لاہور ہائی کورٹ نے اداکار ببرک شاہ کا ہرجانے دینے کا کیس کالعدم قرار دے دیا

اپ ڈیٹ 19 جنوری 2021
لاہور ہائی کورٹ نے دونوں ماتحت عدالتوں کے فیصلے کالعدم قرار دیے—فائل فوٹو: فیس بک
لاہور ہائی کورٹ نے دونوں ماتحت عدالتوں کے فیصلے کالعدم قرار دیے—فائل فوٹو: فیس بک

لاہور ہائی کورٹ نے اداکارہ ببرک شاہ کو ڈھائی کروڑ روپے ہرجانے ادا کرنے کے ماتحت عدالتوں کے دو فیصلوں کو کالعدم قرار دے دیا۔

لاہور ہائی کورٹ کے سنگل بینچ نے اداکار ببرک شاہ کی درخواست پر ماتحت عدالتوں کے فیصلوں کے خلاف دائر کی گئی درخواست پر سماعت کی۔

اداکار ببرک شاہ کے وکیل غلام عباس ہرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ان کے موکل نے ایک خاتون اداکارہ کے ساتھ مل کر مولا وے نامی فلم بنائی تھی، جو فلاپ ہوگئی۔

عدالت کو بتایا گیا کہ فلم فلاپ ہونے پر ساتھی اداکارہ ببرک شاہ کے خلاف ڈھائی کروڑ ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تھا اور 6 جنوری 2020 کو سول عدالت نے اداکار کو ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔

ببرک شاہ کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ بعد ازاں سیشن کورٹ نے بھی ستمبر 2020 میں اداکار کے خلاف فیصلہ سناتے ہوئے انہیں ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ سیشن اور سول کورٹس میں ببرک شاہ کے اعتراضات اور مؤقف کا بغور جائرہ لیے بغیر انہیں ہرجانہ ادا کرنے کا حکم سنایا گیا۔

غلام عباس ہرل نے ببرک شاہ کے لیے عدالت سے درخواست کی تھی کہ ہرجانہ ادا کرنے کے حکم کو کالعدم قرار دیا جائے۔

عدالت نے دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد سیشن اور سول کورٹس کے احکامات کو کالعدم قرار دیا۔

لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے ہرجانہ ادا کرنے کے ماتحت عدالتوں کے فیصلوں کو کالعدم قرار دیے جانے پر ببرک شاہ اور اس کی ٹیم نے خوشی کا اظہار کیا۔

خیال رہے کہ ایکشن فلم مولا رے کو 2016 میں ریلیز کیا گیا تھا، جس میں ببرک شاہ نے مرکزی کردار ادا کیے تھے، فلم کی کاسٹ میں صنم ناز سمیت دیگر اداکار شامل تھے اور فلم بری طرح فلاپ ہوگئی تھی، اسے بڑے شہروں کے سینما تھیٹرز میں بھی ریلیز نہیں کیا جا سکا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں