پلاٹ الاٹمنٹ ریفرنس: نیب نے نواز شریف کے تمام اثاثے قرق کردیے

اپ ڈیٹ 19 جنوری 2021
سابق وزیراعظم اس وقت لندن میں ہیں—فائل فوٹو: اے پی
سابق وزیراعظم اس وقت لندن میں ہیں—فائل فوٹو: اے پی

لاہور: احتساب عدالت کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے بتایا ہے کہ غیرقانونی پلاٹ الاٹمنٹ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے اثاثے قرق کردیے گئے ہیں۔

پنجاب کے صوبائی دارالحکومت میں عدالت میں جنگ و جیو گروپ کے مالک میر شکیل الرحمٰن، سابق وزیراعظم نواز شریف اور دیگر ملزمان کے خلاف غیرقانونی پلاٹ الاٹمنٹ ریفرنس کی سماعت ہوئی، جہاں احتساب کے ادارے کی جانب سے اسپیشل پراسیکیوٹر حارث قریشی جبکہ میر شکیل الرحمٰن کی طرف سے محمد نواز چوہدری ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔

اس موقع پر حارث قریشی نے کہا کہ فولڈر نمبر ایک میں سے کچھ صفحات تھے جن کی صاف کاپیاں ملزموں کو فراہم کر دی ہیں جبکہ ریفرنس کا فولڈر نمبر 2 مکمل صاف کاپی کروا کر ملزموں کو فراہم کر دیا ہے۔

ساتھ ہی کیس کے تفتیشی افسر عابد حسین نے کہا کہ ملزموں کو تمام صاف کاپیاں فراہم کر دی ہیں اگر ان میں کوئی مسئلہ ہے تو ابھی دیکھ کربتا دیں، جس پر جج اسد علی نے وکلا کو ہدایت کی کہ تمام صفحات کا جائزہ ابھی لے لیں۔

مزید پڑھیں: پلاٹ الاٹمنٹ ریفرنس: نواز شریف اشتہاری قرار، دائمی وارنٹ گرفتاری جاری

جج نے ریمارکس دیے کہ ریفرنس کی صاف کاپیوں سے متعلق آئندہ کوئی درخواست قابل قبول نہیں ہو گی۔

بعد ازاں جج اسد علی نے پوچھا کہ نواز شریف کے اثاثے قرق کرنے کی رپورٹ طلب کی تھی، جس پر تفتیشی افسر نے کہا کہ عدالتی حکم کی تعمیل میں نواز شریف کی تمام اثاثے قرق کر لیے گئے ہیں، نواز شریف کے اثاثے قرق کرنے سے متعلق محکموں کی رپورٹ بھی ساتھ لف کر دی ہے۔

علاوہ ازیں دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ مذکورہ ریفرنس میں میر شکیل الرحمٰن، نواز شریف، سابق ڈی جی ایل ڈی اے ہمایوں فیض رسول اور بشیر احمد نامزد ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ میر شکیل نے اس وقت کے وزیراعلیٰ نواز شریف کی ملی بھگت سے ایک، ایک کنال کے 54 پلاٹ ایگزمپشن (چھوٹ) پر حاصل کیے، ملزم کا ایگزمپشن پر ایک ہی علاقے میں پلاٹ حاصل کرنا ایگزمپشن پالیسی 1986 کی خلاف ورزی ہے۔

نیب پراسیکیوٹر کے مطابق میر شکیل نے نواز شریف کی ملی بھگت سے 2 گلیاں بھی الاٹ شدہ پلاٹوں میں شامل کر لیں، مزید یہ کہ انہوں نے اپنا جرم چھپانے کے لیے پلاٹ اپنی اہلیہ اور کمسن بچوں کے نام پر منتقل کروالیے۔

بعد ازاں نیب پراسیکیوٹر کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے میر شکیل الرحمٰن پر فرد جرم عائد کرنے کے لیے 28 جنوری کی تاریخ مقرر کر دی جبکہ آئندہ سماعت پر شریک ملزم ہمایوں فیض رسول کو بھی طلب کر لیا۔

واضح رہے کہ نیب کی پیش کردہ رپورٹ کے مطابق نواز شریف زرعی اراضی کے متعدد ٹکڑوں کے مالک ہیں جن میں 936 کنال 10 مرلہ، 299 کنال 12 مرلہ اور 312 کنال اور 14 مرلہ لاہور میں، شیخوپورہ میں 88 کنال 50 مرلہ اور 14 کنال اور پانچ مرلہ شامل ہیں۔

مزید یہ کہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے ریکارڈ کے مطابق نواز شریف کے پاس محمد بخش ٹیکسٹائل ملز میں (5.82 فیصد)، حدیبیہ پیپرز ملز میں (3.59 فیصد)، حدیبیہ انجینئرنگ کمپنی (10.86 فیصد) اور اتحاد ٹیکسٹائل ملز (0.96 فیصد) کے شیئر ہولڈر ہیں۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ نواز شریف، جو اس کیس میں مفرور قرار دیے جاچکے ہیں، ان کے نام پر چار گاڑیاں ہیں جن میں ایک ٹویوٹا لینڈ کروزر، ایک مرسڈیز اور دو ٹریکٹر ہیں۔

پلاٹ الاٹمنٹ کا معاملہ

خیال رہے کہ 12 مارچ 2020 کو احتساب کے قومی ادارے نے جنگ اور جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کو اراضی سے متعلق کیس میں گرفتار کیا تھا۔

ترجمان نیب نوازش علی کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ ادارے نے 54 پلاٹوں کی خریداری سے متعلق کیس میں میر شکیل الرحمٰن کو لاہور میں گرفتار کیا۔

یہ بھی پڑھیں: نیب نے نواز شریف کے اثاثوں کی تفصیلات عدالت میں جمع کرا دیں

ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا تھا کہ میر شکیل الرحمٰن متعلقہ زمین سے متعلق نیب کے سوالات کے جواب دینے کے لیے دوسری بار نیب میں پیش ہوئے تھے تاہم وہ بیورو کو زمین کی خریداری سے متعلق مطمئن کرنے میں ناکام رہے جس پر انہیں گرفتار کیا گیا۔

مذکورہ معاملے پر نیب کے دائر کردہ ریفرنس میں الزام لگایا گیا ہے کہ میر شکیل الرحمٰن نے بلاک ایچ، جوہر ٹاؤن میں واقع ایک کنال پیمائش کے حامل 54 پلاٹوں کا استثنیٰ حاصل کیا تھا۔

نیب نے الزام لگایا ہے کہ اس زمین کی الاٹمنٹ اس وقت کے وزیر اعلیٰ نواز شریف کے ساتھ استثنیٰ پالیسی اور قوانین کے برخلاف مالی فوائد کے لیے دی تھی، اس میں کہا گیا کہ ملزمان نے استثنیٰ پالیسی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اراضی کی الاٹمنٹ کے ذریعے قومی خزانے کو 14 کروڑ 35 لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا۔

تبصرے (0) بند ہیں