر چیلہار پولیس نے تینوں مشتبہ افراد میں سے ایک کو دوبارہ گرفتار کرلیا۔

چیلہار اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) مشتاق ملک نے کہا کہ اگر اہل خانہ بلیک میلنگ یا ہراساں کرنے کی شکایت درج کریں گے تو پولیس نیا مقدمہ درج کرے گی۔

سماجی حقوق کی کارکن سمترا مانجانی، بھیم راج اور دیگر سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے واقعے کی شدید مذمت کی اور لڑکی کو انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔

مزید پڑھیں: ریپ کے واقعے پر مبنی مختصر فلم 'بلیو -دی کلائیڈو اسکوپ'

میگوار برادری کے لوگوں کے ساتھ مختلف پارٹیوں کے کارکنوں نے بھی خبردار کیا کہ وہ خواتین کے خلاف جرائم کے بڑھتے ہوئے واقعات کے خلاف تھر اور دیگر علاقوں میں احتجاج کریں گے۔

امسال کے اوائل میں سامنے آنے والی سندھ پولیس کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ پانچ برس میں صوبہ بھر میں 586 خواتین سمیت ایک ہزار 287 افراد نے خودکشی کی۔

صوبائی پولیس چیف نے ڈان کو بتایا تھا کہ یہ تحقیق سندھ میں خودکشی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے تناظر میں کی گئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں