بھارت: اپوزیشن نے گوسوامی کے پیغامات سامنے آنے کے بعد تحقیقات کا مطالبہ کردیا

اپ ڈیٹ 19 جنوری 2021
رپورٹ کے مطابق دونوں کی گفتگو 3 ہزار 400 صفحات پر مشتمل اضافی چارج شیٹ کا حصہ ہیں۔— فائل فوٹو: اے ایف پی
رپورٹ کے مطابق دونوں کی گفتگو 3 ہزار 400 صفحات پر مشتمل اضافی چارج شیٹ کا حصہ ہیں۔— فائل فوٹو: اے ایف پی

بھارتی اپوزیشن جماعتوں نے ٹیلی ویژن کے جارح مزاج نیوز اینکر اور ری پبلک ٹی وی کے ایڈیٹر ان چیف ارنب گوسوامی اور ریٹنگ کمپنی کے سربراہ کے مابین ہونے والی گفتگو کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا جس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ مودی حکومت کی جانب سے پاکستان میں 26 فروری 2019 کو ہونے والے بالاکوٹ واقعے سے اینکر پہلے ہی باخبر تھا۔

بھارتی میڈیا کے بیشتر اداروں کے مطابق ٹیلی ویژن ریٹنگ میں ہیرا پھیری سے متعلق تحقیقات کے دوران ممبئی پولیس نے اپنی تحقیقات میں بتایا تھا کہ ارنب گوسوامی بالاکوٹ پر ہونے والے حملے سے 3 روز پہلے ہی باخبر تھے۔

مزیدپڑھیں: بھارت: ارنب گوسوامی بالاکوٹ حملے کے بارے میں 3 روز پہلے ہی سے باخبر تھا، پولیس

رپورٹ کے مطابق دونوں کی گفتگو 3 ہزار 400 صفحات پر مشتمل اضافی چارج شیٹ کا حصہ ہیں۔

خیال رہے کہ پولیس کی جانب سے تحقیقات گزشتہ برس اکتوبر میں مغربی ریاست مہاراشٹرا میں ٹی وی چینلز پر ریٹنگ کے نظام میں دھاندلی کا الزام سامنے آنے کے بعد شروع ہوئی تھی۔

خبرایجنسی رائٹرز کے مطابق ارنب گوسوامی نے فضائی حملوں کے بارے میں پہلے سے باخبر ہونے کی تردید کردی ہے۔

مزیدپڑھیں: پلوامہ حملہ: سینیٹر رحمٰن ملک کے بھارت سے 21 اہم سوالات

انہوں نے ری پبلک ٹی وی کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا کہ 'پلوامہ حملے کے بعد پاکستان پر حملہ کرنے کا ارادہ ریاستی سطح پر تھا'۔

اینکر نے مزید کہا کہ 'کسی بھی قوم پرست بھارتی کے ذہن میں کوئی شک نہیں تھا کہ ہم واپس حملہ کریں گے'۔

ارنب گوسوامی نے بھارت کی اپوزیشن جماعتوں پر الزام عائد کیا کہ وہ پاکستان کے لیے بطور 'ترجمانی' کا کردار ادا کررہی ہیں۔

بھارت کی وزارت دفاع اور خارجہ کے ترجمانوں نے مذکورہ دستاویز پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔

یہ بھی پڑھیں: ارنب گوسوامی نے ضمانت مسترد کرنے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

بھارت کی مرکزی اپوزیشن جماعت کانگریس پارٹی اور ریاست مہاراشٹر کی مقامی پارٹی شیو سینا نے پیغامات پر حکومت کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔

کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ششی تھرور نے کہا کہ ان پیغامات کے بعد مودی حکومت کی 'سنجیدہ تحقیقات' کی ضرورت ہے جس نے قومی سلامتی کو اولین ترجیح بنا دیا ہے۔

خیال رہے کہ بھارت میں پولیس کی جانب سے تحقیقات گزشتہ برس اکتوبر میں مغربی ریاست مہاراشٹرا میں ٹی وی چینلز پر ریٹنگ کے نظام میں دھاندلی کا الزام سامنے آنے کے بعد شروع کی گئی تھی۔

ارنب گوسوامی اور ریٹنگ کمپنی کے سربراہ پرتھو داس گپتا کے مابین ہونے والی گفتگو کے اقتباسات کے مطابق ارنب گوسوامی نے 23 فروری 2019 کو داس گپتا کو متنبہ کیا تھا کہ 'ایک اور نوٹ پر کچھ اور بڑا ہوگا'۔

26 فروری 2019 کو بھارتی لڑاکا طیاروں نے بالاکوٹ میں فضائی حملہ کیا تھا اور اس حوالے سے نئی دہلی نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے جنگجووں کا کیمپ تباہ کردیا ہے، تاہم پاکستان نے ان دعووں کو مسترد کردیا تھا جب کہ بعد ازاں بھارتی وزیر دفاع نے بھی حملے سے متعلق نقصان کی تفصیلات بتانے سے معذرت کرلی تھی۔

اس حملے کے 2 دن بعد بھارت نے 28 فروری کو ایک بار پھر پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی کوشش کی تھی، تاہم پاکستان ایئر فورس کے جانبازوں نے کارروائی کرتے ہوئے بھارت کے دو لڑاکا طیارے مار گرائے اور ایک پائلٹ ابھی نندن کو گرفتار کر لیا تھا۔

بالاکوٹ واقعے کے ایک دن بعد پرتھو داس گپتا نے گوسوامی سے پوچھا کیا یہ وہی معاملہ ہے جس کا تم نے اشارہ دیا تھا۔

گوسوامی نے اثبات میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ 'مزید ہونے والا ہے'۔

14 فروری 2019 کو پلواما حملے میں 40 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بارے میں گوسوامی نے پرتھو داس گپتا کو لکھا کہ کس طرح اس حملے سے ان کے چینل کی ریٹنگ میں اضافہ ہوا۔

دی وائر میں شائع اقتباسات کے مطابق حملے کے دن شامل 5 بج کر 43 منٹ پر پیغام دیا کہ 'اس حملے سے غیر معمولی کامیابی ملی ہے'۔

تبصرے (0) بند ہیں