واٹس ایپ کی نئی پرائیویسی پالیسی آغاز سے ہی متنازع بن گئی ہے اور فیس بک سے ڈیٹا شیئرنگ کی اطلاعات پر صارفین نے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

اس حوالے سے واٹس ایپ نے 12 جنوری کو اپنا باضابطہ ردعمل جاری کرتے ہوئے صارفین کے تحفظات دور کرنے کی کوشش کی تھی۔

مزید پڑھیں : واٹس ایپ کی نئی پرائیویسی پالیسی قبول کریں یا اپنے اکاؤنٹ سے محروم ہوجائیں

واٹس ایپ نے اپنی نئی پرائیویسی پالیسی میں واضح کیا ہے کہ وہ صارفین کا کچھ ذاتی ڈیٹا اپنی پیرنٹ کمپنی فیس بک سے شیئر کرے گی۔

واٹس ایپ نے صارفین کو نوٹیفکیشن بھیج کر آگاہ کیا ہے کہ انہیں یا تو اس پر رضامند ہونا ہوگا کہ وہ فیس بک اور اس کی دیگر سروسز کو واٹس ایپ ڈیٹا بشمول فون نمبر اور لوکیشن اکٹھا کرنے کی اجازت 8 فروری سے قبل دیں یا ایپ تک رسائی سے محروم ہوجائیں۔

تاہم میسجنگ سروس کا کہنا تھا کہ اس نئی پالیسی سے لوگوں کے پیغامات تک کسی کی رسائی نہیں ہوگی۔

واٹس ایپ کی نئی پالیسی پر وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ شہریوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے نئے قوانین پر غور کیا جائے گا۔

10 جنوری کو ایک ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ واٹس ایپ پرائیویسی پالیسی، صارفین کی حساس معلومات کے ڈیٹا شیئرنگ کی اجازت دیتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی، شہریوں کی پرائیویسی پالیسی اور ڈیٹا کے تحفظ کے لیے مضبوط قانون متعارف کروانے پر غور کر رہی ہے۔

تاہم اب واٹس ایپ کی نئی پرائیویسی پالیسی کے حوالے سے حکومت پاکستان اور پاکستانی ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے الگ الگ بیانات سامنے آئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : واٹس ایپ کی نئی پرائیویسی پالیسی پر صارفین کا اظہارِ برہمی

وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کام کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ واٹس ایپ کی نئی پرائیویسی پالیسی کے حوالے سے قومی میڈیا اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر متعدد رپورٹس سامنے آئی ہیں اور وزارت کی جانب سے تمام تر پیشرفت کو مانیٹر کیا جارہا ہے جبکہ فیس بک کی جانب سے وضاحت بھی ملی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ اس حوالے سے جو تبدیلیاں پرائیویسی پالیسی میں کی جارہی ہیں، ان کا اطلاق صرف واٹس ایپ بزنس اکاؤنٹ پر ہوگا جبکہ دیگر عام صارفین اور ان کے میسجز متاثر نہیں ہوں گے۔

بیان کے مطابق وزارت کی جانب سے زور دیا جاتا ہے کہ تمام ڈیجیٹل سوشل میڈیا پلیٹ فارمز بشمول واٹس ایپ ایڈمنسٹریشن پاکستانی شہریوں کے پرائیویسی حقوق کا تحفظ کریں۔

اس حوالے سے تمام ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کو حکومت پاکستان سے اپنے رابطوں کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے تاکہ عوام اور کاروباری اداروں کے خدشات کو کم کیا جاسکے۔

دوسری جانب پی ٹی اے کے بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ واٹس ایپ کی جانب سے نئی پالیسی کا اطلاق 8 فروری 2021 کو ہورہا ہے، جس پر صارفین نے تحفظات ظاہر کیے ہیں، مگر فیس بک اور واٹس ایپ کی جانب سے اس حوالے سے ادارے کو پالیسی کی وضاحت فراہم کی گئی ہے۔

ادارے کا کہنا تھا کہ بیان میں درج تمام تر تفصیلات واٹس ایپ کی جانب سے فراہم کردہ ہیں اور اسے اتھارٹی کی جانب سے عوام کو آگاہ کرنے کے لیے شائع کیا جارہا ہے، تاہم اس کا ادارے سے کوئی تعلق نہیں۔

بیان کے مطابق پرائیویسی پالیسی میں تبدیلیوں کا بنیادی مقصد واٹس ایپ میں کسی بزنس سے براہ راست خریداری اور مدد حاصل کرنا آسان بنانا ہے، اس سے عام صارفین کے پیغامات اور کالز کی سیکیورٹی متاثر نہیں ہوگی، جو اینڈ ٹو اینڈ انکرپٹڈ ہیں۔

یہ بھی دیکھیں : اب فیس بک کو آپ کے تقریباً تمام واٹس ایپ ڈیٹا تک رسائی ہوگی

بیان میں مزید کہا گیا کہ واٹس ایپ کی جانب سے مخصوص ڈیٹا بشمول اکاؤنٹ رجسٹریشن انفارمیشن (فون نمبر وغیرہ)، دوسروں سے کیسے رابطے کرتے ہیں (بشمول بزنس اکاؤنٹس) اور صارف کے آئی پی ایڈریس کو فیس بک سے شیئر کیا جاتا ہے، جو نیا نہیں بلکہ ایسا 2016 سے ہورہا ہے، اس حوالے سے نئی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ صارفین کو کسی بزنس سے چیٹ کے دوران آگاہ کیا جائے گا کہ ان کے واٹس ایپ میسجز کو فیس بک یا تھرڈ پارٹی کی جانب سے استعمال کیا جاسکتا ہے، تاکہ وہ اس سے رابطے کو برقرار رکھنے کا فیصلہ خود کرسکیں۔

پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ ایک بار جب صارف کی جانب سے واٹس ایپ کو استعمال کرکے واٹس ایپ بزنس ایپ استعمال کرنے والوں کو میسجز بھیجے جائیں گے تو شاپنگ ڈیٹا کمپنیوں اور فیس بک سے شیئر کیا جائے گا تاکہ وہ اپنی سروسز بہتر بناسکیں، مگر اس کا مطلب یہ نہیں واٹس ایپ پر آپ کو اشتہارات نظر آئیں گے۔

اسی پالیسی سے صارف کے دوستوں اورر گھروالوں سے رابطوں پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوں گے، پیغامات کو صرف صارف یا اسے موصول کرنے والا ہی پڑھ سکے گا، واٹس ایپ یا فیس بک کو بھی ان تک رسائی نہیں ہوگی۔

بیان میں واضح کیا گیا کہ واٹس ایپ محدود کیٹیگریز کا ڈیٹا اکٹھا کرتی ہے، جبکہ ان تفصیلات تک رسائی کو محدود کرنے کے لیے بھی اقدامات کیے گئے ہیں، ہوسکتا ہے کہ صارف نے واٹس ایپ کو اپنے کانٹیکٹس تک رسائی دی ہو، مگر میسجنگ سروس کی جانب سے کانٹیکٹ لسٹ کو کسی سے بھی بشمول فیس بک سے بھی شیئر نہیں کیا جاتا۔

واضح رہے کہ واٹس ایپ کے نئے ضوابط اور پرائیویسی پالیسی کا نفاذ 8 فروری 2021 سے ہوگا اور صارفین کو انہیں لازمی قبول کرنا ہوگا، دوسری صورت میں ان کے اکاؤنٹس ڈیلیٹ کردیے جائیں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں