ڈریپ کی منظوری کے بعد صوبے اور نجی شعبہ ویکسین درآمد کرسکتے ہیں، اسد عمر

اپ ڈیٹ 17 جنوری 2021
وفاقی وزیر نے بتایا کہ پہلی سہ ماہی میں ویکسین لگنا شروع ہوجائے گی — فائل فوٹو: ڈان نیوز
وفاقی وزیر نے بتایا کہ پہلی سہ ماہی میں ویکسین لگنا شروع ہوجائے گی — فائل فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی اور نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے سربراہ اسد عمر نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کورونا ویکسین کی درآمد پر کوئی اجارہ داری نہیں رکھے گی اور صوبے اور نجی شعبہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان (ڈریپ) کی منظوری سے ویکسین درآمد کرنے کے لیے آزاد ہیں۔

نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پہلی سہ ماہی میں نہ صرف ویکسین آجائے گی بلکہ لگنا بھی شروع ہوجائے گی اور ہمارا سب سے پہلا ترجیح گروپ یعنی ہیلتھ کیئر ورکرز کی رجسٹریشن کا کام بھی تقریباً مکمل ہوچکا ہے اور اب تک 3 لاکھ ورکرز رجسٹرڈ ہوچکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈریپ نے ایک ویکسین ایسٹرازینیکا کے ہنگامی (ایمرجنسی) استعمال کی منظوری دے دی ہے جبکہ تکنیکی کمیٹی چینی سائنوفام کی اصولی منظوری دے چکی ہے اس میں صرف اس کے نام پر سوال ہے کہ کس نام سے اسے جاری کیا جائے گا جو پیر یا منگل تک طے ہوجائے گی۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں ایسٹرازینیکا کورونا ویکسین کے ہنگامی استعمال کی منظوری

انہوں نے بتایا کہ تیسری ویکسین کین سائنو کے ٹرائل فروری کے وسط تک مکمل ہوجائیں گے اور فروری کے دوسرے حصے میں اس کے نتائج آجائیں گے اور اگر وہ مثبت ہوں گے تو مارچ تک وہ بھی دستیاب ہو گی۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہمارا بین الاقوامی اتحاد کوویکس کے تحت ایک انیشی ایٹو شروع ہوا تھا اور وہاں سے بھی پہلی سہ ماہی تک ویکسین کی پہلی کھیپ آجائے گی، لہٰذا فروری اور مارچ تک مختلف ذرائع سے ویکسین آکر لگنا شروع ہوجائے گی۔

اسد عمر نے کہا کہ پورا نظام بن چکا ہے، جنہوں نے ویکسین لگانی ہے ان کی تربیت مکمل ہوچکی ہے، لوگ تعینات ہوچکے ہیں اورپورا نظام تیار ہے۔

اس موقع پر ایک سوال کے جواب میں اسد عمر نے کہا کہ ہماری سائنوفام کے ساتھ تفصیلی بات چیت ہوچکی ہے، یہ بات چیت چینی حکومت کے تعاون سے ہوئی ہے اور آخری مرتبہ انہوں نے ہمارے ہیلتھ لائن ورکرز کی تعداد مانگی تھی جو بتادی گئی ہے اور وہ ممکنہ طور پر وہ پیر یا منگل کو بتا دیں گے کہ ویکسین کی پہلی کھیپ کتنی ہوگی۔

اسد عمر کا کہنا تھا کہ ہم ایک سے زیادہ ذرائع سے ویکسین حاصل کر رہے ہیں اور پہلی سہ ماہی میں دوسرا ترجیحی گروپ 65 سال سے زائد عمر کے افراد کو بھی ویکسین لگنی شروع ہوجائے گی۔

سندھ کی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ میں یہ غلط فہمی دور کردوں کہ صوبے ویکسین نہیں منگوا سکتے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز ایک پریس کانفرنس میں سندھ کی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے کورونا وائرس کی ویکسینیشن میں پیچھے رہ جانے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے درخواست کی تھی کہ وہ سندھ کو کورونا وائرس ویکسین حاصل کرنے کی اجازت دے۔

اسد عمر کا کہنا تھا کہ اگر حکومت سندھ ویکسین کا آرڈر دینا چاہے تو وہ مکمل طور پر آزاد ہے، ہم نے پہلے دن یہ پالیسی دے دی تھی کہ صرف وفاقی حکومت کی اجارہ داری نہیں ہوگی کہ صرف وہی درآمد کرسکتی ہے بلکہ نجی شعبہ یا ہسپتال ویکسین درآمد کرسکتے ہیں تاہم صرف وہ ویکسین جو ڈریپ ایک مرتبہ منظور کردے۔

اسد عمر کا کہنا تھا کہ اسٹرازینیکا پر ڈریپ کی منظوری آگئی ہے تو پاکستان کا کوئی بھی نجی ادارہ، صوبائی حکومت اسے منگوا سکتا ہے۔

ایک سوال پر وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ایک مرتبہ اسٹرازینیکا منظور ہوگئی تو اگر سندھ حکومت یا کوئی اور صوبائی حکومت اس کو درآمد کرنا چاہیں تو بالکل آزاد ہیں۔

دوران گفتگو ایک سوال کے ملک کی قیادت، بیوروکریٹ، عسکری حکام یا سرکاری افسران کورونا ویکسین استعمال کرچکی ہے کہ جواب میں اسد عمر نے کہا کہ اشاروں میں کیوں بات کرتے ہیں، کونسی قیادت ہے اس کا نام لیا جائے۔

اسد عمر کا کہنا تھا کہ شروع میں جب ہم ترجیحات متعین کر رہے تھے تو تکنیکی کمیٹی کی جانب سے یہ تجویز آئی تھی کہ ترجیحی بنیادوں کے اوپر اسٹریٹجک قیادت کو بھی ویکسین لگائی جائے تاہم ہم نے اسے مسترد کردیا تھا اور کہا تھا کہ ہم اپنے آپ کو عوام سے زیادہ اہمیت نہیں دینا چاہتے۔

تاہم انہوں نے کہا کہ اگر کسی نے یہ خفیہ طور پر کردیا ہے تو مجھے بتائیں۔

ایسٹرازینیکا ویکسین کے ہنگامی استعمال کی منظوری

واضح رہے کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان نے ایسٹرازینیکا کورونا ویکسین کی ہنگامی صورتحال میں پاکستان میں استعمال کی منظوری دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں منظوری حاصل کرنیوالی پہلی ویکسین کووڈ سے کیسے بچاتی ہے؟

پاکستان میں یہ کورونا وائرس کی پہلی ویکسین ہے جس کی منظوری دی گئی۔

اس بارے میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' کو بتایا تھا کہ 'ڈریپ نے ایسٹرازینیکا کی ویکسین کی ہنگامی صورتحال میں استعمال کی اجازت دے دی'۔

انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان نے پہلے ہی چین کی سینوفارم کی ویکسین کی 10 لاکھ سے زائد خوراکوں کی بُکنگ کروالی ہے، تاہم اس ویکسین کی ڈریپ سے منظوری ابھی باقی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں